راکھی ساونت نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ میں اگر شلوار قمیض پہن کر نکلوں تو کہا جاتا ہے کہ میرا تو کیرئیر ہی ختم ہو گیا ہے اس لئے میں ایسا کررہی ہوں. دوسری طرف گلیمرس کپڑے پہنوں تو کہتے ہیں کہ ارے تم نے تو اسلام قبول کر لیا ہے ، تم ایسے کپڑے پہنتی ہو تمکو شرم نہیں آتی. کیا لوگ ہو تم ، جینے کیوں نہیں دیتے ، میں اگر کچھ غلط کروں گی تو میرا خدا مجھ کو روک لے گا ، تم خدا بننے کی کوشش نہ ہی کرو تو بہتر ہے. انہوں نے کہا کہ عمرہ کرنے کی بات کرتی ہوں تو کہتے ہیں کہ تم عمرہ کرکے آئو گی تو پھر بھی ایسے کپڑے
پہنو گی؟ ابھی عمرہ کیا نہیں اور لوگوں کو پہلے ہی فکر لگ گئی ہے ، کیا میرے بینک میں پیسے تم لوگ ڈلوائو گے ؟ کیا میرے گھر کا کچن تم لوگ چلائو گے ؟ اگر تم لوگوں سے میں برداشت نہیں ہوتی تو آئو مجھے مار دو. راکھی نے یہ بھی کہا کہ جو مجھے بات کرتے ہیں وہ اللہ کی نظر میں زیرو اور میں نمبر ون ہوں کیونکہ میرے بارے میں بلاوجہ بات کی جاتی ہے مجھ پہ بلاوجہ الزامات لگائے جاتے ہیں . میرے گناہ کیوں اپنے سر لیتے ہو میری برائیاں کرکے مجھے گالیاں دیکر. جیو اپنی زندگی اور مجھے بھی جینے دو میری زندگی.