چونیاں – پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے نعرے صرف نعرے ہی رہ گئے

باغی ٹی وی :چونیاں ( عدیل اشرف ،نامہ نگار) پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے نعرے صرف نعروں تک محدود۔تعلیم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے بنیادی سہولیات کا ہونا ضروری ہے اور سہولیات فراہم کرنا ریاست کی اہم ذمہ داری ہوتی لیکن 1980 سے منظور شدہ چونیاں کے نواح مرکز الہ آباد کے گاؤں کوٹ صدردین کا گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول اہم بنیادی سہولیات سے محروم ہے، چاردیواری کے علاوہ عمارت کا سرے سے نام و نشان ہی نہیں 42 سال سے غریب بچے گرمی و سردی میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کر رہے ہیں سہولیات کی عدم دستیابی پر اکثر بچے سکول چھوڑ رہے ہیں۔بنا عمارت سکول حکومتی توجہ کا منتظر۔چار دہائیوں سے سکول کی عمارت نہ بننا سابقہ حکومتوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟؟ اہل علاقہ کے لوگوں کا موجودہ حکومت سے جلد نوٹس لینے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق آج کے جدید دور میں جہاں پنجاب کے گاؤں دیہات لیول کے عام نجی سکولوں کی بھی شاندار عمارتیں موجود ہیں بچے اچھے ماحول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن اسی صوبے پنجاب کے سرکاری سکولوں کی حالت اس قدر خراب ہے کہ بچوں کو گرمیوں میں دھوپ اور شدید سردی میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہےچونیاں کے نواح الہ آباد مرکز میں موجود گورنمنٹ پرائمری سکول کوٹ صدردین عمارت جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔محکمہ تعلیم کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اسکول کے کمرے ہی موجود نہیں صرف چاردیواری ہی ہوئی اور کئی سالوں سے ننھے منھے طالب علم گرمیوں میں شدید دھوپ و گرمی اور سردیوں میں شدید سردی میں کھلے آسمان تلے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں بچوں کا کہنا ہے کہ ہمیں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے ہمیں اچھا تعلیم ماحول فراہم کیا جاہے ہمارے لیے کمرے بنائے جائیں اس اسکول میں تقریباً ایک سو کے قریب غریب طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کے پاس پرائیویٹ اسکولوں کی فیسیں ادا کرنے کی ہمت تک نہیں جبکہ ان مشکلوں کے باوجود اساتذہ بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ کئی بار محکمے کو آگاہ بھی کر چکے ہیں اور وہ خود بھی یہ سب جانتے ہیں مگراس کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہمیں بھی بنیادی سہولیت ملنی چاہیے۔اہل علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم غریب لوگ ہیں محنت مزدوری کر کے بچوں کا پیٹ بڑی مشکل سےپالتے ہیں ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم پرائیویٹ اسکولوں کی فیسیں ادا کر کے بچوں کو بنیادی تعلیم دلوا سکیں ہمارے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہے 42سال سے اسکول کی عمارت نہ بنانے کا ذمہ دار کون؟ سابقہ حکومتوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟گاؤں کے رہائشی چوہدری فیصل ،مہر عبدالقیوم،منشاء،عبدالعزیز،فاروق بابر،بابا اسحاق و دیگر نے وزیر اعظم پاکستان، وزیراعلی پنجاب اور وزیر تعلیم پنجاب سے اپیل کی ہے کہ فوری نوٹس لے کر اس اسکول کی عمارت تعمیر کروائی جائے تاکہ بچے موسم کی شدت سے محفوظ رہ کر اچھے ماحول میں اپنی تعلیم حاصل کر سکیں۔

Leave a reply