اسلام آباد : پی ٹی آئی ارکان کی پارٹی سے ناراضی کی ایسی وجوہات سامنے آئیں کہ خود پی ٹی آئی والے بھی حیران رہ گئے ،اطلاعات کے مطابق اس وقت ایک نئی بحث جنم لے چکی ہے جس کے مطابق یہ کہا جارہا ہےکہ پارٹی ممبران کو عمران خان کی قیادت پر اعتراض نہیں بلکہ آپ کے اختلافات ہیں جن کو وضاحت کے باوجود بھی حل نہ کیا جاسکا ،
پارٹی کے اندراختلافات کی نوعیت بھی علاقائی ہے ، مثلا فیصل آباد ڈویژن کے ارکان شہبازگل کی مداخلت پر ناراض ہیں کیونکہ شہبازگل فیصل آباد میں آئندہ الیکشن میں اپنے لیے سپورٹ مانگتے رہے،ارکان نے وزیراعظم کو شہبازگل کی مداخلت پر تحفظات سے آگاہ کیا لیکن وزیراعظم ارکان کے تحفظات دورکرنے کے بجائے شہبازگل کو ماسکو لے گئے۔
ایسے ہی کے پی سے نور عالم خان کو اسپیکر اسد قیصر کے خلاف بولنا مہنگا پڑا، وہ حکومتی فنڈز صرف صوابی میں خرچ کرنے پر نالاں تھے اور اپنے حلقے کے لیے ترقیاتی فنڈز مانگتے رہے جو نہیں ملے، نورعالم خان کی وزیراعظم سے ملاقات میں بھی تحفظات دورنہیں کیے گئے جب کہ پارٹی کےشوکاز نوٹس اور پی اے سی سے نکالنا نورعالم کی ناراضی کی وجہ بنا۔
ذرائع کے مطابق فواد چوہدری نے نجی محفل میں ایک دو اپنے مخالف ارکان کو غدار قرار دیا اور کہا کہ غدار ارکان کو بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے، ارکان تک فواد چوہدری کی باتیں پہنچ گئیں جس پر شدید ناراضی کا اظہار کیا گیا، اس معاملے پر بھی وزیراعظم نے ارکان کے تحفظات دور نہیں کیے۔ایسے ہی میجر ریٹائرڈ طاہرصادق کے حلقے میں ملک امین اسلم کی مداخلت کی شکایات رہیں اور وزیراعظم کو شکایت کے باوجود ملک امین اسلم کو مداخلت سے نہیں روکا گیا،
ذرائع کا کہنا ہےکہ اقبال خان نے بھی اپنے حلقے میں ایوب آفریدی کی مداخلت کا شکوہ کیا لیکن وزیراعظم نے اقبال خان کے تحفظات کو دور نہیں کیا، ایوب آفریدی متعلقہ حلقے میں ترقیاتی اسکیموں کا افتتاح کرتے رہے۔اس کے علاوہ بعض اراکین پر شک ناراضی کا باعث بنا اور غلام بی بی بھروانا کو پہلے روز سے ہی شک کے دائرے میں رکھا گیا۔
ذرائع کے مطابق اکثر اراکین کی جانب سے پارٹی ارکان کو عزت نہ ملنے پر بھی ناراضی ہے اور بعض ارکان نے پارٹی ارکان قومی اسمبلی کیلئے قائم واٹس ایپ گروپ بھی چھوڑ دیا۔
دوسری طرف یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ان ناراض اراکین نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم سے ضرور یہ شکوہ کریں گے کہ بعض ارکان بعض کی مخالفت کرکے پارٹی کو نقصان دے رہے ہیں جس کا اگر ازالہ نہ کیا گیا تو پارٹی کو مزید نقصان ہوسکتا ہے