حکومت عالمی اداروں سے مل کر قومی وسائل کی لوٹ مار بند کرے: ڈاکٹر شاہدہ وزارت
پاکستان آئی سی ایس آئی ڈی اور برطانیہ کی کورٹ کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلہ کو چیلنج کرے
کراچی ، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے آئی او بی ایم معاشیات ڈیپارٹمنٹ کی ڈین اور ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے کہا ہے کہ حکومت عالمی اداروں کے ساتھ مل کر قومی وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ بند کرے۔ ریکوڈک میں آئی سی ایس آئی ڈی اور برطانیہ کی کورٹ کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلہ کو حکومت پاکستان چیلنج کرے۔ ملک کے معاشی و اقتصادی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ ریکوڈک معاملہ میں ملوث تمام ممالک اور ورلڈ بینک کی دھوکہ دہی پر ان تمام ممالک کی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ غیر ملکی شہریت رکھنے والے اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو اقتدار سے علیحدہ کیا جائے کیونکہ یہ ایک خاص ایجنڈہ کے ساتھ اقتدار میں لائے جاتے ہیں۔ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے ہر سیاستدان، حکمران اور بیوروکریٹ چاہے وہ کوئی بھی ہوں،
ان کا محاسبہ کرنے کے لئے آرڈیننس پاس کئے جائیں جس کے تحت پاکستان اور اس کے وسائل کو نقصان پنچانے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جا سکے۔ برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا،چلی اورورلڈ بینک سمیت تمام غیرملکی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا جائے۔ لبرلائزیشن اور پرائیوٹائزیشن پالسیز پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ ان پالیسز اور دھوکہ دہی کے ذریعہ پاکستان سے بہت زیادہ مقدار میں پیسہ اکھٹا کر کے غیر ملکوں کو بھیجا جا رہا ہے۔ ڈیفالٹ کے نام پر اوربونڈز میں ملک کے قیمتی اثاثوں مثلا ڈیمز اور ہائی ویز کو بطور ضمانت گروی رکھ کر قومی اثاثوں پر قبضہ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ وہ پی ڈی پی کے وفد کے ساتھ ٹیتھیان کمپنی کی لیگل ٹیم کی ریکوڈک مسئلہ پر پاکستان آمد کے موضوع پر گفتگو کر رہی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاہدہ کرتے ہوئے صوبہ بلوچستان کے عوام اور قومی مفادات کا خیال نہیں رکھا گیا۔،
جرمانہ کے معاملے پر بھی قانونی جنگ درست طریقے سے نہیں لڑی گئی۔ اب ٹیتھیان کمپنی کی لیگل ٹیم آرہی ہے تو اس بات کی ضرورت ہے کہ قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ ملک کی زمینیں معدنیات، فضائی، بری و بحری راستوں، سمندری جزیروں،ائر پورٹس،پارکوں اور موٹر ویز کو زیرو رائلٹی پر دینا یا دو چار فیصد منافع پر غیر ملکی کمپنیوں کے حوالہ کرنا کسی بھی درجے کی دانشمندی نہیں ہے۔
ریکوڈک معاہدہ میں ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔ ریکوڈک مفادات کا تصادم تھا، جس میں ورلڈ بینک میں ٹیٹھیان کمپنی کے باقاعدہ تنخواد دار ملازم نے ریکوڈک کو مفادات کے لئے استعمال کیا ہے اور ورلڈ بینک بھی تماشائی بنا رہا۔ پاکستانی حکومت اس سازش میں برابر کی شریک ہے،سوچے سمجھے منصوبوں کے تحت اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے تا کہ ورلڈ بینک اور غیر ملکی طاقتیں پاکستان کے قیمتی اثاثوں پر قبضہ جماسکیں۔ 2008-2009 کے بعدہونے والی و زبردست کساد بازاری کے بعد غیر ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے غریب ملکوں کے اثاثوں پر قبضہ جمایا جا رہا ہے۔
غیر ملکی طاقتوں کو ایسے لیڈر زدرکار ہیں جو اپنے عوام کا پیٹ کاٹ کرانہیں پیسے مہیا کرسکیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے غریب ممالک میں انہوں نے اپنے نمائندے منتخب کر کے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ ادیئے ہیں جو ان کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ ان ممالک کی عدالتیں اور ورلڈ بینک بھی انہی کا تحفظ کرتے ہیں۔ امریکی ماہرمعاشیات پروفیسر Jeffrey Sachs کے مطابق ریکوڈک معاملہ پرپاکستانی حکومت کے ساتھ ٹیتھیان کمپنی کاکوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہوا تھا، نہ ہی خود مختاری (royalties) اور تجارتی ٹیکسز(corporate taxes) کا تعین ہوا تھا، نہ زمین اور ماحولیاتی معیار پر بات ہوئی تھی بس ایک ہزار اسکوائر کلومیٹرز اور ہزار اسکوائر کلومیٹر کے علاقہ کے لئے مائننگ لائسنس دے دیا گیا۔
اس معاہدہ میں ورلڈ بینک نے دھوکہ دہی کی ہے اور اس دھوکہ میں پاکستانی حکومت برابر کی شریک ہے۔ ایٹمی قوت ہونے کے باوجود چند لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے ملکی وسائل اور اثاثوں کو تباہ و برباد ہونے سے بچایا جائے۔ ملک میں کوئی کتنی بھی لوٹ مار کرلے، معیشت کو تباہ و برباد کردے جوابدہی کا کوئی ڈر نہیں ہوتا۔ نون لیگ اور، پی پی پی حکومتوں نے پاکستان کا استحصال کیا۔ پی ٹی آئی حکومت تو کرپشن کے خاتمے اور قومی اثاثوں کی حفاظت کی چیمپئین بن کر اقتدار میں داخل ہوئی تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کا استحصال کرنے میں نون لیگ اور پی پی پی کو بھی مات دے دی ہے۔ پچھلی حکومتوں کے محاسبہ کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت کا بھی محاسبہ ہونا چاہئیے۔ پی آئی اے، روزویلٹ ہوٹل اور اسٹیل ملز سمیت تمام اداروں کی نجکاری شفاف طریقہ سے کی جائے








