فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کے وکیل کو الیکشن کمیشن نامکمل ہونے پر اعتراض

اسلام آباد: فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل نے الیکشن کمیشن نامکمل ہونے پر اعتراض اٹھادیا۔

باغی ٹی وی : الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ فارن فنڈنگ ثابت ہوئی تو اس کا اثر جماعت اور چیئرمین دونوں پر ہوگا۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو آبزرویشن دیں وہ بدقسمتی ہے، جن باتوں پر دلائل نہیں دیئے گئے تھے وہ بھی حکمنامہ میں شامل کر دی گئیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کا اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اس وقت مکمل نہیں ہے اور دو ارکان تعینات نہیں ہوسکے، الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق کمیشن کے تمام ارکان کا ہونا لازمی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے 30 دن میں فیصلے کی ہدایت کی ہے اس کا کیا کریں گے۔

انور منصور نے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ کی اجازت ہے، ہر جگہ فارن فنڈنگ کا ذکر ہوتا ہے جبکہ کیس ممنوعہ فنڈنگ کا ہے، ممنوعہ فنڈنگ ملک کے اندر سے بھی ہو سکتی ہے۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکر دی

انور منصور نے کہا کہ یہ کیس مالی سال 2009 سے 2013 کا ہے، اسکروٹنی کمیٹی کے ٹی او آر غیرملکی فنڈنگ تک محدود تھے اور کمیٹی صرف الزامات کی روشنی میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کر سکتی تھی، پاکستانی قانون کے مطابق دوہری شہریت رکھنے والے سیاسی جماعتوں کو فنڈ دے سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچا دے گا ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوجاتی ہے تو اثرات جماعت اور چیئرمین پر بھی پڑیں گے کیس کے محرکات بہت سنجیدہ ہیں،عمران خان نے وانا میں خود کہا تھا ہم الیکشن کمیشن سے مطمئن ہیں پاکستان کے لیے سب سے اہم مسئلہ فسطائیت کا ماحول ہےفیصلہ بھی ان کی مرضی کا قانون بھی ان کی مرضی کا یہ فسطائیت کی ایک نشانی ہے پاکستان کے دشمن کبھی نہیں چاہتے تھے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہو،جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا تو انہیں سب تسلیم کرنا چاہیے-

حلف برداری کی تقریب منعقد نہ ہونے پر نو منتخب وزیراعلیٰ نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی ،دلائل کے لیے انور منصور خان کو مزید وقت درکار ہے 3روز مزید انور منصور خان دلائل دینگے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی چیکنگ ایک ساتھ ہوتی لیکن الیکشن کمیشن کا سارا فوکس تحریک انصاف کے کیس پر ہے-

سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ انٹرا کورٹ میں چیلنج کررہے ہیں ،قانون سب کے لیے ہونا چاہیے ،صرف پی ٹی آئی کیس پر ہی کیوں توجہ دی جا رہی ہے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے کیسز کی سماعت کیوں نہیں ہورہی،بغیر امتیازی سلوک کے تمام جماعتوں کا کیس سننا چاہیے،پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے خلاف اسکروٹنی کمیٹی ایک ساتھ بنیں،تحریک انصاف کی ا سکروٹنی مکمل ہوگئی باقی جماعتوں کا معاملہ رکا ہوا ہے،ن لیگ کے پاس 65 کروڑ روپے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا کیس روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی درخواست دیں گے پہلی جماعت ہے جس نے فنڈ ریزنگ کی اور پائی پائی کا حساب رکھا-

Comments are closed.