انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی 2 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی ، شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے عدالت میں کہا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ایما پر کارکنوں نے احتجاج کیا ، جج راجہ جواد عباس نے استفسار کیا کہ کیا پراسیکیوشن کے پاس الزام کا کوئی گواہ یا ثبوت ہے؟ شاہ محمود قریشی نے عدالت میں کہا کہ میں جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا، روزے کی حالت میں ہوں پراسیکیوشن جھوٹ کہہ رہی ہے ،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا معلوم آپ کی روح جائے وقوعہ پر موجود ہو، جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے
عدالت نے درخواست پر سماعت کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی،
عدالت پیشی کے موقع پر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت دو طبقوں میں تقسیم ہے، ایک سال میں اس حکومت کی کارکردگی قوم کے سامنے عیاں ہوچکی ہے موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی معیشت بالکل بیٹھ گئی ہے عام آدمی کی زندگی متاثر ہورہی ہے، ہمارے دور میں معاشی نمو چھ فیصد تھی اور آج 0.4 فیصد ہے، ہمارے دور میں مہنگائی 13 فیصد اور آج 35.4 فیصد پر مہنگائی کا طوفان ہے،سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں آج الیکشن کمیشن کو وسائل مہیا کرنے ہیں وزیراعظم میں ہمت نہیں کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمدر کرے ،سیکریٹری فنانس نے توہین عدالت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہےآج حکومت نے توہین عدالت کی تو شہباز شریف کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا
دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت میں توڑ پھوڑ کے حوالے سے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف تھانہ گولڑہ میں درج مقدمہ کیس کی سماعت ہوئی،کارکنان کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پورے پاکستان سے لوگوں کو پکڑ کر میری عدالت میں لاتے ہیں آپ کے پاس آسان کام ہے 7اے ٹی اے لگایا اور میری عدالت لے آئے ،ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اس مقدمے میں گاڑیاں جلیں وہ جلانے والے کون تھے گاڑیاں کارکنان نے تو نہیں جلائی تھیں، جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں کس کا کیا کردار ہے فیصلے میں سامنے آ جائے گا ،کارکنان مقدمہ سے ڈسچارج ہونگے یا نہیں عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا
عدالت نے کہا کہ میں کیوں ایسا حکم جاری کروں جو سسٹم ہے اسی کے مطابق کیس فکس ہوگا،
عمران خان نے باربار قانون کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں جواب دینا ہوگا
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے
پیمرا نے عمران خان کی کوریج پر پابندی لگا دی