گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو دہشت گردی کے مقدمے سے بری کردیا ہے
انسداد دہشت گردی عدالت میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف گجرات کے تھانہ انڈسٹریل میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی،رانا ثنااللہ انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ میں پیش ہوئے، عدالت نے بذریعہ نوٹس رانا ثناء اللہ کو آج طلب کیا تھا
دوران سماعت مدعی مقدمہ اپنا بیان تبدیل کرلیا جس پر عدالت نے رانا ثنا اللہ کو مقدمے سے بری کر دیا
عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ خدا کا شکر ہے کہ آج ایک جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ اپنے انجام کو پہنچا،میں جھوٹے مقدمے سے باعزت بری ہوا ہوں،ہم سب نے اپنی بے گناہی عدالتوں میں پیش ہو کر ثابت کی،ہمارے قائدین سب عدالتوں میں پیش ہوئے، نہ ہم نے عدالتوں کا گھیراؤ کیا اور نہ ہی کارکن اکٹھے کرکے عدالتوں پر چڑھائی کی ،ہمارے تمام قائدین عدالتوں میں عام آدمی کی طرح پیش ہوئے ،ہمارے قائدین نے سروں پر بالٹیاں نہیں رکھی اورنہ ہی عدالتوں کے دروازے توڑے،نومئی کو اس ملک کے دفاعی ادارے پر حملہ کیا گیا،جنھوں نے ہمارے شہدا کی بے حرمتی کی ان کو معاف نہیں کیا جا سکتا ،الیکشن میں پاکستان عوام کو موقع ملے گا کہ وہ اپنے نمائندے کو منتخب کرے،ہم نے ہمیشہ اپنے ذات کی نفی کرکے ملک کی ترقی کے لیے کام کیا،ہمارا کرادر بھی سب کے سامنے ہیں اور ان کا بھی جنھوں نے معاشرے کو تقسیم کرنے کی سیاست کی ،ہمارا یہ دعوی ہے پاکستان جب بھی بحران کا شکار ہوا ہے ہم نے ملک کو بحران سے نکالا ہے،ایک شخص جو ملکی سیاست کا فتنہ ہے اس کے برسر اقتدار میں آنے پر ملک بحرانوں کا شکار ہوا، وزیراعظم نے دن رات کوشیشیں کرکے ملک کو بحرانوں سے نکالا،
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سائفر اس وقت کے سیکرٹری ٹو وزیراعظم کی ذمہ داری تھیاعظم خان نے کہا ہے کہ سائفر اس سے اگلے دن وزیراعظم نے لیا جو بعد میں نہیں ملا،سائفر عمران خان کے پاس ہیے اور اسکا وہ ذمہ دار ہیں، یہ بات کی جا رہی ہے کہ اس مرتبہ نگران وزیراعظم کوئی سیاست دان ہونا چاہیئے ،اگر یہ بات سرے چڑھتی ہے تو وہ نام سیاستدانوں میں سے ہی ہوگا،اسحاق ڈار بہت اچھے سیاست دان اور باوقار آدمی ہیں،اس بارے میں کسی جماعت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا،پاکستان مسلم لیگ ن عوام کے ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی، عدالت نے شارٹ آرڈر پر مجھے بری کیا ہے،جو بجلی مہنگی ہوئی ہے وہ اسحاق ڈار کا تحفہ نہیں آئی ایم ایف کا تحفہ ہے،اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ اسحاق ڈار نے کہا ہے یا جس نے پہلے کیا تھا اس کے گریبان کو پکڑنا چاہیے، ہم 2018 میں ملک کو آگے لیکر جا رہے تھے ، اگر ہمیں ٹائم دیا تو یہ ملک ترقی یافتہ ہوسکتا تھا ، ہم دو سو یونٹ تک بجلی کو فری کرنا چاہتے تھے ،لوگ میاں نواز شریف پر اعتماد کریں ہم ایک سال میں وہی قیمتیں واپس لائیں گے جو 2018 میں تھیں،عمران خان امریکہ میں کہتے تھے میں جا کے پتہ کروں گا کہ نواز شریف کے سیل میں کوئی اے سی تو نہیں لگا،ہم نے عدالتوں کا احترام کیا ہے عدالتوں پر چڑھائی نہیں کی،جن کو جھوٹے مقدمات کے تحفظات ہیں وہ بھی عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کریں،
سیما کو گرفتاری کے بعد ضمانت مل گئی
ضمانت ملی تو ملک کے بعد مذہب بھی بدل لیا،
سیما کو واپس نہ بھیجا تو ممبئی طرز کے حملے ہونگے،کال کے بعد ہائی الرٹ
سیما حیدر کے بھارت میں گرفتاری کے ایک بار امکانات
گزشتہ سماعت پر عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر رانا ثناء اللہ کے وکلاء پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جولائی کو طلب کیا تھا،عدالت نے حکم دیا تھا کہ پولیس رانا ثناء اللہ کو پابند کرے کہ وہ ہر صورت پیش ہوں ،انسداد دہشت گردی عدالت نے وزیر داخلہ کے ضمانتی رانا سعد کو بھی 25 جولائی کیلئے نوٹس جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ آپ نے رانا ثناء اللہ کیلئے 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے آپ نے لکھ کر دیا کہ ملزم ہر حاضری پر پیش ہوتا رہے گا اقرار کیا گیا تھا رانا ثناء اللہ پیش نہ ہوئے تو 5 لاکھ روپے بطور تاوان ادا کریں گے ملزم عدالت سے غیر حاضر ہو گیا اور مقدمہ سننے سے گریزاں ہے