سی پی او راولپنڈی کا کہنا ہے کہ راولپنڈی پولیس نے پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھرپور کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 145 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
باغی ٹی وی : سی پی او راولپنڈی کا کہنا ہے کہ پتنگ بازی پر قابو پانے کے لئے شہر کے مختلف حصوں میں 1600 سے زائد اہلکار تعینات کئے ہیں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے پتنگ بازی میں ملوث ساڑھے سات سو سے زائد افراد کئے جا چکے ہیں جبکہ پچھلے 24 گھنٹوں میں 150 سے زائد افراد کئے ہیں جبکہ 1 لاکھ سے زائد پتنگیں برآمد کی ہیں-
راولپنڈی پولیس نے پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھرپور کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 145 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
سی پی او راولپنڈی نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ جیسے خطرناک کھیل سے اجتناب کریں۔@RwpPolice pic.twitter.com/p69KHdkRbb— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) February 18, 2022
انہوں نے کہا کہ پتنگ بازی پر قابو پانے کے لئے پولیس کا جو کردار ہے وہ ادا کر رہی ہے ہمارے تمام سینئیر آفیسر ایس ایس پی ڈی ایس پی یہاں موجود ہیں وہاً پر ان والدین کا بھی کردار ہے جو ان کاموں میں ملوث ہیں یہ بڑا خونی کھیل ہے-
سی پی او راولپنڈی نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ جیسے خطرناک کھیل سے اجتناب کریں۔
راولپنڈی میں پتنگ بازی پرعائد پابندی ہوا میں اڑا دی گئی شہر میں ہونے والی پتنگ بازی کے باعث ایک بچہ جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پتنگ بازی پر عائد پابندی کے نتیجے میں ڈھوک کالا خان میں ایک بچہ چھت سے گر کر جاں بحق ہو گیا ہے پولیس ذرائع کے مطابق بچہ چھت سے پتنگ پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا کہ توازن برقرار نہیں رکھ سکا اور گر کر جاں بحق ہو گیا۔
غیر برادری میں شادی ،باپ نے بیوی اور بیٹیوں کو مار کر خودکشی کر لی
باخبر ذرائع کے مطابق صرف راولپنڈی کی حدود میں پتنگ بازی کے دوران کی جانے والی ہوائی فائرنگ اور ڈور پھرنے سے 60 افراد زخمی ہو چکے ہیں ترجمان ریسکیو کے مطابق زخمی ہونے والے افراد کو راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں علاج معالجے کے لیے داخل کیا گیا ہے۔
بھائی کے قاتل کو گرفتار نہ ہوئے توخود کو تھانے کے سامنے آگ لگا دوں گا، اینکر پرسن طارق متین
پتنگ بازی کی وجہ سے اسلام آباد ایکسپریس وے، مری روڈ، اڈیالہ روڈ، لالہ زار، پرانا ایئرپورٹ روڈ، گلزار قائد، کار چوک، ڈھیری، لال کرتی، کھنہ پل اور جھنڈا چیچی پل سمیت شہر کی مختلف اہم شاہراہوں پر پتنگ لوٹنے والے بچوں اور بڑوں کی بھاگ دوڑ متعدد گاڑیوں کے ایکسیڈنٹس کا سبب بن رہی ہے اور لڑائی جھگڑے بھی ہو رہے ہیں۔
جبکہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پولیس قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کے بجائے صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہے جبکہ دوسری جانب یہ بھی سوالات زیرگور ہیں کہ شہر میں پتنگ بازی پر پابندی عائد ہے تو پتنگوں اور ممنوعہ ڈور کی دستیابی شہر میں کس طرح ممکن ہو رہی ہے؟ ممنوعہ اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیوں نہیں کیا جا رہا؟