وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی کو ہماری اسلامی اور مشرقی ثقافتی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے-
باغی ٹی وی : پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نیوز کے ایک مارننگ شو میں ورزش کے سیگمنٹ کی ویڈیو شیئر کرنے پر معروف صحافی انصار عباسی کو اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب 2 روز قبل انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی وی کے مارننگ شو میں ورزش کے سیھمنٹ کی ویڈیو شیئر کی تھی۔
شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک خاتون ورزش کررہی تھی اور انہیں ایک مرد ٹرینرکی جانب سے ہدایات بھی دی جارہی تھیں۔
انصار عباسی نے ویڈیو شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران، وزیراطلاعات شبلی فراز اور معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ کو ٹیگ کیا اور لکھا کہ یہ پی ٹی وی ہے۔
تاہم مذکورہ ٹوئٹ پر انصار عباسی کو سوشل میڈیا پر عوام کی بڑی تعداد کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن کچھ لوگوں نے ان کی حمایت بھی کی تھی۔
اب وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے انصار عباسی کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی ویڈیو سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے-
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں علی محمد خان نے صحافی انصار عباسی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ اسلام ایسی چیزوں کی اجازت نہیں دیتا۔
Islam doesn’t allow such like acts
PTV being a national network should adhere to our Islamic & Eastern cultural norms.
The lines have to be drawn somewhere, to which extent can we
Become liberal & westernised ?
Concept of MADINA Model State should be adopted in letter & spirit. https://t.co/AAE6BOoQjh— Ali Muhammad Khan (@Ali_MuhammadPTI) September 22, 2020
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے لکھا کہ پی ٹی وی کو قومی نیٹ ورک ہونے کے ناطے ہمارے اسلامی اور مشرقی ثقافتی اصولوں پر عمل کرنا چاہئے۔
علی محمد خان نے مزید لکھا کہ کسی جگہ یہ حد بندی ضروری ہے کہ ہم کس حد تک لبرل اور مغربی بن سکتے ہیں؟
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے لکھا کہ مدینہ کی ریاست کے تصور کو اس کی روح کے مطابق اختیار کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل انصار عباسی کی ٹوئٹ پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے تنقید کی تھی۔
فواد چوہدری نےاپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ اگر ورزش اور اشتہاری بورڈز پر بھی خواتین کی تصویر آپ کو دلبرداشتہ کرتی ہے تو آپ کو حقیقت میں نفسیاتی تھراپی اور مشورے کی ضرورت ہے۔
If Even an exercise session and women picture on advertisement boards makes you feel amorous, you really need psychic therapy and advice….. https://t.co/1Xb9tDwr5R
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 22, 2020
جس پر انصار عباسی نے جواب دیا تھا کہ آپ ایسی حکومت کا حصہ ہیں جو ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق پاکستان کی تعمیر نو کا دعویٰ کرتی ہے۔
You are part of a government which claims to be rebuilding Pakistan in line with the principles of Riyasat e Madina. Can you justify what you and your likes support in the light of the teachings of Quran and Sunnah or even the constitution of Pakistan?? https://t.co/EpP1wyn607
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 22, 2020
انصار عباسی نے سوالیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا آپ وضاحت کریں گے کہ قرآن و سنت یا آئین پاکستان کی روشنی میں آپ کس چیز کی حمایت کرتے ہیں؟
جبکہ اینکر پرسن رابعہ نے اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کوطنزیہ انداز میں مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان دیکھیں کہ صرف خاتون ورک آؤٹ کررہی ہے جبکہ مرد نہیں کررہا، یہ صحت مندانہ نہیں دنوں کو ورک آؤٹ کرنا چاہیے۔
Yes IK please see that only the Woman is working out and the man is not , it’s unhealthy. They both should work out.. 🤦♀️ https://t.co/Dw0QfETseP
— Rabia Anum Obaid (@RabiaAnumm) September 22, 2020