رویّے…!!! (بقلم✍🏻:جویریہ بتول)۔

0
73

رویّے…!!!
(بقلم✍🏻:جویریہ بتول)۔
کام کی تھکاوٹ سے…
انساں یہ نہیں کبھی تھکتا…
اس تھکن کا درد کبھی…
سدا تنگ نہیں کرتا…
چند لحظوں کی نیند بھی…
اُتار دیتی ہے سب غم…
یہ بدن پھر سے ہے اُٹھتا…
سدا ہی ہو کے تازہ دم…!!!
چہرے کی بشاشت ہے…
یہ محنت کی جو تھکاوٹ ہے…
مگر یہ انساں کب تھک جاتا ہے؟
کمزوری سے یہ جھک جاتا ہے؟؟
جب منفی رویوّں کے ہیں تیر چلتے…
دل کی دھڑکن میں زخم ہیں بھرتے…!!!
ذہنی خلجان کروٹ ہیں لیتے…
رویوّں کے سائے جو ہیں منڈلاتے…
تو یہ مضبوط انسان…
تب ہار جاتا ہے…
زندگی کے روز و شب سے…
ہو بیزار جاتا ہے…!!!
دل کے بڑھتے بوجھ سے…
آنکھوں کی نمی سے…
اضطراب و بے کلی سے…
ہمت ہار جاتا ہے مگر…
رکو ذرا…!!!
یہ جو رویوّں کا زوال ہے…
اندر کا جو اُبھرتا سوال ہے…؟
تو اس کا جواب بھی…
تو ہے بہت آساں…
اے دلِ مضطرب سنبھل ذرا۔۔۔
کہ یہ دنیا ہے جو امتحاں…
اگر یاں نشیب و فراز نہ ہوں…
سفر کا انجام و آغاز نہ ہوں…
تو اچھے،بھلے کی پرکھ ہو کیسے؟
اپنے،پرے کی سمجھ ہو کیسے ؟
ہاں کھوٹے،کھرے کا فرق ہو کیسے…؟
پھر شروع اپنا سفر ہو کیسے…؟
ہاں یہ سچ ہے کہ…
منفی رویّے تھکا تو دیتے ہیں…!!!
مگر اپنے آپ کی…
پہچان کروا تو دیتے ہیں…!!!!!
=============================
(جویریات ادبیات)
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Leave a reply