قرآن پر عمل کر کے ہی دونوں جہانوں کی کامیابی مل سکتی ہے ، "رحمت ہی رحمت” ا فطار پروگرام میں مہمانوں کی گفتگو

باغی ٹیی وی : مبشر لقمان یو ٹیوب چینل پر آج کے افطار پروگرام میں ڈاکٹر سہیل چغتائی اور نجم شیراز نے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کو اگر آج بھی مسلمان سمجھ کر اس پر عمل کریں تو دونوں جہانوں کی کامیابیاں مل سکتی ہم خود سے قرآن کو سیکھنے کی کوشش نہیں کی اور ہمارے مسائل کی وجہ بھی یہ ہے ، رمضان کی خصوصی ٹرانسمشن "رحمت ہی رحمت” کے سلسلے میں افطار پروگرام میں سینئر اینکر پرسن اور صحافی مبشر لقمان نے ڈاکٹر سہیل چغتائی کے ساتھ کرونا کے اشو پر بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ کرونا وائرس کے بارےمیں اب سمارٹ لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے . انہوں نے کہا کہ ہمارے مطابق اگر پہلے سے ہی مناسب وقت پر یہ لاک ڈاؤن کرلیا جاتا تو یہ وباء اپنے آخری مراحل میں ہوتی. یا ختم ہو چکی ہوتی .
اس موضع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سہیل چغتائی نے کہا کہ ہم نے اپنے محدود وسائل کے ہوتے ہوئے کرونا کے بارے میں‌جو اقدام کیے وہ بھی قابل تحسین ہیں. ہمارے معاشرے کو امریکہ یا یورپ سے تقابل نہیں کیا جاتا چاہیے . ہمارے پاس محدود وسائل ہیں اور صحت کا وہ نظام نہیں ہے جوا ان کے پاس ہے . انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ شعور اجاگر کرنا چاہیے کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کیا ہے . سمارٹ لاوک ڈاؤن میں اگرکسی سے حال احوال بھی پوچھنا ہوں‌ تو فون پر پوچھے جاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ باعث اطمینان بات ہے کہ اموات کی وہ شرح نہں ہے. لیکن یمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ایک مہلک مرض ہے اور اس سے جس قدر بچا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں وہ بہتر ہے.
مبشر لقمان نے کہا کہ کیا کوئی ٹائم فریم نہیں‌ہے کہ ساتھ دن میں یا ستر دن میں یہ ختم ہوجائے گا. تواس پر ڈاکٹر‌ سہیل چغتائی نے کہا کہ اس بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے .ایک سوال کے جواب میں کہ سنا ہےکہ گرمی میں یہ وائرس مر جاتا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ بات میڈیکلی ثابت نہیں ہے بس لوگوں کے اپنے اندازے یا تجربات ہیں. اس پر مبشر لقمان نے کہا کہ کیا لیب میں یہ تجربہ نہیں کیا جا سکتا تو ڈاکڑ سہیل نے کہا کہ 53 ڈگری پر یہ وائرس مر جاتا ہے لیکن اتنے درجہ حرارت پر انسان بھی زندہ رہنا مشکل ہے .
"رحمت ہی رحمت ” افطار ٹرانسمشن کے مہمان ڈاکٹر سہیل چغتائی نے کہا کہ میڈیا کو اس سلسلے میں خوف ہو حراس کی بجائئے مثبت اور حوصلہ افزا رول پلےکرنا چاہیے، یہ نہیں کہنا چاہیے کہ 17 اور اموات ہو گئیں . بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ اللہ کا شکر ہے صرف سترہ اموات ہوئی ہیں.انہوں نے کہا کہ ایک دو گرمی کے سیزن لگ جائیں گے یہ بات ثابت ہوتے ہوئے کہ گرمی اس وائرس پر کس قدر اانداز ہوتی ہے.
لندن سے مہمان نجم شیراز نے بہت خوبصورت سوال کیا کہ ہم دین کے بارے میں پیچھے کیوں ہیں اور اتنا اچھا پس منظر ہوتے ہوئے بھی کہ ہمارے پاس قرآن ہے . ببی پاک ہے .اے ایپل سے ہم ہاورڈ تک پہنچ چکے ہیں لیکن خود کوئی ریسرچ نہیں کرتے مسلمانوں نے اس بارے ہی کوئی اہم پیش رفت کیوں نہیں کی ، . اس کے جواب میں‌ ڈاکٹر سہیل نے کہا کہ میرا جیسا انسان بھی جب قرآن پاک کو فہم و شعور سے پڑھتا ہے تو اسے ظاہر ہوجاتا ہے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط ہے، افسوس کہ ہم نے قرآن کوکئی پردوں میں بس لپیٹ کر رکھ دیا ہے اور اس سے رہنمائی نہیں‌ لیتے. ان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مبشر لقمان نے کہا کہ جو کتاب رہتی دنیا تک باعث
رشدو ہدایت ہے مسلمان اس سے رہنمائی لینے کی بجائے صرف نعرے ہی مارتے ہیں. خود کچھ نہیں کرتے .
لندن سے مہمان نجم شیراز سے سوال کرتے ہوئے مبشر لقمان نے کہا کہ کہ کیا بات ہے ہم اپنے بچوں کو دینی تعلیم دینے کےلیے حوصلہ شکنی کیوں کرتے ہیں. ہم کہتے ہیں کہ پہلے دنیا کا پڑھ لو پھر حافظ قرآن بن جانا یا پھر دینی تعلیم حاصل کرلینا.
اس کے جواب میں نجم شیراز نے بڑے خوبصورت انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ والدین خود کنفوزڈ اور متردد ہیں. اگر تو ہم مسلمان ہیں اور ہمارا اللہ پر ایمان ہے تو پھر ہمیں اپنے مستقبل میں آخرت کو شامل کرلینا چاہیے کیا مسئلہ ہے کہ ہمارے تمام پروگرامز میں‌آخرت نہیں ‌ہوتی اللہ کے ہاں جواب دہی کا کنسیپٹ نہیں ہوتا اگر ایسا ہے تو پھر یہ فکر کرنی چاہیے کہ ہمارا فیوچر پلان ٹھیک نہیں ہے. اس نظریے پر کہ اللہ بھی ہے اور وہ ہم سب سے بڑا ہے اس نے بھی ہماری کوئی ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے دل رکھتے ہوئے والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کری اس سے دنیا بھی بہتر ہوجائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی.

Shares: