ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد ،کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس ،سول جج عاصم کی اہلیہ سومیا عاصم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شائسہ کنڈی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا
اسلام آباد پولیس کی جانب سے سومیا عاصم کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا ملزمہ سومیا عاصم کو گزشتہ روز ضمانت خارج ہونے پر عدالت کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا ،پولیس نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی ،عدالت نے استفسار کیا کہ خاتون کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق قانون کیا ہے؟ پولیس حکام نے کہا کہ قتل میں ملوث ہو یا پھر ڈکیتی میں ملوث ہو تو ریمانڈ ہوتا ہے، تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے ،عدالت نے کہا کہ اس بات پر آپ کو جسمانی ریمانڈ نہیں دے سکتی میڈیا میں کوریج مل رہی ہے ۔میں نے پاکستان کا قانون دیکھنا ہے کیا کہتا ہے ۔
ملزمہ نے عدالت میں کہا کہ مجھے رات 11:30 تک ذہنی ٹرچر کیا گیا ہے۔ مجھے گھر لے گئے ہیں اس کے بعد ویمن تھانہ لے کر گئے ہیں ۔عدالت نے کہا کہ قانون خاتون ملزم کو صرف 2 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی اجازت دیتا ہے،صرف اقدام قتل اور قتل کے مقدمات میں قانون خاتون ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دیتا ہے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے بچی کو دی جانے والی اجرت کے حوالے سے رسیدیں حاصل کرنی ہیں، وکیل صفائی نے کہا کہ ہمارے خلاف الزام ہے کہ بچی ہمارے پاس ملازمہ تھی،بچی ہمارے پاس ملازمہ تھی ہی نہیں، یہ الزام ہے،جج شائستہ خان کنڈی نے کہا کہ آپ نے اگر وڈیو ہی لینی ہے تو سیف سٹی سے وڈیو لے لیں، میں آپ کو میڈیا ہائپ کی بنیاد پر تو جسمانی ریمانڈ نہیں دے سکتی،
کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پرمبینہ تشدد کی ملزمہ روسٹرم پرآ گئیں اور کہا کہ میں ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہوں،میں ایک ماں ہوں، میرے تین بچے ہیں، اس طرح کا ٹارچر نہ کیا جائے، سومیا عاصم آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ انہوں نے رات ساڑھے گیارہ بجے مجھے بلا کر مینٹل ٹارچر کیا ہے، تفتیشی افسر بھی ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، تفتیشی افسر نے وضاحت کی اور کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے میڈم،
ملزمہ سومیہ عاصم حفیظ نے سارا الزام میڈیا پر لگایا اورعدالت میں کہا کہ میرا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے ،میں ماں ہوں،میرے تین بچے ہیں، مجھے ذہنی طور پر ٹارچر کررہے ہیں، مجھے پولیس کسٹڈی میں نہ دیں،
فاضل جج شائستہ خان نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمہ سومیا عاصم سے تفتیش کرنی ہے ابھی کل ہی ضمانت خارج ہوئی ہے بس اڈے سے ویڈیوز بھی لینی ہیں ،جج شائستہ خان نے ملازمہ رضوانہ کی حالت سے متعلق پوچھا جس پر ملزمہ کی بہن نے کہا کہ رضوانہ کی حالت اب کافی بہتر ہے انتہائی نگہداشت یونٹ سے نکال لیا گیا ہے جج شائستہ خان نے پوچھا آپ کون ہیں، جس پر جواب دیا کہ میں ملزمہ کی بہن ہوں ،پراسیکیوٹر وقاص نے دوران سماعت کہا کہ جسمانی ریمانڈ تو ملزمہ سومیا عاصم کی بہتری کیلئے ہے کوئی ثبوت دینا چاہیں تو پولیس کو دے سکتی ہیں ،عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا
رضوانہ تشدد کیس،ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے فیصلہ سنایا ،پراسیکیوشن نے ملزمہ سومیا عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی، عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ،عدالت نے 22 اگست کو ملزمہ سومیا عاصم کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کر دی
دوسری جانب رضوانہ تشدد کیس میں نیا موڑ سامنے آیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں سول جج کی اہلیہ رضوانہ کو بس سٹاپ پر والدہ کو دے کر آتی ہیں، ملزمہ کے وکیل کے بیان کے برعکس سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی کی تشویشناک حالت دیکھی جا سکتی ہے فوٹیج کے مطابق گاڑی سے اترنے کے بعد بچی والدہ کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہے فوٹیج میں بس اسٹاپ پر بچی کی والدہ کو روتے دیکھا جا سکتا ہے
طالبہ کے ساتھ جنسی تعلق،حمل ہونے پر پرنسپل نے اسقاط حمل کروا دیا
ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں
بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار
واقعہ کا اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا
ابتدائی طور پر بچی کے زخم پرانے ہیں تاہم حتمی فیصلہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر ہوگا
پولیس نے بچی اور اسکے والد کا بیان ریکارڈ کر لیا
میری اہلیہ سخت مزاج ہے لیکن اس نے مارپیٹ نہیں کی ہے
وزیراعظم نے کہا ہے کہ بچی کوعلاج کی بہترین سہولیات کی فراہم کی جائیں
واضح رہے کہ تشدد کا شکار 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے تشدد کا واقعہ علاقہ تھانہ ہمک اسلام آباد میں پیش آیا ، بچی کو مضروب حالت میں اس کی والدہ اسلام آباد سے واپس سرگودھا لیکر آئی،