سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعلی پنجاب کا الیکشن دوبارہ ہو گا ۔
باغی ٹی وی : آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو گا کیونکہ اب سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی خوشیاں منا رہی ہے کہ اب پنجاب میں ہمارا وزیر اعلی آئے گا تا ہم حقیقت اسکے برعکس ہے ۔
پنجاب میں عثمان بزدار کےبعد حمزہ شہباز وزیراعلی بنے حمزہ شہباز کو ترین گروپ اوعلیم گروپ نے ووٹ دیئے تھے جو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اب موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی کے منحرف 25 اراکین کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو گا۔
عثمان بزدار بطور ایکٹنگ وزیراعلیٰ بحال ہو چکے ہیں، ایڈووکیٹ اظہر صدیق
پی ٹی آئی کی پنجاب اسمبلی میں 180 سیٹیں ہیں اوراتحادی جماعت ق لیگ کی 10 ہیں اس طرح ٹوٹل 190 سیٹیں بنتی ہیں اگر منحرف اراکین کو نکالا جائے تو پی ٹی آئی کے پاس 165 سیٹ بشمول اتحادی باقی رہتی ہیں-
جبکہ دوسری جانب ن لیگ کے پاس 166 سیٹیں ہیں اور ن لیگ اکیلی ہی وزیراعلی کا الیکشن جیت سکتی ہے ن لیگ کو پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار ان کی بھی حمایت حاصل ہے ۔راہ حق پارٹی ہے معاویہ اعظم طارق بھی ن لیگ کی حمایت کر رہے ہیں 4 آزاد اراکین پی پی پی کے 7 رکن ہیں اس طرح ن لیگ کو 178 ووٹ مل سکتے ہیں ۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب کی صورتحال انتہائی دلچسپ ہو چکی ہے ایسے لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی پنجاب سے جا چکی اب دوبارہ حمزہ شہباز ہی وزیراعلی منتخب ہوں گے پنجاب کے حوالہ سے ن لیگ نے مشاورتی اجلاس بھی بلایا ہے جس میں اراکین کو متحد رکھنے پر بات چیت کی جائے گی ۔
پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے مقرر کردہ 19 افسران کو فارغ کردیا
پنجاب میں پی ٹی آئی ہے وزیر اعلی کے امیدوار پرویز الٰہی بھی وزیر اعلی بننے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا کیوںکہ زمینی حقائق کے مطابق ن لیگ کے پاس اب بھی اکثریت ہے-
اس سے قبل سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سےمتعلق صدارتی ریفرنس پر عدالتی رائےکےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا تھا کہ عثمان بزدار بطور ایکٹنگ وزیراعلیٰ بحال ہو چکے ہیں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی کے منحرف 25 اراکین کو فارغ کر دیا جائے گا۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا تھا کہ اب وزیراعلیٰ پنجاب کےانتخاب کےلیےالیکشن کےذریعے دوبارہ انتخاب ہو گا، فیصلہ صدارتی ریفرنس پر ہی نہیں 184 تین اور 186 کے تحت پڑھا جائے گاتاریخ کا سنہرا ترین دن ہے کہ آئین کوبحال کر دیا گیا جبکہ ووٹ بیچنے والوں کا راستہ ہمیشہ لے لیے روک دیا گیا منحرف اراکین کا ووٹ نہیں گنا جائے گا،حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ منحرف اراکین پارلیمنٹ سے متعلق آرٹیکل 63 اےکی تشریح کے صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے سنادیا ہے۔
اداروں کے خلاف بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔جلیل احمد شرقپوری
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس نمٹایا جاتا ہے، سوال تھا کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار ہو یا نہیں، آرٹیکل 63 اے اکیلا پڑھا نہیں جاسکتا، آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17سیاسی جماعتوں کےحقوق کے تحفظ کے لیے ہے، سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، انحراف کینسر ہے، انحراف سیاسی جماعتوں کو غیرمستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل بھی کرسکتا ہے، منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوسکتا۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کا سوال واپس بھیج دیا چیف جسٹس نے کہا کہ ریفرنس میں انحراف پر نااہلی کا سوال بھی پوچھا گیا، انحراف پر نااہلی کےلیے قانون سازی کا درست وقت یہی ہے، ریفرنس میں پوچھا گیا چوتھا سوال واپس بھیجا جاتا ہے۔
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواستیں خارج کردیں اور منحرف ارکا ن تاحیات نا اہلی سے بچ گئے۔