جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس:پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع

0
16

اسلام آباد: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کردی۔

باغی ٹی وی : اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عمران خان اور دیگرپی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباسنے سماعت کی-

اسد عمر، عمر ایوب،علی نواز، حماد اظہر، حسان نیازی، اعظم سواتی، راجہ خرم نواز اور فرخ حبیب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شبلی فراز، اسدقیصر اور زلفی بخاری کی طرف سےحاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

چاند کی مٹی سے آکسیجن حاصل کرنا ممکن ہے،ناسا

دورانِ سماعت جج نے فرخ حبیب سے استفسار کیا کہ آپ گزشتہ دو سماعتوں پر نہیں آئے، ایسا لگا کہیں اٹھا تو نہیں لیے گئے، اس پر فرخ حبیب نے کہا کہ مجھے ملک میں گھومنے کا کوئی شوق نہیں۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 مئی کو درخواست ضمانت مقرر ہےان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت تک اے ٹی سی عبوری ضمانت میں توسیع کرے۔

بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 17 مئی تک توسیع کردی۔

میٹا کی واٹس ایپ میں گوگل ڈرائیو کی متبادل ٹرانسفر کی آزمائش

واضح رہےکہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے دوران توڑ پھوڑ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں مقدمات درج ہیں۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ حکومت کا ڈر ختم نہیں ہوتا، تحریک انصاف کاجذبہ ختم نہیں ہوتا، ریلی کے اعلان پر کنٹینرز لگ گئےورکرز کے گھروں پر چھاپے مارے گئے مذاکراتی اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آخری موقع ہے، 12 ماہ میں حکومت نے غلطیوں پر غلطیاں کی ہیں عمران خان نے موقع دیا ہے کہ ایک ساتھ پورے ملک میں انتخابات کروالیں۔

قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو یکم جون تک امریکا دیوالیہ ہوجائے گا،امریکی وزیرخزانہ

انہوں نے کہا کہ حکومت آئین توڑنے پر آگئی ہے اور آئین ٹوٹ چکا ہے، آئین کے نہ ہونے سے تمام قانون اور جمہوریت ختم ہے، سپریم کورٹ نے تحمل کا مظاہرہ کیا، بار بار موقع دیا، سپریم کورٹ، لاہورہائیکورٹ کے فیصلے بار بار آچکے ہیں، عدالتوں کے خلاف تقریریں کی جارہی ہیں۔

Leave a reply