پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ

0
37

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی۔ پیر کو چیف منسٹر ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزرا، امتیاز شیخ ، ناصر حسین شاہ اور اسماعیل راہو بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں سندھ کو پیسے نہیں دیں گے، یہ کھاجائیں گے، وفاق سندھ کو پیسے دے کر احسان نہیں کررہا، 70فیصد ریونیو سندھ سے جمع ہوتا ہے اس لیے ہمارے حصے کے مطابق ہمیں پیسے دیں، ان لوگوں نے 742ارب میں سے 62 ارب پہلے کی پہلے ہی کٹوتی کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی صوبے سے کوئی اختلاف نہیں، مگروفاق کو چاہیے کہ وہ سب کو برابری کی نگاہ سے دیکھے، سندھ سے شدید ناانصافی ہوئی، باقی صوبوں کے برعکس سندھ میں روڈ کا کوئی نیا پراجیکٹ نہیں رکھا بلکہ غیر ضروری پراجیکٹس زبردستی تھوپے گئے، وفاقی حکومت میگا پراجیکٹس کے بجائے نالوں اور مین ہول پر کام کررہی ہے، پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی۔
وزیراعلی سندھ کا کہنا تھاکہ وفاق جس طرح سے سوچ رہا ہے صوبوں کو اس طرح نہیں کچل سکتا، سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، سندھ کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے اور میں سندھ کا وزیراعلی ہوں اس لیے سندھ کی حقوق کی بات کرتا ہوں، میں جب سندھ کے مسئلے بتاتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہی ایک دم حملہ آور کیوں ہوجاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر گروتھ بڑھ گئی ہے تو ٹیکسز بھی بڑھنے چاہئیں، صوبائی بجٹ وفاق کے فنڈز پر منحصر ہوتا ہے، اکثر ٹیکسز وفاق کلیکٹ کرتا ہے، میں فیکٹ پیش کرتا ہوں تو انہیں ب را لگتا ہے، اس وقت ایف بی آر کے ٹیکسز کی گروتھ 17 فیصد ہے اور 17 فیصد گروتھ 3 سال کی ہے جس کے بارے میں ڈھول بجارہے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کورونا وائرس کے باعث مزید اخراجات کرنا پڑے جب کہ این ایف سی کو 11 برس ہوگئے، این ایف سی کو لیکر یہ اٹھارہویں ترمیم کو نشانہ بناتے ہیں، ٹارگٹ پر کسی نے فوکس نہیں کیا بس سندھ پر تنقید کرنا شروع ہوجاتے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کی ٹیکس وصولی 21 فیصد ہے، ہمارے سندھ ریونیو بورڈ کی شرح ایف بی آر سے بہتر ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے حساب سے سندھ کی آبادی 6 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے اور امید ہے پارلیمنٹیرین سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مردم شماری پر بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کسی صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں، ہمارے تحفظات کسی صوبے سے نہیں بلکہ ارسا اور وفاق سے ہیں، پانی کی تقسیم سیاسی ایشو نہیں، یہ قانونی اور ٹیکنیکل ایشو ہے، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا، میں ارسا پر الزام لگارہا ہوں، ارسا پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں کررہا۔وزیر اعلی نے کہا کہ میں سندھ کا انتظامی سربراہ ہوں میں سندھ صوبے کی بات نہیں کرونگا تو یہ زیادتی ہوگی ۔
میں جب سندھ کی بات کرتا ہوں تو انہیں غصہ کیوں آجاتا ہے۔نہ صرف مجھے بلکہ پورے سندھ کو بدنام کیوں کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ کل ہم اپنا بجٹ پیش کرینگے ۔صوبائی بجٹ وفاق کے فنڈز پر منحصر ہوتا ہے ۔اکثر ٹیکسز وفاق کلیکٹ کرتا ہے ۔مجھے صرف یہ بتا دیں کہ اگر اکانومی بہتر ہورہی ہے تو ٹیکسز بڑھنے کی بجائے کم کیوں ہوگئے ۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ابھی تک گیارہ ماہ میں ہمیں پانچ سو اٹھانوے ارب روپے ملے ہیں۔
اگر آپ اوریجنل ٹارگٹ پر چلتے تو انہیں ہمیں آخری مہینے میں 144 ارب روپے دینا چاہئیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ ایک صوبے سے آپ نے 544 ارب کا وعدہ کیا مگر دیا کیا ہمیں کورونا وائرس کے باعث مزید اخراجات کرنا پڑے ۔این ایف سی کو گیارہ برس ہوگئے ۔یہ لوگ این ایف سی کو لیکر یہ اٹھارویں ترمیم کو نشانہ بناتے ہیں۔وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا گیا۔
میں دہراتا ہوں کہ ہمارے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ہمیں وہ منصوبے دئیے گئے جن کی ہمیں ضرورت نہیں تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ میرا کسی صوبے سے اختلاف نہیں ہے ۔

Leave a reply