وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 کیلئے 18 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا وفاقی بجٹ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش کرے گی

وزارت خزانہ نے بجٹ تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے، وفاقی کابینہ بجٹ کی حتمی منظوری دے گی جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سالانہ وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے،اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے، اپوزیشن کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے موقع پر ہنگامہ آرائی کا امکان ہے.

مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں موجودہ اتحادی حکومت کا یہ پہلا وفاقی بجٹ ہے، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب آج اپنا پہلا بجٹ پیش کریں گے،بجٹ میں‌نئے مالی سال کیلئے ایف بی آر کے محصولات کا ہدف 12 ہزار ارب روپے سے زائد رکھنے اور وفاق اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 3.792 ٹریلین روپے رکھنے کا امکان ہے جس سے مجموعی قومی پیداوار کی شرح میں اضافہ ممکن ہو سکے گا جو جاری مالی سال کے دوران 2.4 فیصد رہا،نئے مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف 3.6 فیصد سے زائد جبکہ وفاقی بجٹ میں وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1221 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار970 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ قرض اور سود ادائیگیوں پر 9 ہزار 700 ارب روپے تک خرچ کئے جانے کا تخمینہ ہے،وفاقی بجٹ کا خسارہ ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ ہے، بجٹ میں وفاق کی آمدن کا تخمینہ 15 ہزار 424 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے،وفاقی بجٹ میں ٹیکس آمدن کا تخمینہ 13 ہزار 320 ارب روپےلگایاگیاہے، براہ راست ٹیکسوں کا حجم 5 ہزار 291 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جبکہ نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 2103 ارب روپے لگایا گیا ہے ، آئندہ مالی سال مرکزی بینک کے منافع کی مد میں 11 سو ارب ‏روپے اکٹھے ہونےکا تخمینہ ہے جبکہ آئندہ برس مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24 ہزار 710 ارب روپے لگایا گیا ہے اور جاری اخراجات کے لئے 22 ہزار 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے،بجٹ میں دفاع کے لئے 1252 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ صوبائی و وفاقی حکومت کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 3 ہزار595 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

آئندہ بجٹ میں سبسڈی کا حجم ایک ہزار 509 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 7 ہزار ارب روپے جاری کیے جائیں گے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشن بل کا تخمینہ 960 ارب تک ہونے کا امکان ہے جبکہ بی آئی ایس پی کو 593 ارب روپے کا بجٹ فراہم کرنے کی تجویز ہے۔

آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں،مہنگائی میں کمی ہو رہی،وزیر خزانہ

جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ

بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کے‌خواہشمند

قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام

جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”

حکومت کاغیر منقولہ جائیداد اور شیئرز پر بھی ٹیکس لگانے کا فیصلہ
آئندہ بجٹ میں جائیداد کے خریدنے پر ایڈوانس ٹیکس 3 سلیب میں لینے کی تجویز بھی شامل ہے جبکہ فائلر کو 5 کروڑ کی جائیداد خریدنے پر 3 فیصد ٹیکس لگانے کا امکان ہے،مالی سال 25-2024 ٹیکس تجاویز میں جائیداد خریدنے پر ایڈوانس 3 سلیب میں ٹیکس لینے کی تجویز بھی زیر غور ہے،بجٹ میں پانچ سے 10کروڑ کی جائیداد پر 4 فیصد ٹیکس جبکہ نان فائلر کی ٹیکس کی شرح 12 فیصد طے کرنے کا امکان ہے، 10کروڑ سے زائد کی جائیداد پر 5 فیصد ٹیکس جبکہ نان فائلر کے لیے ٹیکس کی شرح 15فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔حکومت نےغیر منقولہ جائیداد اور شیئرز پر بھی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے،غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر 15 فیصد کیپٹل گین ٹیکس متعارف کرانے کی تجویز ،شیئرز کی فروخت پر نان فائلر 35 اور فائلرکےلیے 15 فیصد تک ٹیکس متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے.

