پریشانیوں کا علاج تحریر:عمر یوسف

0
44

پریشانیوں کا علاج

عمر یوسف

انسان پریشان، اداس ، غمزدہ ، بے بس و لاچاری کی حالت میں بیٹھا نا امیدیوں کے گہری کھائیوں میں پڑا یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ زندگی کتنی ظالم ہے ایسی بدتر زندگی سے تو موت بہتر ہے ۔۔۔۔ کبھی وہ اپنے آپ پر ہوئے ظلم کا کا بدلہ نہیں لے سکتا ، کبھی وہ اپنے اوپر آئی ہوئی پریشانی نہیں ٹال سکتا ، کبھی وہ اپنی راہ میں رکاوٹ کو دور نہیں کرسکتا ، کبھی وہ من چاہی مراد نہیں پاسکتا ۔۔۔۔ ان سب کے نتیجے میں اسے مایوسیاں گھیر لیتی ہیں اور وہ اپنی جان کے درپے ہوجاتا ہے وہ خود کشی کی سوچتا ہے ۔۔۔۔ دل کی تنگی سب کچھ چھین لیتی ہے ۔۔۔۔ اداس دل کے ساتھ زندگی بے معنی و بے مقصد ہوجاتی ہے ۔۔۔ جب دل اداس ہوتا ہے پسندیدہ کتاب پڑھنے میں وہ مزہ نہیں رہتا ۔۔۔ من پسند کھانا سامنے ہوتا ہے لیکن اس کا لطف ختم ہوچکا ہوتا ہے ۔۔۔ دل کے قریبی یار دوست بھی ساتھ ہوں تو اداسیاں چاہت ختم کردیتی ہیں ۔۔۔۔ دل تو جسم ایسی حیثیت رکھتا ہے کہ اس کے صحیح ہونے سے جسم صحیح ہوتا ہے اگر یہ بگڑ جائے اداس ہوجائے غمگین ہوجائے تو سارے جسم کو ناکارہ کردیتا ہے پھر سارا جسم بیمار سا لگتا ہے ۔۔۔ دل کی یہ اداسیاں انسان کی آزادیوں کو قیدیوں میں بدل دیتی ہیں ۔۔۔ میٹھے کو نمکین میں بدل دیتی ہیں روشنی کو اندھیروں میں بدل دیتی ہیں ۔۔۔۔ جب دل کی یہ حالت ہوجائے تو انسان کتنی کوشش کرتا ہے کہ اپنی اس حالت کو بدلوں۔۔۔۔ اپنی اداسیوں کو بھگانے کے لیے وہ سارے راستے اختیار کرتا ہے ۔۔۔۔ کبھی کبھی شیطان اس کی اس حالت سے خوب فائدہ اٹھاتا ہے ۔۔۔ اس کو وسوسوں کا شکار کرتا ہے کہ تمہاری یہ اداسیوں شراب پینے سے ختم ہوجائیں گی ۔۔۔ زنا کرنا تمہیں ذہنی راحت دے گا ۔۔۔ گانا سننا تمہیں آسودگی دے گا ۔۔۔ شیطان کے بہکاوے میں آیا انسان ان سب کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے اور گناہوں کی دلدل میں پھنس کر خود کا دل کالا کرلیتا ہے وہ مزید پریشانیوں کا شکار ہوجاتا ہے زندگی اجیرن کربیٹھتا ہے ۔۔۔۔

انسانی کی روحانی بیماری کو دیکھتے ہوئے مذہب معالج کے طور پر میدان میں آتا ہے ۔۔۔۔ دین اس کا طبیب بن جاتا ہے ۔۔۔ پھر اللہ اپنے طرف لوٹنے والے روحانی بیماروں کو حوصلہ اور امید دیتے ہیں ۔۔۔ وہ کہتا کہ اگر تم پر ظلم ہوا ہے تو اس کا بدلہ ضرور ملے گا یہاں نہیں تو قیامت کے دن ملے گا ۔۔۔۔ اگر تمہیں تکلیف و بیماری ہے تو وہ جلد ختم ہوجائے گی اور جب تک تم صبر کرو گے اور برداشت کرو گے تو تمہارے صبر و برداشت کے بدلے تمہارے گناہ معاف ہوں گے ۔۔۔۔ اسلام یہ درس دیتا ہے کہ یہ دنیا عارضی ہے ایک دن ختم ہوجائے گی ۔۔۔ اس فانی دنیا میں موجود ہر چیز زوال پذیر اور فانی ہے ۔۔۔ جو کل عروج پر تھے آج زوال پر ہیں جو آج زوال پر ہیں وہ کل عروج پر ہونگے ۔۔۔ تم بھی ہمت مت ہارو ۔۔۔ تمہارا غم اور دکھ بھی قصہ ماضی بن جائے گا ۔۔۔ اطمینان و سکون تمہارے پاس بھی آئے گا ۔۔۔ تم بھی راحت کی سانس لے پاو گے ۔۔۔ تنگیاں دینے والا ڈبل آسانیاں بھی پیدا کرے گا ۔۔۔۔ مذہب کی یہ تسلی اسلام کی حوصلہ افزاء کن باتیں انسان کو ذہنی آسودگی عطا کرتی ہیں یہ اطمینان اور سکون مادی دنیا کی ٹیکنالوجی بھی نہیں دے سکتی ۔۔۔۔ مذہب کو ماننے والے جب یہ احساس کرتے ہیں تو پھر سب کچھ ٹھیک ہوجاتا ہے ۔۔۔ زندگی ہلکی پھلکی اور پھولوں کی طرح ہوجاتی ہے ۔۔۔ آو اپنے دین اسلام کی طرف اس میں تمہاری دنیا و آخرت کی بہتری کا سامان ہے ۔

Leave a reply