امریکا کا پاکستان پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کا الزام،دفتر خارجہ کا ردعمل آ گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی مذہبی آزادی پر آربیٹریری مشاہدے کو مسترد کرتے ہیں
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اورامریکا اس حولے سے بامقصد بات چیت کر رہے ہیں،بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت ملکر مذہبی آزادیوں کوسلب کر رہے ہیں،آئی سی جے فیصلے کے مطابق بھارتی جاسوس کونظر ثانی اور ری کنسیڈیشن ایکٹ کا بل منظور کیا،کرتارپور راہداری کھولنے کے حوالے سے تمام دباو َبھارت پر تھا،آخری لمحات میں بھارت نےپاکستان کو کرتار پور راہداری کھولنےکے حوالے سے آگاہ کیا،پاکستان میں 600 کے قریب بھارتی قیدی ہیں،ایتھوپیا کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں ،ایتھوپیا میں 200 کے قریب پاکستانی مقیم ہیں،ایتھوپیامیں ہمارامشن اور سفارت خانہ پاکستانیوں سے رابطے میں ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات غیر قانونی اور یک طرفہ ہیں.ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی رویہ کو مسترد کرتے ہیں۔بھارت کی جانب سے افغانستان کو بھیجی جانے والی گندم پر وزیر اعظم آفس کا بیان واضح ہے۔واضح کہا گیا کہ ہم اس معاملے کو انسانی بنیادوں پر دیکھ رہے ہیں۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایک بار پھر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں والی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے ،امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دس ممالک کی نئی لسٹ جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان، چین، اراین، روس، سعودی عرب، تاجکستان، میانمار، ترکمانستان، شمالی کوریا، اریٹیریا شامل ہیں ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں میں ملوث پایا گیا ہے اور مختلف عقائد کے لوگوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دی جاتی
امریکی وزیر خارجہ ایتھونی بلنکن کا کہنا ہے کہ دس ایسے ملک ہیں جہاں آزادی مذہب کے زمرے میں آنے والی قابل مذمت نوعیت کی خلاف ورزیاں برداشت کی جاتی ہیں، امریکہ ہر سال ایسی فہرست تیار کرتا ہے، گزشتہ برس نائجیریا بھی اس فہرست میں شامل تھا جس کا نام اس سال کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے
امریکی وزیر خارجہ ایھتونی بلنکن نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے خصوصی تشویش والے ملک کے طور پر نئے سرے سے نامزد کیا اور طالبان کو ایک خاص تشویش کا مرکز قرار دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے سب سے پہلے دسمبر 2018 میں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا اور 2020 میں بھی اسے برقرار رکھا۔ اس سال جنوری میں برسراقتدار آنے والی بائیڈن انتظامیہ نے دو تبدیلیوں کے ساتھ پرانی فہرست کو برقرار رکھا، روس کو شامل کیا اور سوڈان کو سی پی سی کیٹیگری سے نکال دیا۔اس زمرے میں ممالک کو مبینہ طور پرمذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے لیے درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میں الجزائر، کوموروس، کیوبا اور نکاراگوا کو ان حکومتوں کے لیے خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کر رہا ہوں جو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث یا برداشت کر رہی ہیں۔
سکریٹری بلنکن نے الشباب، بوکو حرام، حیات تحریر الشام، حوثی، داعش، مغربی افریقہ، جماعت نصر الاسلام والمسلمین، اور طالبان کو بھی خاص تشویش کی تنظیموں کے طور پر نامزد کیا۔ ہر سال سکریٹری آف اسٹیٹ حکومتوں اور غیر ریاستی اداکاروں کی نشاندہی کرتا ہے، جو، ان کے خیال میں، امریکی بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت میرٹ کا عہدہ رکھتے ہیں۔
عظمیٰ سسٹرز تشدد کیس میں ملک ریاض کی بیٹی ملوث، ثبوت سامنے آ گئے
ملک ریاض کی فیملی کے تشدد و دھمکیوں کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر
عظمیٰ تشدد کیس، پولیس مجرموں کو گرفتار کرے، سزا ملے تا کہ عبرت کا نشان بنیں، اعجاز چودھری
شادی شدہ کامیاب مرد سے پیسے کی خاطر جسمانی تعلق رکھنا عورت کی تذلیل ہے۔ فرح سعدیہ
خواتین کو جب اعتکاف کی مبارکباد دینے جائیں تو صرف مٹھائی لے کر جائیں. شفاعت علی
ن لیگ عورت مارچ کی حمایت کرے گی یا مخالفت،شاہد خاقان عباسی نے اعلان کر دیا
خلیل الرحمان قمر لاکھوں مولویوں سے آگے نکل گیا،خادم رضوی بھی بول پڑے، مزید کیا کہا؟
میرا جسم میری مرضی، طاہر اشرفی بھی میدان میں آ گئے، عورت مارچ منتظمین کو دی "دعوت”
عورت مارچ کا توڑ،مذہبی جماعتوں نے 8 مارچ کو پیغام شرم و حیا ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا
عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے
مذہبی آزادی سے متعلق امریکی پراپیگنڈہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں .پاکستان