ریلوے خسارہ کیس، چیف جسٹس نے کیا حکم دے دیا
باغی ٹی وی :سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے،وزیر ریلوے شیخ رشید اور وفاقی وزیر اسد عمر روسٹرم پر آگئے.،اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شیخ صاحب آپ کی رپورٹ جمع ہو گئی ہے.رپورٹ میں سب کچھ ہےسوائےسرکلرریلوےکی تکمیل کےوقت کے..آپ نےنہیں بتایاکب تک کراچی سرکلرریلوےمکمل کریں گے.شیخ رشید نے کہا کہ میں آپ کا شکر گزار ہوں میں آپ کاشکرگزارہوں12روزمیں بہت کام ہواہے.. اس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کےشکر گزارہیں پوری قوم آپ کی شکرگزارہے.، یہ قوم کاپراجیکٹ ہےکسی کی ذات کیلیےنہیں،شیخ رشید نے کہا کہ رات کوبھی آپریشن کیاہےسرکلرریلوےمیں بہت مزاحمت سامنےآرہی.چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اگرلاہوریاکراچی میں 4،5ریلوےکی پراپرٹیزبیچ دیں توتمام کام ہوسکتےہیں. شیخ رشید نے کہا کہ کراچی کی ایک پراپرٹی بیچنےسےبھی کام ہوسکتاہےمگرسپریم کورٹ نےبیچنےسےروک رکھاہے.اسد عمر نے عدالت میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایل ون کاآپریٹیوپی سی ون اسی ماہ کےآخر تک ریلوےکودےدیں گے.ایم ایل این ون9بلین ڈالرزکاپراجیکٹ ہے.سپریم کورٹ نے کراچی سرکلرریلوےکو3ماہ میں مکمل آپریشنل کرنےکاحکم دیا جس پر اسد عمر یہ ممکن نہیں ہوسکےگا.آپ نہ ہونےوالی بات کررہےہیں، ایسا ہوا تو منصوبہ تاخیر کا شکار ہو جائے گا.، لوگ انتظار کررہےہیں،آپ ڈیلیورکریں.سپریم کورٹ نےریلوے خسارہ کیس کی سماعت 2 ماہ کیلیےملتوی کر دی.
شیخ رشید نے عدالت سے مانگی مہلت،چیف جسٹس نے کہا لوگ آپکی باتیں سنتے ہیں لیکن ادارہ نااہل
اسد عمر حاضر ہو، شیخ رشید کے بعد سپریم کورٹ نے اسد عمر کو بھی طلب کر لیا
سانحہ تیزگام بارے کیا کرنے جا رہے ہیں؟ آڈٹ رپورٹ کس کی عدالت پیش کی گئی؟ شیخ رشید نے بتا دیا
گزشتہ روز ریلوے نے بزنس پلان پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس کے مطابق ریلوے بزنس پلان کے ذریعے مسافروں کو محفوظ، آرام دہ اور سستا سفر فراہم کیا جائے گا اور بزنس پلان کے زریعے ریلوے مالی طور پر پائیدار ادارہ بنایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق بزنس پلان پر عمل در آمد کے لیے ریلوے کو تمام متعلقہ اداروں کی معاونت درکار ہو گی جبکہ ریلوے کی باوقار بحالی کے لیے حکومت کی مکمل سیاسی و مالی حمایت بھی درکار ہو گی۔رپورٹ میں مشورہ دیا گیا کہ ریلوے کو خسارے سے نکالنے کے لیے گورننس اور ریلوے بورڈ کی نگرانی ہونی چاہیے جبکہ ریلوے کے نظام کو مکمل ڈیجیٹل اور نجی سیکٹر کو ساتھ شامل کرنا ہو گا








