ق لیگ کے ووٹ مسترد۔ حمزہ شہباز وزیراعلی منتخب

0
86

پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی جس میں حمزہ شہباز نے اکثریت کی حمایت حاصل کرلی جبکہ چوہدری پرویزالہیٰ کو شکست کا سامنا کرنا پرا .وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس تقریباً پونے تین گھنٹے کی تاخیر سے شام 7 بجے شروع ہوا جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے ووٹنگ کا عمل شروع کرایا۔

ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز نے 179 ووٹ لیے۔ تاہم ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے ق لیگ کے ارکان کو حمزہ شہباز کو ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔

ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے تمام ووٹ مسترد کر دیئے۔ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے دوران تلخ کلامی ہوئی اور پی ٹی آئی رہنما راجہ بشارت نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے پرویزالہیٰ کوووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔اس پر دوست محمد مزاری نے کہا کہ انہیں اختیارہی نہیں ہے، چودھری شجاعت سے 3 مرتبہ فون پررابطہ کیا۔

اس پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ کے پاس یہ اختیارنہیں کون ووٹ دے سکتا ہے کون نہیں،جس پر جواب دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈی سیٹ ہونے والوں کے خلاف رولنگ دی ہوئی ہے۔اس پر راجہ بشارت نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین مجازہی نہیں۔ ووٹ کی ڈائریکشن دینے کے لیے کس کوحق حاصل ہیں۔

تاہم ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس خط کے مطابق اورسپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جتنے بھی ووٹ ق لیگ کے کاسٹ ہوئے ہیں وہ مسترد کرتے ہیں اور میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔اس موقع پر ق لیگ اور تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج کیا لیکن ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اگر وہ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے تو اسے عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ کےانتخاب کیلئےپنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 50منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ،ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی،وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اورووٹنگ کاعمل پر امن طریقے سے مکمل ہوا،تحریک انصاف کے نو منتخب رکن پنجاب اسمبلی زین قریشی نےپہلا ووٹ کاسٹ کیا.حمزہ شہبازاور پرویز الہی سمیت ق لیک کے ارکان نے بھی اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا.

قبل ازیں پیجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن نے پی پی 167سے پی ٹی آئی کے شبیر گجر کے حلف پر اعتراض اٹھا یا گیا،اجلاس شروع ہوتے ہی پی پی 7روالپنڈی سےکامیاب ن لیگ کے امیدوار راجہ صغیر احمد نے حلف اٹھایا. اجلاس نماز مغرب کے وقفہ کیلئے 10 منٹ تک ملتوی کیا گیا.اس سے پہلے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کا کہنا تھا کہ 25منحرف ارکان کے ووٹ ختم کرنے کے بعد حمزہ شہباز کو 172ووٹ حاصل ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں دوبارہ ووٹنگ ہوگی،تحریک انصاف کے رہنما زین قریشی ووٹ ڈال سکتےہیں،زین قریشی قومی اسمبلی چھوڑ کر ہمارے ساتھ رہنا چاہتےہیں،ووٹنگ کا طریقہ کار وہی رہے گا جو پہلے اختیار کیا گیا تھا،کوئی بھی رکن 186ووٹ حاصل نہیں کرسکا، اس لئے رن آف الیکشن ہوگا، رن آف الیکشن میں 186ووٹ کی ضرورت نہیں، سادہ اکثریت رکھنے والا وزیراعلیٰ بنے گا، پرویزالٰہی کو ووٹ دینے والے ارکان بائیں اورحمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے دائیں طرف لابی میں گئے.پنجاب اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 371ہے

چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادےمونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے پرویزالہٰی کو متفقہ امیدوار نامزد کیا تھا.


دوسری جانب مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت نے پرویزالٰہی کی حمایت سے انکار کردیا تھا،اس کی تصدیق مونس الہیٰ نے کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں بھی ہار گیا ،عمران خان بھی ہار گیا ، زرداری جیت گیا .انہوں نے بتایا کہ ماموں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے امیدوار کی حمایت نہیں کروں گا،نجی ٹی وی جیو کے مطابق حامد میر سے بات کرتے ہوئے مونس الہیٰ نے یہ بات کی تھی،مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے کہا ہے کہ عمران خان کےامیدوار کی حمایت نہیں کروں گا.

ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین کی ہدایت کے مطابق مسلم لیگ ق کے ارکان پیجاب اسمبلی پعمران خان کے امیدوار کو ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے،اگر مسلم لیگ ق کے ارکان پنجاب اسمبلی ووٹ کاسٹ کریں گے تو ان کے ووٹ گے تو ان کے ووٹ مسترد تصور کئے جائیں. ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے اس معاملے پر پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کو خط لکھ دیا ہے کہ مسلم لیگ ق کے ارکان کے ووٹ اگر عمران خان کے وزارت اعلی کے امیدوار کو دیئے جائیں تو انہیں مسترد کر دیا جائے.موجودہ صورتحال میں پرویز الہی خود کو بھی ووٹ نہیں ڈال سکیں گے اور اگر ووٹ ڈالا تو آرٹیکل تریسٹھ اے لگے گا اور اسپیکر کی نشست سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے.

اجلس کے موقع پر سیکیوعتی کیلئے پولیس کے تازہ دم دستے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں تعینات کیا گیا،پولیس کے اہلکاروں کو ایوان کے اندر تعینات کر دیا گیا،پولیس اہلکار ڈپٹی اسپیکر کی سیٹ کے پیچھے تعینات کئے گئے تھے،پولیس اہلکاروں کو سارجنٹ ایٹ آرمز کے خصوصی اختیار دئیے گئے ، اجلاس شروع ہوتے ہی پنجاب اسمبلی گیٹ کو تالے لگا دیئے گئے اورکسی بھی شخص کو اندر آنے اور باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی.

پیجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے پہلے مونس الہیٰ نے شجاعت حسین سے ملاقات کی ، دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری بھی چودھری شجاعت کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے.

اس سے قبل پنجاب اسمبلی کے آج کے اجلاس کیلئے 4 بجے کا وقت دیا گیا تھا.وزیراعلی پنجاب کیلئے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز اور مسلم لیک ق کے چوہدری پرویز الہی مدمقابل تھے تاہم جیت کیلئے دونوں ہی پر عزم تھے.

وزیراعلی پنجاب کو منتخب کرنے کیلئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی پکو بسوں میں پنجاب اسمبلی لایا گیا، زرائع کے مطابق ارکان پیجاب اسمبلی کی کڑی نگرانی بھی کی گئی اور ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے تک ارکان کو اسمبلی کی عمارت سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی.پ

مسلم لیگ ن کی رکن پیجاب اسمبلی عظمی ضعیم قادری بھی کورونا کے باوجود پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالنے پہنچی تھیں.اجلاس سے قبل پنجاب اسمبلی کے باہر ن لیگ اور اسمبلی کے سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھگڑا بھی ہوا، رانا مشہود کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی والوں نے ہمارے سٹاف کو اندر جانے سے روکا .

Leave a reply