پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس،پارلیمنٹ کا جنگلہ کیوں توڑا گیا تھا؟ وکیل نے بتا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت ہوئی،انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے سماعت کی،وکیل صفائی نے کہاکہ پولیس لاٹھی چارج کے بعدخواتین اوربچوں کو بچانے کیلئے پارلیمنٹ ہاﺅس کا جنگلہ توڑ گیا،
جج انسداددہشتگردی عدالت نے کہاکہ کیامظاہرین 3 روز تک پارلیمنٹ ہاﺅس میں جان بچاتے رہے؟۔وکیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر چلے جاتے تو مظاہرین کو پولیس گرفتار کر لیتی،پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد خواتین اور بچوں کو بچانے کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کا جنگلا توڑا گیا،
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی بریت کی درخواستوں پر وکیل صفائی نے عدالت میں دلائل دیئے،وکیل صفائی نے کہا کہ عمران خان نے بھی اسلام آباد میں دھرنے میں حصہ لیا دھرنے کے نہتے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئیں پُر امن مظاہرین کے پاس کوئی راکٹ لانچر اور ٹینک نہیں تھے دھرنا دینے والے مظاہرین کو معلوم ہی نہیں تھا کہ پی ٹی وی کہاں ہے،پی ٹی وی کی نشریات بند کرنا اور قبضہ کرنا صرف ڈرامہ تھا مظاہرین نہ حملہ کرنے آئے تھے نہ ہی پارلیمنٹ پر چڑھائی کرنے،
عدالت نے مقدمے میں نامزدتمام ملزموں کاریکارڈ طلب کرلیا،عدالت نے تمام ملزموں کاریکارڈ13 فروری تک جمع کرانے کاحکم دیدیا ،عدالت نے وزیراعظم عمران خان ،صدرعارف علوی اوردیگر کیخلاف کیس کی سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی ۔
پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت کرنیوالے جج کو او ایس ڈٰی بنا دیا گیا
واضح رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی اور مبینہ طور پر پی ٹی وی پر حملہ کیا۔ اس دوران شاہراہِ دستور پر تعینات پولیس اہلکاروں اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی اور پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے 50 مظاہرین نے مبینہ طور پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عصمت اللہ جونیجو کو حملہ کر کے زخمی کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے ان تمام واقعات کے مقدمات عمران خان، طاہر القادری، عارف علوی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور راجہ خرم نواز گنڈاپور کے خلاف درج کئے جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں