قانون پر عملدرآمد نہ کرنا ہی کرپشن،کیا ہائیکورٹ اپنا کام چھوڑ کر کلب بنا سکتی ہے؟ عدالت برہم

0
40

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں راول جھیل کنارے کلب کی تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کوکسی بھی کیس میں نہیں پتہ قانون کیسے نافذ کرتے ہیں،چیف جسٹس نے وکیل سی ڈی اے سے استفسارکیا کہ کیا روال جھیل نیشنل پارک کاعلاقہ ہے؟،قانون پر عملدرآمد نہ کرنا ہی کرپشن ہے ،آپ کو قانون کانہیں پتہ،آپ نے نیشنل پارک کو تباہ کردیا،قانون نافذ تب ہوگاجب آپ کو قانون کاپتہ ہو۔

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی کابینہ کے پاس ہے وہ اس معاملے پر غور کررہی ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اس معاملے میں کیا کام ؟ آپ آج بھی عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے قانون میں بتائے یہ زمین کس کی ہے اور کس نے کیسے دی ؟کیا یہ ہائیکورٹ اپنا کام چھوڑ کر کلب بنا سکتی ہے؟کیا یہ ہائیکورٹ اپنا کام چھوڑ کر سپورٹس پر کام کرسکتی ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کا راول جھیل کے قریب کمرشل بلڈنگ سیل کرنے کا حکم

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اشتراوصاف سے استفسار کیا پہلے قانون دیکھ لیں کہ قانون ہے کیا؟ ہم سب آئین کے آرٹیکل 5 کے تابع ہیں ،یہ ملک قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے متاثر ہوا ہے،تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ،عدالت کو صرف قانون بتائیں ،یہ عدالت اپنے احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی ۔

عدالت نے کلب کی بندش میں 12 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

راول ڈیم کے کنارے کمرشل تعمیرات سے متعلق کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم

Leave a reply