اگر ہولی ہی کھیلنی تھی تو پھر CAA کی مخالفت کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ محمد وسیم ریسرچ سکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ نیو دہلی
اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کے لئے دنیا کا سب سے اچّھا نظام دیا ہے، اِس لئے ہمیں کافروں اور مشرکوں کے تہواروں، رسم و رواج اور مذہبی خوشیوں میں نہ تو شریک ہو کر اُس کا حصّہ بنیں اور نہ ہی کسی بھی طرح سے اُن کے رسم و رواج کا حصّہ بنیں، آپ صلّٰی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ اگر کسی مسلمان نے کسی دوسرے قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ مسلمان اُسی قوم میں سے ہو جاتا ہے
آج ہولی کا دن ہے، بہت سے مسلمان ہندوؤں کو خوش کرنے کے لئے آج ہولی کھیلیں گے، Secular بننے اور دِکھانے کے لئے ہولی کے تہوار میں مکمّل طور پر شریک ہوں گے، ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ اِس وقت ہم ہندوستانی مسلمان کالا قانون سے انتہائی پریشان ہیں،
کالے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران درجنوں لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں، میں ایسے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہولی ہی کھیلنی تھی تو پھر CAA کی مخالفت کرنے کی کیا ضرورت تھی..؟؟
یہ بات یاد رکھیں کہ مسلمان سے کُفار و مشرکین اُس وقت خوش ہوں گے جب مسلمان اسلام چھوڑ کر کافر بن جائیں، اِس لئے اللہ کے واسطے کافروں اور مشرکوں کو خوش کرنے کے لئے ہولی اور دوسرے تہواروں میں شریک ہو کر اُن کے تہواروں کا حصّہ نہ بنیں، بلکہ ہم اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے مُثبت کوششیں کریں، اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں اور ہم کوئی بھی ایسا کام ہرگز نہ کریں کہ جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو..
محمد وسیم ابن محمد امین، ریسرچ اسکالر
شعبہء اردو، جامعہ ملّیہ اسلامیہ، نئی دہلی