قربانی کا گوشت کھانا اور کھلانا سنتِ رسول ﷺہے، اسی لیے عیدالاضحی کے موقعے پر تقریباً ہر اِک گھر کا دسترخوان گوشت ہی کے پکوانوں سےسجایا جاتا ہے طبّی اعتبار سے دیکھا جائے، توگوشت میں لحمیات اور پروٹین سمیت کئی ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے مفید ہیں-
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ قربانی کے گوشت کو فوری نہیں پکانا چاہیے۔ گوشت کو ایک دو گھنٹے رکھیں پھر ہنڈیا چڑھائیں۔طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک فرد کو دن کے24 گھنٹوں میں صرف آدھا سے ایک پاؤ گوشت ہی کھانا چاہیے، زیادہ گوشت کھانے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ماہرین صحت کے مطابق جب گوشت اچھی طرح گل جائے تو اسے خوب چبا چبا کر کھائیں اور عیدالاضحیٰ پر گوشت ضرور کھائیں لیکن ہاتھ ذرا ہلکا رکھیں۔
طبی ماہرین کے مطابق قربانی کے گوشت میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے اس لیے ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر سمیت دل کے امراض میں مبتلا افراد کو خاص احتیاط کرنی چاہیے۔جبکہ گوشت پکانے کے حوالے سے ماہرینِ غذا کا کہنا ہے کہ گوشت صرف اس حد تک پکایا جائے کہ وہ کھانے کے قابل ہوجائے۔ زیادہ گلانے سےاس کی غذائیت کم ہوجاتی ہے۔
بڑی عید کے خاص پکوان (مٹن)
نیز، روسٹ، تکّے اور سیخ کباب کے لیے ہمیشہ نرم گوشت، کم تپش پر پکائیں، تاکہ گوشت کا عرق ضائع نہ ہو، جب کہ سخت گوشت، جس میں زیادہ بافتیںہوتی ہیں شوربے دار سالن کے لیے موزوں ہے کہ ہلکی آنچ اور پانی کے ساتھ بافتیں گل جاتی ہیں-
زیادہ بہتر تو یہی ہے کہ پریشرکُکر استعمال کیا جائے اس طرح گوشت جلد گل جاتا ہے اور غذائی اجزاء بھی کم ہی ضائع ہوتے ہیں اس کے برعکس تیز آنچ پر گوشت پکانے سے پروٹین سخت ہوجاتی ہے،جس کے سبب نہ صرف گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے، بلکہ غذائی اجزاء بھی ضائع ہوتے ہیں۔