نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان بالا میں الیکشن کے التواءکی قرارداد میں دلائل دینے کا موقع نہیں ملا،

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن کی تاخیر کے حوالے سے کوئی حکم موجود نہیں تھا،آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت الیکشن کرانا، الیکشن کی تاریخ دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،ہم کسی آئینی ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے، قرارداد کے اندر جو مسائل بیان کئے گئے ہیں، وہ حقیقی مسائل ہیں، پاکستان کی پارلیمانی سیاست اور انتخابات کی تاریخ میں یہ مسائل پہلے بھی موجود رہے ہیں، سیکورٹی کی فراہمی سمیت موسم اور دیگر مسائل کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ابھی تک کسی حلقے کی طرف سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملا جس میں واضح پیغام ہو کہ انتخابات نہیں ہونے چاہئیں،الیکشن کے التواء یا انعقاد کا آئینی اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے،

واضح رہے کہ سینیٹ میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشگردی کے واقعات کو بنیاد بنا کر انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔قرارداد میں کہا گیا کہ الیکشن ملتوی کئے جائیں،جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں پر موسم سخت ہوتا ہے،مولانا فضل الرحمن اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی لیڈرزکو دھمکیاں مل رہی ہیں۔سینٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے۔الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے۔قرارداد کثرت رائے منظور کر لی گئی

ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے ادویات کی قلت پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا،

فوج مخالف پروپیگنڈہ کےخلاف سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور

تمام امیدواران کو الیکشن کا برابر موقع ملنا چاہئے

عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ 

 این اے 15سے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور

نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں

انتخابات سے متعلق سروے کرنے پر ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کا حکم

تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین چیف جسٹس پاکستان کے سامنے پیش

ٹکٹوں کی تقسیم،ن لیگ مشکل میں،امیدوار آزاد لڑیں گے الیکشن

الیکشن کمیشن کا فواد حسن فواد کو عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

Shares: