قومی مفاد اورھم . تحریر : کیکاؤس کیانی

0
33

جس كا ميں بهى طالب علم تها- جناب تاكا هاشى صاحب نے اپنى دهواں دار تقرير ميں عالمى جنگ كى تباه كارى، هيروشيما اور ناگاساكى پر ايٹمى حملے، اس كے اثرات اور مستقبل كے لائحه عمل كے بارے ‏جاپان كى حكمت عملى كى تصوير كشى كى- جنگ ميں تباه حال ملك كس طرح ترقى كى منازل طے كرتا گيا- قوم نے زبوں حالى سے كس طرح ترقى كى منازل طے كيں- كيسے جنگ سے تباه حال قوم نے معيشيت كى دنيا ميں اپنا لوها منوايا- آخر ميں سوال و جواب كى ايك نشست هوئى- جہاں اور بہت سے سوال پوچهے گئے و‏ہاں ايك احمقانه سوال بهى پوچها گيا‘ سوال تها كه جاپان اور پاكستان نے تقريباً ايك ساتهہ سفر شروع كيا- جاپان نے 1945 ميں عالمى جنگ كے بعد تعميرنو شروع كى اور پاكستان نے 1947 ميں معرض وجود ميں آنے كے بعد- تو ايسا كيا هوا كه جاپان تو ترقى كى اوج ثريا كو چهونے لگا اور پاكستان وه كچهہ حاصل نه كر سكا جو اٌسكى نظرياتى اساس تهى- پروفيسر صاحب هلكا سا مسكرائے اور حاضرين كے خفت زده چہروں پر ايك طائرانه نظر ڈالتے هوئے يوں گويا هوئے: ميں ايك جاپانى كى حثيت سے سوال كے اس حصے كا جواب دينے سے قاصر هوں كه پاكستان ترقى كيوں نه كرپايا كه ميں پاكستانيات پر اتهارٹى نهيں ركهتا ليكن جاپان كى ترقى كى كہانى بيان كر ديتا هوں اورآپ خود موازنه كر ليجيے گا كه هم بحثيت قوم كيسے ترقى كرگئے اور آپ نه كر سكے-

پروفيسر صاحب نے بتايا كه كس طرح جنگ كے فوراً بعد جاپانى قوم نے عزم اور تندهى سے تعمير نو كا كام شروع كيا- جنگ اور ايٹمى تابكارى كے سامنے سينه سپر هو كر اك نئى تاريخ لكهنے كى ابتدا كى- اس هولناك سانحے نے بهى قوم كو منتشر نه هونے ديا اور قوم نے متحد هو كر وه كر دكهايا جسكى مثال رهتى دنيا تك دى جا سكتى هے- مختلف زاويوں سے قومى ترقى كے لمحه به لمحه سفر كى روداد بيان كى- اور آخر ميں اس سوال كا جواب ديا جس ميں جاپانى ترقى كا راز پنہاں تها- بقول پروفيسر قوم افراد كے مجموع سے بنتى هے نه كه هجوم سے- جاپانى قوم نے ترقى كي سيڑهى پر يقين محكم سے قدم ركها اور ان كے عزم و حوصلے كى داستان كو صرف ايك چيز نے تقويت دى اور وه تهى "خوددارى”- اور اس خودى كو بلند كرنے كيليے صرف ايك چيز كى ضرورت تهى اور وه تهى "مفاد پرستى”- مفاد, غرض, وفا اور خلوص كو اگر انسان كے اندر ايك پيمانے سے ماپا جائے تو جاپانى قوم نے اس كى تقسيم يوں كى: هر جاپانى كے نزديك سب سے اولين مفاد كا حق شاه يا ملك تها اور اسكے ليے 100% وفادارى و جان نثارى اور خلوص نيت مشروط تهى- اس كے بعد اگر مفاد اور وفا كا حقدار تها تو وه اسكا صوبه تها- پهر اسكا شهر, پهر تحصيل, پهر محله, پهر اوس پڑوس اور اسكے بعد گر كوئى رتى باقى بچتى تو وه خود اسكا حقدار تها-  پروفيسر صاحب يہاں پہنچ كر تهوڑا سا مسكرائے اور حاضرين پر نظر ڈالتے هوئے بولے, اب آپ اپنا موازنه خود كريں كه آپ كہاں كهڑے هيں اور اسں غرض, مفاد اور ايثار كى تقسيم كيسے كرتے رهے-  حاضرين كو سانپ سونگهہ گيا كه اپنے كهلے گريبان سب كو نظر آ گئے-

همارى تقسيم هي الٹى هے- اپنى زات مقدم اور ستم ظريفى يه كه ايك ايسے حصار ميں خود كو بند كر ليا كه اسكے باهر مفاد كى رتى بهى نهيں جاتى- آج اگر هم اپنا مواخذه كريں اور موجوده افراتفرى و انتشار كو ديكهيں تو دو جمع دو كى طرح حقيقت عياں هو جاتى هے كه اس ابترى ميں حصه بقدر جثه هم سب برابر كے شريك هيں- هم اقدار كى تنزلى كے اس مقام پر كهڑے هيں جہاں قوميں بنتى نهيں بلكه صفحه هستى سے مٹ جاتى هيں-  مفاد پرستى كى اس دنيا ميں همارى حثيت اس موٹرسائكل سوار جيسى هے جو موت كے كنويں ميں چكر لگا رها هوتا هے- جسكى دنيا اس كنويں كے اندر هے-

ايسا كيوں هے؟ ايسا كيا هوا كه هم اتنے بيحس هو گئے؟ سانحات هميں جهنجوڑتے ضرور هيں ليكن كيا وجه هے كه:

مرا دل جو کبھی رنگیں تمنّاؤں کا مسکن تھا
ہوا جاتا ہے اب خانہ خراب آہستہ آہستہ

انسانى نفسيات كا مطالعه كيا جائے تو پته چلتا هے كه فطرت انسانى كا تغير چشم زدن ميں نهيں هوتا اور بات اگر ضمير كو سلانے كى هو تو سلوپائزنگ سے بہتر نسخه كوئى نهيں- اور اس زهر كو نسلوں كى رگوں ميں اتارنے كے طريقے بہت سے هيں, جيسے فن و ادب كے نام  پر ثقافتى يلغار, بهلے وه پڑوس كى هو يا آزادى فن و تقرير كے نام  پر همارى اپنى تخليق هو, مذهبى انتہا پسندى هو يا آزادى مذهب كے نام پر لبرل ازم- نوع انسانى مختلف طبقات  ميں منقسم هے ليكن شعوروآگہى اسكو تمدنى, معاشرتى اور معاشىی زندگى ميں آگے بڑهاتا هے- شعورى نمو تعليم كى مرهون منت هے- همارا شعورى قتل تعليم كے دوهرے معيار سے كيا گيا تاكه ايك مخصوص طبقه تقسيم حقوق ومعاش كى بندر بانٹ سے لطف اندوز هوتا رهے- هم نے تعليمى تقسيم ميڈئيم كے نام پركى- مذهب كو مساجد تك اس طرح محدود كيا عام آدمى كيليے مذهبى رائے شجر ممنوع قرار دے دى گئى- محرومى كو اسقدر هوا دى كه زنده رهنے كيليے دو هى راستے بچے,  پس جاؤ يا چهين لو- غير محسوس انداز ميں يه ايك تطہيرى عمل تها- پہلے پہل تو يہى لگا كه اچه

هم نے آزادی کا اک خواب سا دیکھا تھا کبھی 
واۓ افسوس یہ اس خواب کی تعبیر نہیں 

ٹویٹر : @kaikauskiani

Leave a reply