
تحریک انصاف سندھ کے رہنما ڈاکٹر مسرور سیال نے کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھونسے دے مارے. کراچی یونین آف جرنلسٹ سمیت رپورٹرز، کیمرہ مین اور صحافیوں کی دیگر تمام یونینز نے صدر کراچی پریس کلب کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی ہے اور اس حوالہ سے کل احتجاج کی کال بھی دی ہے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹی وی چینل کے لائیو شو کے دوران پی ٹی آئی رہنما کسی بات پر بحث کے دوران غصہ میں آپے سے باہر ہو گئے اور کراچی پریس کلب کے صدر کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا. یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے وائرل ہوئی ہے اور پی ٹی آئی لیڈر کی اس غیر اخلاقی حرکت پر سخت تنقید کی جارہی ہے. کراچی پریس کلب نے کل اس سلسلہ میں گورننگ باڈی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے. سندھ اسمبلی میں صحافیوں نے کل اجلاس کے دوران احتجاج کا فیصلہ کیا ہے.
کراچی پریس کلب کے صدر کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کیخلاف سندھ سمیت پورے پاکستان کی صحافی برادری شدید غصہ میں ہے. کراچی کی صحافتی تنظیموں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ڈاکٹر مسرور سیال کو اپنی جماعت سے فارغ کریں اور انہیں پی ٹی آئی میں کوئی بھی عہدہ نہ دیا جائے. جب تک پی ٹی آئی حکومت یہ مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی نہیں کرواتی تحریک انصاف کے رہنماؤں کو کراچی پریس کلب میں داخل نہیں ہونے دیں گے.
کراچی کے سینئر صحافیوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو کراچی پریس کلب کی اعزازی ممبر شپ دی گئی ہے اگر پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر مسرور سیال کے خلاف کاروائی نہیں ہو تی تو یہ اعزازی ممبر شپ واپس لے لی جائے.
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے سینئر صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارنے کا واقعہ پیش آیا تھا اور پوری صحافتی برادری کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی.