پنجاب اسمبلی کا اجلاس،اپوزیشن کا احتجاج،عمران خان کے حق میں قرارداد منظور

0
50
punjab assambly

مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کا پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر عمران خان کے خاتون جج کو دھمکی دینے کے خلاف احتجاج کیا،مسلم لیگ ن کے ارکان نے فتہ خان نامنظور اور خاتون کی توہین نامنظور کے نعرے لگائے ۔لیگی ارکان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

حنا پرویز بٹ نے کہا عمران خان کے خاتون جج کے متعلق ریماکس ناقابل معافی ہیں۔پولیس کی اعلی قیادت کو دھمکیاں دینا عمران خان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔حیرت ہے کیسا ذہنی مریض وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہا ہے۔کل تک یہ پولیس افسران اور ججز اچھے تھے آج عمران خان کی کرسی چھن گئی تو سب برے لگ رہے ہیں۔

راحیلہ خادم نے کہا تحریک انصاف ایک فاشسٹ جماعت ہے۔جو خواتین کے متعلق اپنا گندہ ذہن پہلے ہی عیاں کر چکی ہے۔خاتون جج کی تذلیل تمام پاکستانی خواتین کی بے عزتی کے برابر ہے۔ہم خاتون جج زیبا چوہدری کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔سعدیہ تیمور نے کہا عمران خان ایک فتنہ ہے جس کا ایجنڈا ملک میں انتشار پھیلانا ہے۔اداروں کے افسران کو دھمکیاں قابل مذمت ہے۔تحریک انصاف پاکستان کی دشمن جماعت ہے جو غیر ملکی فنڈنگ سے چل رہی تھی اور انکا ایجنڈا بھی غیر ملکی تھا۔

کنول لیاقت نے کہا پوری مسلم لیگ ن اور وفاقی حکومت خاتون اور پولیس افسران کے ساتھ کھڑی ہے اب عدلیہ کو بھی چاہیے کہ اس ذہنی مریض کو لگا ڈالے۔اس موقع پر لیگی رکن خلیل طاہر سندھو،سنبل ملک،رابعہ فاروقی،زیب النساء اعوان،راحت افزاء،حسینہ بیگم،طارق گل سمیت دیگر ارکان موجود تھے۔

اس سے قبل پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں لاہور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی کا ترمیمی بل پنجاب اسمبلی میں متعارف کرایا گیا.بل صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ کی جانب سے متعارف کرایا گیا،ایوان نے لاہور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا،علاوہ ازیں راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل بھی پنجاب اسمبلی میں متعارف کرایا گیا،یہ بل بھی صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ نے متعارف کرایا،تاہم ایوان نے راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ذرائع کے مطابق دونوں بل قواعد کو معطل کر کے منظور کرائے گئے.

میاں محمود الرشید کی جانب سے قواعد معطل کر کے عمران خان پر بے بنیاد مقدمات کے خلاف قرارداد پیش کی گئی ،قرار داد میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان عمران خان پر ہونے والے بے بنیاد مقدمات کی مذمت کرتا ہے، عمران خان پاکستانی قوم ور عالم اسلام کے حقیقی لیڈر ہیں،عمران خان پر جھوٹے مقدمات درج کرنے کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا ہے، ان مقدمات سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے روشن چہرے کو مسخ کیا گیا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی ان مقدمات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، بین الاقوامی جریدے بھی ایسے واقعات کی مذمت کر رہے ہیں، ایسے اوچھے ہتھکنڈے تحریک انصاف کی جدوجہد کو نہیں روک سکتے، یہ ایوان عمران خان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتا ہے،یہ ایوان امپورٹڈ حکومت کی جانب سے درج کئیے جانے والے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے، سیاسی میدان میں سیاسی طور پر جواب دیا جائے ، قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد منظور ہونے پر ہاوس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں.میاں محمود الرشید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے ذمہ داران ہوش کے ناخن لیں ،ایک ایسا لیڈر جس کے ساتھ دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے دل دھڑک رہے ہیں ،منتخب حکومت کو راتوں رات بیرونی سازش کر کے فارغ کیا گیا،عمران خان کی خوش قسمتی ہے کہ قوم نے جس طرح عمران خان کی آواز پر لبیک کہا اس کی مثال نہیں ملتی،یہ عمران خان کی آواز دبانے کی کوشش کر رہے ہیں اس کا قصور یہ ہے کہ وہ ریاست مدینہ کی بات کر رہا ہے ،وہ اس ملک کے پسے ہوئے طبقے ، جوانوں کے لیے کسانوں کے عوام کی بات کرتا ہے ،اگر یہ جرم ہے تو یہ صرف عمران خان نہیں ان کے ساتھ چلنے والا ہر شخص کرے گا،ملک میں کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں عوام باہر نہ نکلے ہوں
،انہوں نے اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا ہے ،کیا یہ سمجھتے ہیں کہ یہ عمران خان اور ہمارے اوپر دہشتگردی کے مقدمات درج کر ہمیں دبا لیں گے ،اپوزیشن والے حوصلہ کرتے اور یہاں بیٹھ کر ہماری بات سنتے ،یہ جتنا دبائیں گے عوام عمران خان کے ساتھ نکلیں گے.

