باغی ٹی وی : وزیراعظم کی جانب سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل کی جانے والی الجزیرہ کی معروف صحافی کے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے الجزیرہ کی معروف صحافی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ الجزیرہ کی معروف صحافی شیریں ابو اکلیح کے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مظلوم لوگوں کی کہانیاں سنانے والوں کی آواز کو خاموش کرنا اسرائیل کی جانب سے استعمال کی جانے والی سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ ازہ ترین واقعے میں ظالم اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے الجزیرہ ٹی وی کی معروف خاتون رپورٹر شیریں ابو عاقلہ جاں بحق اور ان کے ہمراہ موجود صحافی علی السمودی شدید زخمی ہو گئے۔
الجزیرہ ٹیلیویژن کی تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بول کر ایک گھر کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی مسلح افراد کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اِن جھڑپوں میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے دو صحافی شدید زخمی ہو گئے۔ ایک خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ جاں بحق اور علی السمودی زخمی ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ابو اقلہ کے سر میں گولی لگی تھی جبکہ ایک اور فلسطینی صحافی کو بھی گولی لگنے کا واقع پیش آیا ہے تاہم یروشلم میں مقیم القدس اخبار کے لیے کام کرنے والے علی سامودی کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گولی لگنے کے بعد صحافی کو فوری اسپتال لے جایا گیا، لیکن ان کی جان نہیں بچائی جا سکی، اور ڈاکٹرز نے ان کے مرنے کی تصدیق کی۔ الجزیرہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صحافی کی موت کے حالات ابھی تک واضح نہیں ، لیکن واقعے کی ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ شیریں ابو اقلہ کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان صحافیوں کے لیے ایک بہت مشکل وقت ہے جو ان کے ساتھ وہاں کام کر رہے تھے۔جھڑپیں آئی ڈی ایف، شن بیٹ اور بارڈر پولیس فورسز کی گرفتاری کی کارروائیوں کے بعد شروع ہوئیں، جن میں جنین پناہ گزین کیمپ، برکین قصبے کے قریب اور مغربی کنارے کے متعدد دیگر مقامات پر بھی شامل ہے۔
جنین میں آپریشن کے دوران، فلسطینیوں کی طرف سے "بڑے پیمانے پر لائیو فائر” کے طور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات بھی پھینکے فوجیوں نے براہ راست فائرنگ کا جواب دیا۔فلسطین اور بیرون ملک سے بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر صحافی کی بہادری اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ صحافی زخمی ہوئے ہیں، "ممکن ہے فلسطینیوں کی فائرنگ سے” لیکن ایسا نہیں ہے کہ کوئی ہلاک ہوا ہے آئی ڈی ایف کے عربی زبان کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل Avichai Adraee کے مطابق، اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ان کی موت کی مشترکہ تحقیقات شروع کرنے کی پیشکش کی۔