اسلام آباد:اوآئی سی کا انعقاداورکشمیریوں کےلیےآوازاٹھانے پربھارت کی طرف سے پراپیگنڈہ مہم نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ بھارت کو باورکراناچاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے مقصد میں ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹےگا،ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ او آئی سی کانفرنس پر بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مکمل طور پر ناقابل قبول اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی امت مسلمہ کی اجتماعی آواز ہے اور اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے 57 ارکان اور 6 مبصر ممالک ہیں، بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف کشمیر پر غیرقانونی قبضہ جمائے بیٹھا ہے، بھارت نے کئی دہائیوں سے طاقت کے وحشیانہ اور اندھا دھند استعمال کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت نےغیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں کیں، اس کے علاوہ، بی جے پی، آر ایس ایس سے متاثر “ہندوتوا” نظریہ نے اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے لیے جگہ کو محدود کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ریاستی سرپرستی میں ظلم و ستم آج کے ہندوستان میں ایک معمول بن گیا ہے، اس کے مطابق او آئی سی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے اور ایک بار پھر مضبوطی سے بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف صریح اور وسیع امتیازی سلوک، عدم برداشت اور تشدد کی بھی مذمت کی، او آئی سی نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہبی آزادی سمیت ان کے حقوق کو یقینی بنائے، او آئی سی نے 9 مارچ کو بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرزمین پر داغے گئے سپرسونک میزائل پر تشویش اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