جنگی جہاز بھارت کے زیادہ ، مگرپلڑاپاکستان کا بھاری ،

0
43

راولپنڈی:جنگی جہاز بھارت کے زیادہ ، مگرپلڑاپاکستان کا بھاری ،تفصیلات کےمطابق پاکستان اوربھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظرکچھ دفاعی ماہرین کیطرف سے پاکستان اوربھارت کی فضائیہ کے درمیان فضائی طاقت کا تجزیہ پیش کررہےہیں، ایسے ہی ایک رپورٹ کےمطابق فروری 2019 میں ہونےوالے پلوامہ واقعےکےبعد پاکستان اوربھارت درمیان لفظی اورسفارتی جنگ کےبعداس پرکافی بحث جاری ہے کہ دونوں ممالک میں سےکس ملک کی فضائیہ کس سےبہترہے۔

 

 

 

پہلے توبیان بازی اورایک دوسرے کودھمکیاں دی جاتی تھیں مگر 27 فروری 2019 کوبھارت کی جانب سےلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی تھی جس پر پاکستان نے اپنا دفاع کرتے ہوئے 2 بھارتی جنگی طیارےمارگرائے تھے۔پاکستان کی حدودمیں گرنےوالے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈرابھی نندن کو پاک فوج نےحراست میں لےلیاتھا۔تاہم ،بعدمیں مارچ 2019 میں ہی ابھی نندن کوجذبہ خیرسگالی کےتحت واپس بھارت بھیج دیاگیاتھا۔

2019 کےبعد بھارتی فضائیہ کارد عمل دونوں فضائی افواج کی صلاحیتوں کا اندازہ کرنےکےلئے کافی ہے، پاک فضائیہ (پی اے ایف) اوربھارتی فضائیہ کے موازنےپرنظرڈالتےہیں کہ طاقت اورٹیکنالوجی کے لحاظ سےکون سی فضائیہ بہترہے۔

 

1. جنگی طیاروں کےحادثات
کی تعداد گلوبل فائر پاور انڈیکس 2019 کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پی اے ایف کے پاس 1،342 ہوائی جہازجبکہ بھارت کے پاس 2،028 جہاز ہیں۔ بھارت کےمقابلےمیں پاکستان کی ہوائی جہازکی طاقت تقریباً 65فیصدہے۔تاہم،اس کے ساتھ ہی حادثات کی شرح بھی کم ہیں۔دوسری جانب بھارت کےواربرڈزکےمطابق، 1947 سےاب تک آئی اے ایف میں 900 سے ذائدحادثات ہوئےہیں جبکہ پاک فضائیہ کے حادثات کی تعداد 330 ہے۔

2. پروازکےاوقات
1. وسیع پیمانےپرجنگی مشقوں اورجدید سہولیات کی وجہ سے پاک فضائیہ کےپائلٹس کی پروازکےاوقات بھارتی پائلٹس کےمقابلے میں زیادہ ہوتےہیں۔پاک فضائیہ کےپائلٹس، بھارتی فضائیہ کےمقابلے میں بہترین اور جدید مشقوں کی وجہ بہترخدمات سرانجام دےرہےہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اہم وجہ طیاروں کی دیکھ بھال اوران کی اپ گریڈیشن بھی ہے۔ رپورٹس کےمطابق،پی اے ایف کے پائلٹ سالانہ اوسطا ً ہندوستانی پائلٹس کےمقابلےمیں 30 سے ​​40 گھنٹےزیادہ پروازکرتےہیں۔

3. فی جہازپائلٹس کاتناسب
فی جہازپائلٹس کاتناسب،ہدف کی مشق اوراسکواڈرن کی طاقت کےلحاظ سے بھارتی فضائیہ، پاک فضائیہ سےکافی درجےکم ہے۔ بھارتی خبررساں ادارے نے بالاکوٹ کےبعد اپنی رپورٹ میں لکھاہےکہ پاکستان کے پاس فی ہوائی جہاز میں 2.5 پائلٹ ہیں جبکہ آئی اے ایف کے پاس 1.5 طیارے ہیں۔اس کےعلاوہ بھارت میں بمباری کی مشق کرنے کےلئےفائرنگ رینج ہی موجودنہیں ہے۔اس کےبرعکس پاکستان کی سونمیانی فائرنگ رینج جدید ترین سہولیات سےآراستہ ہےجس میں نہ صرف پی اے ایف بلکہ دیگرمسلح افواج بھی اس رینج میں مشقیں کرتی ہیں۔

۔4.جنگی طیارےکی دیکھ بھال
پاک فضائیہ کے جنگی طیاروں کی دیکھ بھال ،مرمت اوراپ گریڈیشن بھارتی فضائیہ کےمقابلے میں کئی گنّازیادہ بہترین اندازمیں کی جاتی ہے۔ جبکہ مختلف ممالک جن میں چین،امریکا،برازیل ، فرانس سمیت دنیاکےمختلف ممالک کی ٹیکنالوجی کی مددسےانہیں اپ گریڈ کیاجاتا ہے۔وریشیاجائزے نےہندوستانی فضائیہ کےجیٹ طیاروں کی خدمت کےقابل ہونےکی حالت کاخلاصہ یوں بیان کیاہے۔’’ہبھارت کی موجودہ روسی ٹیکنالوجی عام طورپرکم قابل اعتماداورکم موثرہےاوران کےجنگی بیڑےمیگ 21 اور میگ 27 میں بیشترحصہ پراناہے۔‘‘گزشتہ ایک دہائی میں آئی اے ایف کوپیش آنےوالےحادثات کودیکھتے ہوئےروسی ساختہ جنگی طیارے میگ کو’’اڑتاتابوت ‘‘بھی کہا جاتاہے۔

5۔ پائلٹس کی ٹریننگ
پاک فضائیہ کی کامیابی خصوصاًبھارت کے خلاف اہم وجہ پائلٹس کی بین الاقوامی سطح کی ٹریننگ اورتکینکی عملہ ہے۔رپورٹس کےمطابق پاک فضائیہ کاتکینکی عملےکی تربیت مغربی معیارکے مساوی تربیت دی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں کہ پی اے ایف کے پائلٹس مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں کرتےہیں۔ صرف 2019 میں ، سکواڈرن سطح کی مشقیں چین ، ترکی ، اور سعودی عرب کی فضائیہ کے ساتھ کی گئیں اس کےبرعکس ہندوستان نے فرانس میں چھوٹی سطح کی مشترکہ مشقیں کیں۔

۔ 6.پی اےایف انسٹرکٹرز
پاک فضائیہ اپنے پائلٹس کی تربیت کے لئےعالمی سطح کےانسٹرکٹرزکو اپنی ٹیم کاحصہ بناتی ہے۔سعودی عرب ، نائیجیریا،ترکی،قطراورعراق کےغیر ملکی کیڈٹس کوہھی پی اےایف اکیڈمیوں اوراداروں میں تربیت دی جاتی ہے،اس کے علاوہ پاک فضائیہ کے انسٹرکٹرزدوسرےممالک مثلاً برطانیہ،ترکی اورسعودی عرب کی اکیڈمیوں میں بھی بھیجاجاتاہے۔اس کےبرعکس بھارتی فضائیہ کے انسٹرکٹرز تبادلےکے پروگراموں پرپاک فضائیہ کےمقابلےمیں بہت کم بھیجےجاتے ہیں۔

Leave a reply