گھریلو تشدد کا شکار15 سالہ رضوانہ صحت یاب

0
116
rizwana

لاہور جنرل ہسپتال میں چار ماہ قبل سرگودھا سے انتہائی تشویشناک حالت میں منتقل کی جانے والی گھریلو تشدد کا شکار 15سالہ رضوانہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئی ہے،

متاثرہ بچی کو نامور فزیشن ڈاکٹر جاوید اکرم کے طبی معائنے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جائے گا۔ متاثرہ کے علاج معالجے اور بحالی میں وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے خصوصی دلچسپی لی اور پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر سے مسلسل رابطے میں رہے جنہیں ہسپتال انتظامیہ نے بچی کی صحت کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جبکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم بھی بطور فزیشن گاہے بگاہے رضوانہ کا معائنہ کرتے رہے اور اپنی ماہرانہ رائے سے ڈاکٹرز کی علاج معالجے میں رہنمائی کی۔ ہسپتال انتظامیہ، ڈاکٹرز اور نرسز نے علاج معالجے اور نگہداشت میں 120دن تندہی کے ساتھ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھائیں،اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور ڈاکٹرز کی دن رات مہارت سے بالآخر 4ماہ بعد بچی اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل ہو گئی، سونیا اپنی چھوٹی بہن رضوانہ کو بغیر سہارے چلتا دیکھ کر خوشی سے نہال دکھائی دی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت پنجاب ضرورت کے مطابق وقتاً فوقتا ًرضوانہ کے علاج اور اُس کے اہل خانہ کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں ہسپتال انتظامیہ ہدایات جاری کرتے رہے جس کی روشنی میں لڑکی کے اہل خانہ کو 4ماہ تک رہائش اور کھانے کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔

ہسپتال ریکارڈ کے مطابق جس وقت رضوانہ کو جنرل ہسپتال لایا گیا تو اُس کی حالت تشویشناک تھی اور اندرونی اعضاء بھی متاثر تھے۔ دوران علاج بچی کا آکسیجن لیول غیر متوازی چلتا رہا اور بعض اوقات حالت انتہائی تشویشناک مرحلے میں بھی داخل ہوئی لیکن اب الحمداللہ رضوانہ مکمل طور پرصحت یاب ہو چکی ہے۔بچی کے بہترین علاج معالجے اور مسلسل دیکھ بھال سے ایک مرتبہ پھر زندگی کی طرف لوٹ آنے پر گھریلو تشدد کا شکار 15سالہ رضوانہ کے والدین نے وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی اور جنرل ہسپتال انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھولیاں بھر بھر کر وزیر اعلیٰ پنجاب اور ہسپتال انتظامیہ کو دعائیں دے رہے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو میں پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے سر خرو کیا اور ہیلتھ پروفیشنلز مبارکباد کے مستحق ہیں اور مستقبل میں بھی مریضوں کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھیں گے

24 جولائی کو تھانہ ہمک میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ پر ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج ہوا ،کمسن بچی رضوانہ کو ملازمت پر رکھنے کے الزام کی صفائی دینے تاحال سول جج شامل تفتیش نہ ہوئے۔ کمسن بچی کو ملازمت پر رکھنے اور تشدد سے محفوظ رکھنے کے الزام میں سول جج کو شامل تفتیش کرنا تھا۔ پہلے لاہور ہائیکورٹ پھر سیشن جج راولپنڈی کے ذریعے سول جج سے تفتیش کا کہا گیا۔ سول جج عاصم حفیظ جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی کو بلا کر تحقیق کا حصہ بننا چاہتے ہیں،سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ بچی پر سونا چوری کرنے اور بچے کو نیند کی گولیاں دینے پر تشدد کرتی رہیں۔

عاصم حفیظ کو لاہور ہائیکورٹ او ایس ڈی بنا چکی ہے، جس کے بعد انہیں طلب کیا گیا تھا، تا ہم وہ نہیں پیش ہو رہے،جے آئی ٹی کو بھی ملزمہ کے شوہر سے بطور جج کوشامل کرنا مشکل تھا ،جے آئی ٹی کی جانب سے جج کو شامل تفتیش کرنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع بھی کیا گیا تھا،جے آئی ٹی متاثرہ بچی کے والدین اور ملزمہ کا بیان ریکارڈ کر چکی ہے

جج عاصم حفیظ بار بار طلبی کے باوجود جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے

 اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے،

13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت

راجہ پرویز اشرف نے بچوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اظہار تشویش کیا

Leave a reply