ہمارا قومی پرچم تحریر: فرقان اسلم

0
86

پرچم، عَلَم، جھنڈا صرف کپڑے کا ٹکڑا نہیں ہوتا بلکہ یہ کسی قوم کی عزت، عظمت، آزادی اور خودمختاری کی علامت ہوتا ہے۔ پرچم کسی بھی ملک و قوم کا امتیازی نشان ہوتا ہے۔ یہ ہر ملک و قوم کی شناخت ظاہر کرتا ہے۔ اس لیے ہر زندہ قوم اپنے پرچم کا احترام کرتی ہے اور اسے ہمیشہ سر بلند رکھتی ہے ہمارا پرچم انتہائی خوبصورت ہے۔ اور ہم دل و جان سے اپنے پرچم سے محبت کرتے ہیں۔
پاکستان کا قومی پرچم پاکستانی قوم کا فخر ہے۔ پاکستانی شہری ہر سال یوم آزادی یعنی 14اگست اور اہم قومی دنوں پر قومی پرچم خرید کر بڑے ذوق و شوق سے اپنے گھروں پر لہراتے ہیں۔ اور وطن سے اپنی محبت اور عقیدت کا والہانہ اظہار کرتے ہیں۔ اور محب وطن شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ مگر کچھ تجارت پیشہ لوگ جن پر ہر چیز کو پُرکشش بنانے کی دھن سوار ہوتی ہے قومی پرچم کو بھی نہیں بخشتے اور اس فعل بد پر انہیں کوئی روک ٹوک بھی نہیں ہوتی۔ وہ قومی پرچم کو بھی پر کشش بنانے کے لیے سبز رنگ سے ملتے جلتے رنگوں اور اُس پر مختلف قومی یادگاروں کی تصویریں چھاپ کر قومی پرچم کا حلیہ ہی بگاڑ دیتے ہیں۔ جو کہ قانوناً ایک جرم بھی ہے اور انتہائی گھٹیا حرکت ہے۔ ایسے عناصر کے خلاف ایکشن لینا چاہیئے اور ہمیشہ درست ڈیزائن کا پرچم خریدنا اور لہرانا چاہیئے۔

پاکستان کے قومی پرچم کا دستوری اور آئینی حلیہ اور سائز مندرجہ ذیل ہے:-
نام: پرچمِ ستارہ و ہلال
اختیاریت: 11 اگست، 1947
تناسب 3:2(چوڑائی سے ڈیڑھ گنا زیادہ لمبائی)
نمونہ: تیز سبز رنگ زمین پر سفید چاند (ہلالی شکل کا) اور ستارہ (پانچ کونوں والا) اور بائیں جانب ایک عمودی سفید پٹی۔
کپڑا: باریک اونی دوہرے کپڑے کے دونوں طرف سفید تِلّے سے کڑھائی کیا ہوا چاند ستارہ۔
نمونہ ساز: امیر الدین قدوائی

پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔ یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہے۔ سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند (ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور پانچ کونوں والے ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے اور پانچ ارکان اسلام کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کی طرف بھی اشارہ ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم پر نہ کوئی عبارت لکھی جاسکتی ہے اور نہ کوئی تصویر بنائی جاسکتی ہے۔
پہلا پرچم ٹیلرماسٹر افضال حسین نے اپنے ہاتھوں سے تیار کیا۔
قومی پرچم لہرانے کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم ؒ کے ایما پر کراچی میں علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمد عثمانی ؒنے قومی پرچم لہرایا۔
بحیثیت شہری ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم درست ڈیزائن کا پرچم لہرائیں۔ جشنِ آزادی کے موقع پر لگائے گئے پرچموں کی حفاظت کریں اور جشنِ آزادی گزر جانے کے بعد ان پرچموں کواحتیاط کے ساتھ مناسب جگہ پر رکھنے کا اہتمام کریں۔ کیونکہ یہ ہمارا قومی پرچم سے محبت کا تقاضا ہے۔
یاد رکھیں! زندہ قومیں کبھی بھی اپنے قومی پرچم کی بے حرمتی نہیں ہونے دیتیں، چاہے وہ ایک جھنڈی ہو یا چھوٹا سا بیج ہی کیوں نہ ہو۔ قومی پرچم کی قدر ان سے پوچھیں جن کے پیارے اس پرچم کے ساتھ زمین میں سپردخاک ہوتے ہیں۔ یعنی کہ ہماری بہادر افواج کے جوان قومی پرچم کے ساتھ سپردخاک ہوتے ہیں۔ قومی پرچم شہید کے جسم کی زینت ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیئے کہ اپنے پرچم کی دل و جان سے قدر کریں اور اس کی ہمیشہ سربلندی کے لیے دعا کریں۔ اللّٰہ پاک ہمارے پیارے پرچم کو سدا بلند اور شاد و آباد رکھے۔۔۔آمین یا رب العالمین

یہ پرچموں میں عظیم پرچم
عطائے رب کریم پرچم
عظیم ملّت عظیم پرچم
عطائے رب کریم پرچم

ٹویٹر : ‎@Rumi_PK

Leave a reply