کوئٹہ میں گیس نہ ہونے سے لکڑی اور ایل پی جی کا استعمال بڑھ گیا اور اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منافع خوروں نے ایل پی جی کی قیمتیں کئی گنا بڑھادی ہیں جبکہ روٹی بھی 50 روپے کی ہوگئی ہے۔

شہر میں گیس نہ ہونےسے لکڑی اور ایل پی جی کا استعمال کیا جا رہا ہے، گیس کی بندش کے بعد ایل پی جی کی من مانی قیمت پر فروخت جاری ہے، مختلف علاقوں میں ایل پی جی 300 سے700 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

شہری گیس نہ ہونے پر ایل پی جی منہ مانگے دام میں خریدنے پر مجبور ہیں، تندور پر روٹی کی قیمت میں بھی 10 سے25 روپےتک کا اضافہ ہوگیا ہے اور شہر کےمختلف علاقوں میں روٹی 35 سے50 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔

دوسری جانب سیلاب نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں، 24 گھنٹے کے دوران مزید 45 لوگ موت کی وادی میں چلے گئے، ملک بھر میں اب تک سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 982 ہوگئی، اب تک 6 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا، 8 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں اور سیلاب ریلوں کے باعث ملک بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 982 ہوگئی جبکہ اب تک 6 لاکھ سے زائد مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ 8 لاکھ سے زائد مویشی سے سیلابی پانی کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ دوسری جانب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کیلئے فوج بھیجنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

ادھر تنگی اور شبقدر کو ملانے والا منڈا ہیڈ ورکس سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ چارسدہ ،شبقدر،نوشہرہ اور دیگر علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ،پانی نوشہرہ شہرمیں داخل ہونے سے پولیس لائن، ہسپتال اور گھر بھی ڈوب گئے جس کے بعد ایمر جنسی نافذ کردی گئی۔ پانی سڑک پر آنے سے سردریاب اور چارسدہ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، کشتی پل کے مقام پربھی سیلابی ریلے سے کچے مکانات زمین بوس ہونے کے بعد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ کے بعد چشمہ بیراج میں طغیانی آگئی جس سے 4لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کے ساتھ تمام سپل ویز کھول دیئے گئے۔

کندیاں کے قریب درمیانے درجے کا سیلاب آیا ہے، دریا میں پانی کا لیول 638 فٹ ہو گیا،12گھنٹے کے دوران 6لاکھ کیوسک پانی کی آمد متوقع ہے، قریبی علاقوں میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔

Shares: