جارح مزاج بیٹسمین اگر ٹک ٹک کرنے لگے گا تو کھیل نہیں پائے گا ، مصباح الحق
پاکستان کرکٹ ٹيم کے ہيڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان ہو یا کوئی اور ملک، اب کہیں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے، ہمیں کرکٹ کو جاری رکھنا چاہیے، دنیا کو چاہیے کہ اب وہ پاکستان آکر کرکٹ کھیلے، اب یہاں کے فینز کو زیادہ دير ایکشن سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اچھا ہوتا اگر سری لنکا کی فل اسٹرینتھ ٹیم یہاں ہوتی لیکن جو ٹیم آئی ہے وہ بھی بہتر ہے اور پاکستان ٹیم کو سرپرائز کرسکتی ہے۔ بطور پروفیشنل کرکٹرز وہ یہ نہیں سوچتے کہ کون سا کھلاڑی ہے اور کون سا نہیں، سری لنکا کی ٹیم ویسے ہی نوجوان پلییئرز پر مشتمل ہے۔قومی ٹیم کے ہيڈ کوچ کے مطابق سری لنکا سے سیریز ميں نوجوان کرکٹرز کیلئے بھی کارکردگي دکھانے کے مواقع موجود ہيں کھلاڑی سیریز میں اپني سو فیصد پرفارمنس دیں گے، پاکستان اس سیریز میں بھرپور کرکٹ کھیلے گا اور امید ہے کہ فینز کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ سب کیلئے اہم لمحہ ہے کیوں کہ پاکستان کافی عرصہ بعد ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے انٹرنیشنل کھیل رہا ہے۔ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے متعلق ہیڈ کوچ نے کہا کہ سرفراز احمد نے بہت محنت کی ہے، اس کی کپتانی کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ وہ خود بھی پرفارم کرے، میری تمام سپورٹ سرفراز احمد کے ساتھ ہے اور امید ہے کہ وہ سیریز میں اچھا پرفارم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی سرفراز کی حمایت کی اور آج بھی ان کی سپورٹ کرتے ہیں، ماضی میں سرفراز نے بطور کپتان کافی اچھے نتائج دییے ہیں جن میں چیمپئنز ٹرافی کی جیت اور ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک ہونا شامل ہے، چیزیں اوپر نیچے ہوجاتی ہیں جو جلد بہتر ہوجائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے مزید کہا کہ وہ اس بات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ پلیئرز اپنا نیچرل گیم کھیلیں، جارح مزاج بیٹسمین اگر ٹک ٹک کرنے لگے گا تو نہیں کھیل پائے گا، ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹیسٹ کیلئے ایک مضبوط ٹیم تیار کی جائے، اور یہی ان کا فوکس ہے۔ مصباح کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں آنے کیلئے صرف پرفارمنس ہی کافی نہیں، پلیئرز کو معیار کے مختلف باکسز پر ٹک مارک کرنا ضروری ہے جس کے بعد وہ انٹرنیشنل معیار پر پورا اترتاہے، ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر ہونے سے امید ہے کہ کرکٹ بھی بہتر ہوگی۔ مصباح الحق نے کہا آسٹریلیا میں ہمیشہ بیٹنگ کی وجہ سے پریشانی رہتی تھی لیکن پچھلے دورے میں بیٹنگ سے زیادہ پریشان بولنگ نے کیا تھا،
آسٹریلیا میں کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ حریف کی 20 وکٹیں حاصل کی جائیں۔ ایک سوال پر چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ فاسٹ بولرز کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنا اچھی بات نہیں کیوں کہ ٹیسٹ کی کارکردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے لیکن اب یہ ایک کھلاڑی ہی بہتر بتاسکتا ہے کہ اس کا جسم کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتا ہے۔ ک سوال کے جواب میں مصباح الحق نے کہا کہ مکی آرتھر اور انضمام الحق کی مینجمنٹ نے اچھے کام بھی کیے، بابر اعظم جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑی کا آنا، شاہین آفریدی اور شاداب جیسے بولرز ملنا ، اس کا سابق مینجمنٹ کو کریڈیٹ جاتا ہے، جو ان کے اچھے کام ہوئے، ہم ان کو آگے بڑھائیں گے۔ یاد رہے کہ مصباح الحق کے قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ بننے کے بعد پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلی سیریز ہے جس کیلئے انہوں نے ٹیم کا اعلان کیا ہے۔ سری لنکا کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے اور وہ کراچی میں 3 ایک روزہ اور لاہور میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ 27 ستمبر کو نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