حکومتی اراکین نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات پر عدم دلچسپی کا اظہار کیا،
سپیکر پنجاب اسمبلی اراکین کو بار بار نشستوں پر بیٹھنے کی رولنگ دیتے رہے جبکہ حکومتی اراکین سپیکر کی رولنگ کو نظر انداز کرتے رہے،وقفہ سوالات پر لیگی رکن اسمبلی ارشد ملک بھی سپیکر ہاؤس ان آرڈر کا کہتے رہے،حکومتی اراکین اسمبلی ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں مصروف رہے

راحیلہ خادم حسین نے کہا کہ ہم آپ کو عزت دینے کی کوشش کر رہے ہیں ،لیکن آپ کو عزت راس نہیں آئی،جو خود دسویں فیل ہیں وہ ہمیں جواب دے رہے ہیں، سردار شہاب الدین کا کہنا تھا کہ یہ وطیرہ ہمارا نہیں ہے میں نے ان کو عزت سے جواب دیا ہے ،104 میلین روپے کی آمدن ہوئی اسے سرکاری خزانے میں جمع کرایا ہے ،جو ویکسین تیار ہوتی ہے وہ نو پرافٹ نو لاس پر مہیا کی جاتی ہے ،جو لیب سے آمدن اکٹھی ہوتی ہے سرکاری خزانے میں جمع کرائی جاتی ہے،انسداد بے رحمی حیوانات ایک سوسائٹی ہے جو پندرہ اضلاع میں کام کر رہی ہے
،اس کے لیے بجٹ ن لیگ کی حکومت نے رکھا تھا

ملک محمد ارشد نےجواب میں کہا گیا ہے موجودہ وزیراعظم ، جبکہ سابقہ وزیر اعظم نے قوم کو کٹوں وچھوں کے پیچھے لگایا گیا،جو جواب دیا گیا ہے وہ بالکل غلط ہے ، آج کے وزیر اعظم کی ایسی کوئی پالیسی نہیں تھی ،سردار شہاب الدین نے کہا کہ جب انہوں نے سوال جمع کرایا تھا اس وقت عمران خان وزیراعظم تھے اس لیے جواب اسی مطابق دیا گیا ہے

ملک محمد ارشد کا کہنا تھا کہ یہ ڈیپارٹمنٹ کی غلطی ہے انہوں نے سابق وزیر اعظم نہیں لکھا،مجھے کوئی ایشو نہیں ہے، کل اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی تھے آج آپ ہیں ،سردار شہاب الدین نے کہا کہ اس سکیم کو اس وقت کی اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا،خلیل طاہر سندھو نے ضمنی سوال میں کہا کہ چار مرغیاں اور ایک مرغا دینا تھا، لیکن غلطی سے چار مرغے اور ایک مرغی دے دی گئی،اس کا کیس چل رہا ہے کیا یہ درست ہے،جب اگلا سیشن ہو گا تو میں مقدمہ کی ایف آئی آر لے آؤں گا

محمد ارشد ملک نے کہا کہ بتائیں کہ کتنی ادویات کم ہیں ساہیوال میں ،سردار شہاب الدین نے کہا کہ میں ان کے پاس جا کر چائے پئیوں گا اور ان کو جواب بھی دوں گا،ان کے اپنے فارم ہاؤس میں ادویات کی ضرورت ہے تو میں مہیا کرا دوں گا،لک ظہیر عباس کھوکھر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں قرار داد منظور کرنے پر پورے ہاؤس کا شکریہ ادا کرتا ہوں،وفاقی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں،عمران خان کو کسی نہ کسی حوالے سے ذچ کرنا، ان کی حرکت کو کنٹرول کرنا، ان کے خلاف مقدمات درج کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت عمران خان کی پزیرائی سے گھبرائی ہوئی ہے،عمران خان عوامی لیڈر ہیں یہ ان کو پریشان رکھنا چاہتے ہیں ،عمران خان کو عوام میں انے سے روکنے کی کوششوں پر عوام کو تشویش ہے ،وفاقی حکومت نے میرا نام بھی عمران خان کے ساتھ ایف آئی آر میں درج کر ہے پنجاب اسمبلی کی توہین کی ہے،عمران خان جب بھی بلائیں گے ہم ان کی آواز پر لبیک کہیں گے

Leave a reply