تنخواہ دار طبقے کے لیے5ٹیکس سلیب متعارف
حکومت نے تنخواہ دار طبقے کے لیے5ٹیکس سلیب متعارف کروا دیئے،6لاکھ تک سالانہ انکم والوں کے لیے چھوٹ برقرار رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے،6سے 12 لاکھ روپے والوں کے لیے ٹیکس بڑھا کر 2500 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے،12لاکھ سے 22 لاکھ سالانہ تنخواہ دار کے لیے ٹیکس ریٹ 15 ہزار روپے ماہانہ ادا کرنے کی تجویز دی گئی ہے،22سے 32 لاکھ تنخواہ لینے والوں کے لیے 35 ہزار 8 سو 34 روپے ماہانہ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے،32سے 41 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں کے لیے ماہانہ 58 ہزار سے زائد ٹیکس مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے،14لا کھ سے اُوپر تنخواہ لینے والوں پر 35 فیصد ٹیکس مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے

نکوٹین پاؤچ اور ای سگریٹ پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے،ای سگریٹ پر ایف ای ڈی ریٹ در آمدی ڈیوٹی کے مطابق لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے،نکوٹین پاؤچ پر ایف ای ڈی 2 ہزار روپے فی کلو گرام کرنے کی تجویز دی گئی ہے، نشہ آوور ادویات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے،

موبائل فون کے ایس کے ڈی اور کٹس پر 18 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے،850سی سی گاڑی پر 25 ہزار روپےود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے،850سے 1000 سی سی گاڑیوں پر 40 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے،1000سی سی 1300 سی سی تک گاڑیوں پر 67500 روپے ٹیکس، 1300سے 1800 سی سی گاڑیوں پر ایک لاکھ 20ہزار روپےٹیکس،18000سے 2000سی سی گاڑیوں پر4 لاکھ 50 ہزار ٹیکس،2000سے 2500 سی سی گاڑیوں پر 8 لاکھ 75 ہزار روپے ٹیکس،2500سے 3000 سی سی گاڑیوں پر 13 لاکھ 50 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے.

آئندہ مالی سال کیلئے پاور سیکٹر کے 19 منصوبے مکمل ہونے کا تخمینہ
مکمل ہونے والے منصوبوں سے ایک ہزار 962 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی. بجٹ دستاویزات کے مطابق 660میگاواٹ صلاحیت کاجامشورو پاور پراجیکٹ جولائی میں مکمل ہوگا،221میگاواٹ کا سکی کناری پاور پروجیکٹ یونٹ ون جولائی میں مکمل ہوگا ،221میگاواٹ کا سکی کناری یونٹ ٹو بھی اگست 24 میں مکمل ہوگا،221میگاواٹ کا سکی کناری یونٹ 3 ستمبر 2024 میں مکمل ہوگا ،221میگاواٹ یونٹ 4 سکی کناری منصوبہ اکتوبر 24 میں مکمل ہوگا،بہاولپور میں 110 میگاواٹ سولر پراجیکٹ اکتوبر 24 میں مکمل ہوگا،بجٹ دستاویز
لوئرچترال میں 69 میگاواٹ کا پن بجلی منصوبہ جنوری 2025 میں مکمل ہوگا،جون 2025 تک بجلی کی پیداوار میں ایک ہزار 962 میگاواٹ اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے،جون 2025 تک بجلی کی پیداواری صلاحیت کو 43 ہزار 310 میگاواٹ تک بڑھانے کا منصوبہ ہے،جون 2025 تک سولر سے بجلی کی پیداوار 782 میگاواٹ ہو جائے گی،آئندہ سال ہوا سے بجلی کی پیداوار 1 ہزار 845 میگاواٹ ہو جائے گی، آئندہ سال پانی سے بجلی کی پیداوار 11 ہزار 820 میگاواٹ ہو جائے گی، آئندہ سال ایل این جی سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 8 ہزار 125 میگاواٹ ہو جائے گی

ایوی ایشن ڈویژن کیلئے7ارب 25 کروڑروپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ
دفاعی ترقیاتی بجٹ میں66 فیصد کااضافہ کیاگیا ،دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال دفاعی پیداوارکے ترقیاتی بجٹ میں89 فیصدکا اضافہ کیا گیا،آئندہ مالی سال دفاع کا ترقیاتی بجٹ 5 ارب63کروڑ60لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں،رواں مالی سال دفاع کا ترقیاتی بجٹ 3ارب 40 کروڑ روپے رکھا گیا تھادفاعی پیداوارکا ترقیاتی بجٹ 3ارب77 کروڑ60 لاکھ روپے مختص کیا گیا ہے،رواں مالی سال کیلئے دفاعی پیداوارکاترقیاتی بجٹ 2ارب روپے مختص کیا گیاتھا،ایوی ایشن ڈویژن کیلئے7ارب 25 کروڑروپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ ،ایوی ایشن ڈویژن کے11جاری منصوبوں کیلئے 4 ارب روپےسے زائد،ایوی ایشن ڈویژن کے2 نئے منصوبوں کیلئے3ارب روپے سے زائد کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے.نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے 3 ارب روپے سے زائد کا بجٹ تجویزکیا گیا ہے،آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 3 ارب 70کروڑڈالرمقررکیا گیا ہے،تجارتی خسارے کا ہدف 24 ارب 94 کروڑڈالرمقرر کیا گیا ہے،آئندہ مالی سال ملکی برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ ڈالرمقررکیا گیا ہے،درآمدات کا ہدف 57 ارب 27 کروڑ ڈالر مقررکیا گیا ہے،ترسیلات زر کا ہدف 30 ارب 27 کروڑ ڈالر مقررکیا گیا ہے.

