سندھ میں رینجرز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرنیوالی کالعدم تنظیم سندھو دیش ریولیشنری آرمی سی پیک کی بھی مخالف
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں رینجرز پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم سندھو دیش ریولیشنری آرمی نے قبول کی ہے۔
کالعدم تنظیم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے نیاز لاشاری کو قومی سلام پیش کرتے ہوئے کیے گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق جئے سندھ قومی محاذ آریسر گروپ کی مرکزی کمیٹی کے رکن نیاز لاشاری کی تشدد شدہ لاش قومی شاہراہ اور سپر ہائی وے لنک روڈ سے ملی تھی، ان کے ورثا کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ڈیڑہ سال سے لاپتہ تھے۔ سندھ کے ایڈشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی ڈاکٹر جمیل احمد نے دعویٰ کیا کہ کراچی اور گھوٹکی حملوں میں مقامی گروپ ملوث ہے، جس کو بلوچستان کے عسکریت پسندوں، پڑوسی ملک اور لندن گروپ کی حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس گروپ کو بلوچستان کے عسکریت پسندوں نے تربیت فراہم کی ہے اور جو باروی مواد استعمال کرتے ہیں وہ مقامی طور پر دستیاب ہے۔
سندھ میں رینجرز پر گزشتہ روز جس کالعدم تنظیم نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ،حکومت پاکستان نے گزشتہ ماہ تخریب کاری اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں اس تنظیم سندھو دیش ریولیشنری آرمی نامی گروپ پر پابندی عائد کی تھی۔
سندھ کے قوم پرست عسکریت پسند گروپ کا قیام 2010 میں عمل میں لایا گیا، کالعدم جئے سندھ متحدہ محاذ میں اندرونی اختلافات اس گروپ کے قیام کی وجہ بنی تھی۔ اس سے قبل تحقیقاتی ادارے کالعدم سندھ لبریشن آرمی کا تعلق جیئے سندھ متحدہ محاذ سے جوڑتے آئے ہیں۔
سندھو دیش ریولیشنری آرمی گلشن حدید میں چینی انجنیئروں کی گاڑی، سکھر میں سی پیک اہلکاروں سمیت کراچی میں ایک ایچ او اور رینجرز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے، یہ عسکریت پسند گروپ چین پاکستان اقتصادی راہدری کا مخالف ہے اور سندھ کے معدنی وسائل پر مقامی حقوق کا حامی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
سندھو دیش ریولیشنری آرمی کو اصغر شاہ گروپ بھی کہا جاتا ہے، جس کا سربراہ شاہ عنایت کے نام سے پہچان رکھتا ہے۔ اصغر شاہ 2005 میں گرفتار ہوئے اور پانچ سال کے بعد ان کی رہائی عمل میں آئی جس کے بعد انھوں نے اپنا گروپ بنانے کا فیصلہ کیا۔
1.
سندھودیش روولیشنری آرمی’شہید نیاز لاشاری‘کو’قومی سلام‘ پیش کرتے ہوئے آج کراچی،لاڑکانہ اورگھوٹکی میں پاکستانی فورسز پر ہونے والے حملوں کی ذمیواری قبول کرتی ہے۔جن حملوں میں گھوٹکی میں رینجرز کی ویگو گاڑی میں سوار رینجرز ڈی ایس آر سمیت ۴ اہلکار مارے گئے ہیں۔۲زخمی ہوئے ہیں۔
1/1 pic.twitter.com/yecq9zpsuL
— Sindhudesh Revolutionary Army (SRA) (@Sindhudesharmy) June 19, 2020
کالعدم سندھو دیش ریولیشنری آرمی کا کہنا ہے کہ جئے سندھ متحدہ محاذ کے سربراہ شفیع برفت مسلح جدوجہد سے دستبردار ہوگئے تھے، جبکہ اس عرصے میں ان کے 40 ساتھی ہلاک کیے گئے اور اس بات پر اختلافات سامنے آئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شفیع برفت اور ان کے ساتھی اس وقت جرمنی میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سندھ میں علیحدگی کی تحریک تو انیس سو ستّر سے جاری ہے لیکن اس میں مزاحمتی رنگ 2000 میں آیا جبکہ جئے سندھ متحدہ محاذ کا دوسرا جنم ہوا ہے۔ نومبر 2000 کی سرد شام کو شفیع محمد برفت کی قیادت میں دو درجن افراد نے جیئے سندھ متحدہ محاذ کی بنیاد رکھی۔
اس تنظیم کے آئین میں وہ تمام نکات شامل ہیں جو جیئے سندھ تحریک کے بانی جی ایم سید نے رکھے تھے لیکن ایک نکتے کا اضافہ کیا گیا وہ تھا مزاحمت یا عسکریت پسندی۔ ابتدائی طور پر دادو کے علاقے میں بجلی کی ہائی ٹرانسمیشن لائن، حیدرآباد، کوٹڑی، خیرپور، نوشہرو فیروز اور جامشورو سمیت مختلف علاقوں میں ریلوے ٹریک پر بم دھماکے کیے گئے اور ان واقعات کی ذمہ داری سندھ لبریشن آرمی نامی غیر معروف تنظیم قبول کرنے لگی۔ یہ وہ وقت تھا جب بلوچستان میں مزاحمتی تحریک زور پکڑ رہی تھی۔
بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والا کراچی پولیس کا اہلکار گرفتار
بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کیلیے کام کرنیوالا گریڈ 17 کا سرکاری ملازم کراچی سے گرفتار
بھارتی خفیہ ایجنسی را کے نیٹ ورک کے خلاف ایک اور کاروائی، را کا اہم رکن گرفتار
بریکنگ،امن دشمنوں کا ایک اور وار، دھماکے میں 2 رینجرز اہلکاروں سمیت 3 افراد شہید
گھوٹکی دھماکے کے بعد کراچی میں امن دشمنوں کا وار،احساس پروگرام دفتر کے قریب بم حملہ
شفیع برفت خود گذشتہ تقریبا دو دہائیوں سے سے روپوش ہیں۔ شفیع محمد برفت پہلے سے افغانستان چلے گئے ہیں اور کابل میں ان کا کنٹرول سینٹر موجود ہے۔ یکم اپریل 2013 کو پاکستان کے وزات داخلہ نے جسمم کو کالعدم قرار دے کر پابندی عائد کردی تھی۔ شفیع محمد برفت کا نام صوبہ سندھ کے کرائم انویسٹیگیشں ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) اور وفاقی انویسٹیگیشں ایجنسی (ایف آئی اے) نے ریڈ بک میں اس بنا پر داخل کر لیا ہے کے وہ پاکستان سے علیحدگی چاہتے ہیں اور اس ضمن میں ریاست مخالف کارروائیاں بھی کرتے رہے ہیں
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز سندھ میں ہونے والے حملوں کا نوٹس لیا تھا اور کہا تھا کہ کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں احساس کیش سنٹرز پر مامور رینجرز اہلکاروں پر دہشت گردوں کے (بموں سے) حملوں پر نہایت افسردہ ہوں۔ میں نے ان حملوں کی فوری تحقیقات کے احکامات جاری کر دیے ہیں تاکہ دہشت گردوں کا کڑا محاسبہ ممکن ہوسکے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے گھوٹکی اور کراچی میں رینجرز کے جوانوں پر حملوں کی مذمت کی ہے ،بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کے بزدلانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں ،حملوں میں سندھ رینجرز کے جوانوں اور شہری کی شہادت پر دلی صدمہ پہنچا ہے، بلاول زرداری نے ہدایت کی کہ حملوں میں جو رینجرزاہل کار اور راہگیر زخمی ہوئے، ان کو بہترین علاج و معالجہ فراہم کیا جائے،
جو بھی پاکستان کے حامی ہیں وہ میری سندھ سے نکل جائیں. جسمم سربراہ کی ہرزہ سرائی