تحریک انصاف کا نقاب اتر گیا، حکومت کو گھر بھیجنے کا فارمولا تیار

0
33

تحریک انصاف کا نقاب اتر گیا، حکومت کو گھر بھیجنے کا فارمولا تیار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے ۔ کہ ایک تو عوام کو کوئی ریلیف نہیں دینا دوسرا روزانہ کوئی نہ کوئی ایسا بیان ضرور دینا ہے جو عوام کے زخمی پر نمک پاشی کے مترادف ہو ۔ جہاں وزیر اطلاعات فواد چوہدری مہنگائی پر اپنی ماہرانہ رائے دینے سے باز نہیں آرہے ہیں تو شہریار آفریدی بیرون ملک جا کر صحافیوں کو تڑیاں لگا رہے ہیں تو شبلی فراز قومی بھنگ پالیسی کا اعلان کررہے ہیں ۔ رہی بات علی امین گنڈا پور کی ۔ تو وہ ہر کسی کے ساتھ ہی چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب جب ایسی کارکردگی ٹی وی سکرینوں کی زینت بنی ہوتو پھر وہ ہوتا ہے ہے جو آج لاہورکالج فارویمن یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شہبازگِل کے ساتھ ہوا ہے ۔ جہاں خاتون پروفیسرنے شہبازگِل سے ڈگری لینے سے انکار کردیا اور خاتون پروفیسر کا نام باربار پکارنے پر بھی وہ اسٹیج پرنہ آئیں۔ اس حوالے سے جب صحافی نے شہباز گل سے سوال کیا گیا کہ خاتون پروفیسر نے ٹوئٹ کے ذریعے آپ سے ڈگری لینے سے انکار کیا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھاکہ ملک میں جمہوریت ہے اور ہر ایک کو حق حاصل ہے۔ ویسے یہ جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں مجھ تو ڈر ہے کہ کہیں جب یہ ووٹ مانگنے جائیں گےتو بات کہیں برابھلا کہنے سے جوتیاں اور گندے انڈے پڑنے تک نہ پہنچ جائے ویسے اس کا ایک مظاہرہ ہم آزاد کشمیر کے الیکشن میں دیکھ چکے ہیں جب علی امین گنڈاپور پر ایسی ہی کاروائی کی گئی تھی جب وہ سنجے دت کے طرح فائرنگ کرتے ہوئے ایک جگہ سے گزرے تھے ۔ اب تازہ تازہ جو علی امین گنڈا پور نے فضل الرحمان کو ٹارگٹ کیا ہے اس ہر جے یو آئی ف کے حافظ حمد اللّٰہ نے علی امین گنڈا پور کوتسلی بخش جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ جس میں انھوں نے علی امین گنڈا پور کو سیاست کے بجائے فلم انڈسٹری میں سلطان راہی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ علی امین گنڈا پور آج کل اس لیے خوش ہیں کہ ان کے لیڈر نے بھنگ کی کاشت شروع کر دی ہے۔ بھنگ کے بعد آپ کو بلیک لیبل شہد استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بات تو ہے رسوائی کی ۔ پر مجھے امید ہے کہ جلد علی امین گنڈا درعمل میں مزید کوئی نئی بونگی ماریں گے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال تحریک انصاف کے لیے اچھی خبر نہیں آرہی ہے ۔ کے پی کے میں جو بلدیاتی الیکشن ہورہا ہے اس میں پی ٹی آئی کی حالت کافی پتلی ہے ۔ اسکی وجہ ہے ۔ جب فواد چوہدری کبھی کہیں گے کہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف فضول مہم بنا دی جاتی ہے کہ جی قیمت میں اضافہ ہو گیا، اگر تین روپے قیمت ہے سات روپے ہو گئی تو کیا قیامت آگئی؟تو کبھی کہتے ہیں کہ گیس ختم ہوگی اب سستی گیس نہیں ملے گی۔ ان بیانات اور حرکتوں کے بعد کیا یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ عوام کیوں پی ٹی آئی سے متنفر ہوچکے ہیں ۔ وزیراعظم کی طرح حکومتی وزراء جو مرضی دعوے کرتے رہیں۔ عالمی ادارے پاکستان کو مہنگائی کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا ملک قرار دے چکے ہیں۔ یوں پاکستان دنیا کے کرپٹ ترین ممالک شام، صومالیہ اور جنوبی سوڈان کی صف میں آکھڑا ہوا ہے۔ سچ یہ ہے کہ حکومتی صفوں میں شامل مٹھی بھر اشرافیہ نے ملک کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے جن کی دولت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ ملک کی نصف آبادی غربت اور افلاس کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر اپوزیشن کے حوالے سے بات کی جائے تو خبر یہ ہے کہ جہانگیر ترین بھی پاکستان سے لندن پہنچ گئے ہیں ۔ وہ دو ہفتے لندن میں رہیں گے۔ جہاں وہ اہم ملاقاتیں کریں گے۔ ان سے پہلے ایاز صادق بھی لندن میں ہی موجود ہیں ۔ اور پچیس لوگوں کے حوالے سے خبر بھی زیر گردش ہے کہ جنرل الیکشن میں ٹکٹ کا وعدہ کیا جائے تو وہ پانسہ پلٹ دیں گے ۔ میں تصدیق سے تو نہیں کہہ سکتا مگر کہنے والے تو کہہ رہے ہیں جہانگیر ترین شاید اسی سلسلے میں لندن پہنچے ہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے اس وقت جہانگیر ترین نے بھی ساری ہی آپشنز رکھی ہوئی ہیں ۔ گزشتہ دنوں انکی یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی تصویر بھی وائرل تھی جس کے بعد چہ مگویاں شروع ہوگئی تھیں ۔ میں آپکو یہ بتادوں کہ اس وقت ترین گروپ میں لگ بھگ 25 سے 30 قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین ہیں ۔ اور ان میں زیادہ تر electables ہیں ۔ ویسے چند ہفتے قبل ہی جہانگیر ترین یہ دعوی کر چکے ہیں ۔ کہ میری تاحیات انتخابی نااہلی ٹیکنیکل بنیادوں پر ہے۔ یہ جلد ختم ہو جائے گی۔ میں یہ جانتا ہوں کہ آنے والے الیکشن میں پنجاب میں جہانگیر ترین گروپ ایک بڑا گروپ ہوگا ۔ دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ نتھی رہے گا یا پرواز کرکے کس اور جگہ چلا جائے گا ۔ اچھا صرف جہانگیرترین ہی نہیں اپنی نااہلی کے حوالے سے دعوے کر رہے ہیں بلکہ محمد زبیر بھی مریم نواز کے حوالے سے دعوی کر رہے ہیں کہ اگلا الیکشن وہ لڑیں گی اور تمام کیس بھی ختم ہونگے ۔ اچھا مجھے غیب کا علم تو نہیں پر اگر زبیرعمر کہہ رہے ہیں تو یقینی طور پر وہ کسی انفارمیشن کی بنیاد پر ہی کہہ رہے ہوں گے ۔ اور یہ سب جانتے ہیں کہ ان کے تعلقات پنڈی اور اسلام آباد دنوں جگہ کافی اچھے ہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر اسی حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ایاز صادق اگر لندن جاکر اپنی رائے نوازشریف کو دینا چاہتے ہیں تو ان کا حق بنتا ہے، میرا خیال ہے عام انتخابا ت2022ء کے اوائل یا درمیان میں ہوں گے۔ ۔ فارمولہ بھی خواجہ آصف نے بتا دیا ہے کہ کیسے اس حکومت کو گھر بھیجا جائے گا ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔موجود حکومت کو نکالنا ہے تو تحریک عدم اعتماد سے نکالیں، کسی غیر آئینی طریقے سے ان کو نہیں نکالنا چاہیے۔ ان کی اس بات کا تجزیہ کیا جائے تو یہ اسی صورت ممکن ہے جب اتحادی تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑ دیں یا پھر پی ٹی آئی کے اپنے عمران خان سے داغا کریں اور تحریک عدم اعتماد میں ان کے خلاف ووٹ ڈالیں ۔ جو حالات بنتے دیکھائی دے رہے ہیں اس میں ممکن دیکھائی دیتا ہے ۔ کیونکہ حکومت کی کسی بھی قسم کی کوئی کارکردگی نہ ہونے کہ وجہ سے پی ٹی آئی کی popularityمیں روز بروز کمی ہوتی جارہی ہے اور اگلے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا بڑے جگرے والا کام ہے ۔ اس کی مثال میں آپکو دے دیتا ہوں جیسے لاہور این اے 133کے الیکشن میں جمشید اقبال چیمہ نے راہ فرار اختیار کی وہ بھی سب کے سامنے ہے اور جیسے کے پی کے میں بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کو ٹکٹیں دیتے ہوئے جو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ بھی آپکے سامنے ہے کہ لوگ تحریک انصاف کا ٹکٹ نہیں لے رہے تھے یہاں تک پی ٹی آئی کے بہت سے لوگ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہے ہیں ۔ اب جو بلدیاتی الیکشن اور خانیوال میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا رزلٹ سامنے آئے گا اس سے چیزیں مزید واضح ہوجائیں گی ۔ کہ حکومت وقت پورا کرے گی یا وقت سے پہلے انتخابات ہون گے ۔ دوسرا خانیوال میں ضمنی الیکشن کی بڑی وجہ شہرت یہ بھی بنی ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ نون جبکہ مسلم لیگ نے پی ٹی آئی کے سابق ٹکٹ ہولڈر کو اپنا امیدوار بنا لیا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر خانیوال میں ضمنی الیکشن کے رزلٹ سے ٹی ایل پی کی پرواز کیا ہوگی یہ بھی معلوم ہوجائے گا کیونکہ علامہ سعد رضوی وہاں ایک تگڑا جلسہ بھی کر آئے ہیں ساتھ ہی انھوں نے اہلسنت کی تمام جماعتوں سے رابطے بھی شروع کر دیے ہیں کہ ہر جگہ مشترکہ امیدوار لائے جائیں ۔ اب یہ ٹی ایل پی فیکڑ ن لیگ کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے یا پی ٹی آئی کو ۔۔۔ اس خانیوال کے ضمنی الیکشن کے رزلٹ سے واضح ہوجائے گا ۔ اس لیے یہ الیکشن مستقبل کا سیاسی منظر نامہ ہوگا اس لیے یہ کافی اہم مانا جا رہا ہے ۔ ۔ میں آپکو بتاوں جب اس دور کی تاریخ لکھی جائے گی تو کہا جائے گا کہ ۔۔۔ سیاسی شعبدہ بازیوں ۔۔۔ نے ہمیں کہیں کا نہ چھوڑا۔ ہم نے اپنی معیشت تو کیا سنبھالنی تھی۔ مقروض ہی ہوتے چلے گئے۔ قرضے اتارنے کے لیے مزید نئے قرضے لیے اور قرضوں کے اس جال سے کبھی نہ نکل سکنے کی بنیاد ڈال دی گئی ہے ۔ ۔ لب لباب یہ ہے کہ ایک طرف حکمرانوں کے رنگین و سنگین بیانات ہیں اور دوسری طرف عام آدمی کی حالت زار دیدنی ہے۔ ۔ اب تو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ہمارے ہاں مہنگائی پر قابو پانا مریخ پر آکسیجن کی تلاش کی طرح ناممکن ہوچکا ہے ۔ سادہ سی بات ہے کہ اگر کوئی منتخب جمہوری حکومت آٹا ، چینی ،دودھ ، گھی ، سبزی،گوشت اور دالوں جیسی کچن آئٹمز کی قیمتوں میں کمی لانے میں کامیاب ہوجائے تو عوام اسے دوسرا آئینی دورانیہ انعام کے طور پر بخش دیتے ہیں ورنہ اسکے خلاف ووٹ ڈال کر اسکو تاریخ بنا دیتے ہیں

Leave a reply