تنخواہوں میں 25 فیصد، پنشن میں 15 فیصد اضافہ کی وزیراعظم نے دی منظوری
وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی،گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کی منظوری دی گئی،گریڈ 17 سے 20 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کی منظوری دی گئی،گریڈ 21 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کی منظوری دی گئی،ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی

بجٹ اجلاس، سنی اتحاد کونسل نے حکمت عملی طے کر لی
پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے بجٹ25-2024 کے اجلاس کیلئے حکمت عملی طےکر لی ہے،پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں آج ہونے والے بجٹ اجلاس کیلئے حکمت عملی طے کی گئی،باخبر ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ اجلاس کے دوران شورشرابا کیا جائے گا، عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جائے گی.بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بجٹ جب پیش ہو گا تو یقینی طور پر ہم اس پر بات کریں گے، بظاہر یہی لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن آئی ایم ایف کو الزام دے گی اور پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن پر الزام عائد کرے گی، آج پیش ہونے والا بجٹ ایک بلیم گیم ہے، اس بجٹ میں عوام کے لیےکچھ نہیں ہو گا،

حکومت نے شعبہ زراعت اورکاشتکار کے ساتھ سوتیلی ماں کاسلوک روا رکھا ہواہے.سردارظفرحسین خاں
کسان بورڈپاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اقتصادی سروے 2023-24 کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران گندم پیداوار 3کروڑ14 لاکھ ٹن رہی جبکہ19سال میں پہلی مرتبہ کپاس کی پیداوار میں 108فیصد کا اضافہ ہوا، ایک کروڑ دو لاکھ گانٹھ روئی پیدا ہوئی۔ چاول کی پیداوار34 فیصد بڑھی، چاول کی پیداوار95 لاکھ70 ہزار ٹن رہی،اس کے باوجود حکومت نے شعبہ زراعت اورکاشتکار کے ساتھ سوتیلی ماں کاسلوک روا رکھا ہواہے۔حکومت کے گندم نہ خریدنے کے فیصلہ سے کسان کو30 ہزارروپے سے زائد فی ایکڑ نقصان اٹھانا پڑا جس سے اگلی فصلوں کی کاشت پر منفی اثر پڑے گا اور آئندہ زراعت کا شعبہ بھی ترقی نہیں کر سکے گا۔۔انہوں نے کہاکہ ملک کی70 فیصد آبادی براہِ راست یا بالواسطہ زراعت سے وابستہ ہونے کے باوجود حکومت زراعت کی ترقی کے لیے کسانوں کو سہولیات دینے کی بجائے انہیں زندہ درگور کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ افسر شاہی کی غلط پالیسیوں اور کمیشن مافیا کی ملی بھگت کے باعث آج کسان در بدر ہے۔ حکومت نے اپنے ملک کے کسانوں سے گندم خریدنے کی بجائے ایک ارب ڈالر کی گندم باہر سے امپورٹ کر لی اور اپنے کسانوں کو900 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ فصلوں کی بہتر پیداوار کے لئے جدید اور معیاری پیچ ستے نرخوں پرفراہم کئے جائیں، ملاوٹی کھادوں، جعلی ادویات اور جعلی بیچ فروخت کرنے والے ڈیلروں کو عمر قیدکی سزائیں دی جائیں،ملک میں زرعی ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے زراعت کیلئے کسانوں کے نمائندوں کی مشاورت سے زرعی پالیسی کا اعلان کیا جائے، زرعی اور زرخیز زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی عائد کی جائے،زرعی اجناس کی پیدواری لاگت کم کرنے کے لیے زرعی ان پٹس جن میں کھاد اور زرعی ادویات شامل ہیں پر سبسڈی دی جائے،بجلی، گیس اور ڈیزل کی قیمت میں نمایاں کمی کی جائے۔

Shares: