لاہور :سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اوردیگرحساس ایشوزپرپراپیگنڈہ کرنے والی امریکی خاتون سینتھیا رچی کے خلاف تحقیقات کے لیے درخواست دائر،اطلاعات کے مطابق حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستانی سوشل میڈیا پر فعال غیر ملکی خاتون سنتھیا رچی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ میں درخواست جمع کروا دی ہے۔یہ درخواست سنتھیا رچی کی جانب سے ملک کی سابق وزیر اعظم اور پاکستانی پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بینظیر بھٹو کے خلاف ’توہین آمیز اور بہتان پر مبنی‘ ٹویٹس کرنے پر دائر کی گئی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر اور ایڈوکیٹ ہائی کورٹ شکیل عباسی کی طرف سے درج کرائی گئی ہے جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما سحرکامران نے پاکستان کے مقتدراداروں سے اس خاتون کے خلاف تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے ، اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’ایک خاتون جو ٹوئٹر ہر سنتھیا ڈی رچی کے نام سے جانی جاتی ہیں، انھوں نے اپنے اکاؤنٹ سے پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم اور پیپلز پارٹی کی صدر محترمہ بینظیر بھٹو کے بارے میں انتہائی توہین آمیز اور بیہودہ تبصرے پوسٹ کیے ہیں۔‘
اس درخواست میں سینیٹر سحر کامران نے جناب واجد ضیا ، ڈائریکٹر جنرل ، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ، سہیل محمود ، سیکرٹری خارجہ ، وزارت خارجہ اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ، ڈائریکٹر جنرل ، انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) سے پانچ سوالات اس امریکی خاتون سنتھیا ڈی رچی سے متعلق تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
سینیٹرسحر کامران نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں، کارکنان اور حامیوں کے علاوہ دیگر سیاسی شخصیات اور صارفین نے اس سنتھیا کےمنفی پراپیگنڈے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
سابق سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سنتھیا ڈی رچی اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ کے زریعے پاکستان میں عوامی جذبات کو متاثر کرنے اور ملکی ابادی کے ایک بڑے حصے میں وسیع پیمانے پر غم و غصہ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو مشتعل کرنے کا سبب بنی ہوئی ہیں۔
سینیٹر سحر کامران کے کہا ہے کہ سنتھیا ڈی کی پاکستان کی عسکری نمائندگان کے ساتھ تصویریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے اور سنتھیا ڈی یہ تاثر قائم کر رہی ہے کے اس کو پاکستان کی عسکری اداروں کی حمایت حاصل ہے۔ سنتھیا ڈی کی پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں اور پاکستان کے عسکری نمائندگان کے ساتھ تصاویر سے عوام میں منفی پیغام جا رہا اور پیپلز پارٹی کے کارکنان میں تشویش کی لہر پیدا ہو رہی ہے۔
سنتھیا ڈی رچی کے مسلم دنیا کی پہلی وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کے متعلق مذموم تبصرے تیزی سے اشتعال انگیزیوں کا سبب بن رہی ہیں اس حوالے سے پاکستانی حکام کو سنتھیا ڈی رچی کے پروفائل اور متنازعہ کردار کا مکمل جائزہ لینا چاہیے۔
سابق سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ یہ مسلئہ انفرادی نوعیت کا نہیں ہے بلکہ یہ خاتون ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپنے مذموم مقاصد کو سوشل میڈیا کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی سطع پر پھیلا رہی ہیں۔ اسی طرح سے وہ ملک میں خواتین کی حالت اور انسانی حقوق کے حوالے سے قوم کی توہین کا باعث بن رہی ہیں۔
مزید برآں عسکری قیادت اور سینیر بیوروکریسی کیساتھ سوشل میڈیا پر انکی تصاویر بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔اس حوالے سے سابق سینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی سحر کامران نے سنتھیا ڈی رچی کے حوالے سے پانچ سوالات اٹھائے ہیں۔
اس خط میں مزید کہا گیا ہےکہ یہ خاتون پاکستان کی مقبول ترین لیڈرکی بدنامی کا باعث بن رہی ہے اس خط میں یہ بھی پوچھا گیا ہےکہ یہ خاتون کس حیثیت سے رہ رہی ہے ،اس خاتون کے ویزے کا سٹیٹس کیا ہے اسے کس نے پاکستان منگوایا ہے ،
اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کہ ایسی خاتون جو ایک سیاح کے طورپرجانی جاتی ہے اورایک ڈانسر ہے وہ کیسے پاکستان کے متعلق اہم ایشوزپربات کررہی ہے کیا یہ معاملہ کہیں خطرناک تو نہیں ہوسکتا ریاست کے لیے ،اس خاتون کا ان حالات میں پراپیگنڈہ کرنے کا کیا مقصد ہے جبکہ ایک صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت کووڈ 19 کے خلاف جدوجہد کررہی ہے کیا یہ ان کوششوں کو نقصان پہہنچانے کی سازش تو نہیں
سحرکامران نے آخرمیں یہ بھی پوچھا ہےکہ پاکستانی حکومت اس امریکی خاتون کے بارے میں جلد از جلد اپنی پالیسی وضع کرے اوراسے ملک بدر کرے تاکہ ملک کی فضا خوشگوار اورامن والی ہوجائے
یاد رہے کہ سنتھیا رچی اپنا تعارف فری لانس پروڈیوسر، ہدایت کار، سٹریٹیجیک کمیونکیشنز کنسلٹنٹ کے طور پر کرواتی ہیں۔ وہ امریکی شہری ہیں اور چند برس قبل پاکستان تشریف لائی تھیں۔ وہ پاکستان میں اپنے تجربات اور اپنے سفر پر مبنی ایک بلاگ بھی لکھتی ہیں جسے مجموعی طو اری کیا۔‘