روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری، جمعرات کو بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
آج بروزجمعرات کو بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ کرنسی مارکیٹ میں جمعرات کو بھی روپیہ تگڑا ہوا اورڈالر کمزور دکھائی گیا۔مسلسل 5 ویں روز ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ انٹربینک میں ڈالرکی قیمت میں 1 روپے 12 پیسے کی کمی دیکھی گئی۔ انٹر بینک میں ڈالر231 روپے کا ہوگیا۔5 دن میں انٹربینک میں ڈالر 9 روپے سستا ہوچکا ہے۔ بدھ کوانٹربینک میں امریکی ڈالر231 روپے 50 پیسے پرآگیا تھا۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر 4 روپے 80 پیسے سستا ہوکر 228 روپے پربند ہوا تھا۔
ڈالر کی قدر کم ہونے سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 1 ہزار ارب روپے کی کمی بھی ہوئی ہے۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 50 کروڑ ڈالر کمی سے روپے کی قدر کو سہارا ملا ہے۔ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پچھلے ہفتے ( 9 تا 15 ستمبر) کے دوران مرکزی بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 17 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی۔
مزید یہ بھی پڑھیں: متاثرین کی مدد پہلے اور سیاست بعد میں ہے. بلاول بھٹو زرداری
اراکین اسمبلی کو کیٹگری ون کے پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے پارلیمانی کوٹہ بنانے پر غور
بلیک میلنگ میں ملوث ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کےافسر سمیت 4 اہلکارگرفتار
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈالر کو ریورس گیئر لگنے کے بعد امریکی کرنسی مزید سستی ہوتی جاری ہے اور انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کے مستحکم ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اور ڈالر گزشتہ روز مزید سستا ہوکر 228 کا ہوگیا تھا.
جبکہ اس سے قبل گزشتہ روز سے ڈالر زوال پزیر ہونے کا سلسلہ جاری ہے روپے کی قدر میں کمی آرہی ہے، یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ امریکا کے مثبت نتائج اور اسحاق ڈار کی وزیرخزانہ کی حیثیت سے تقرری کی خبر نے ڈالر کی اڑان کو بریک لگادی اور ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے قبل ڈالر کے انٹربینک ریٹ 235 روپے جبکہ اوپن ریٹ 238 روپے سے بھی نیچے آگئے تھے۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 2.90 روپے کی کمی سے 234.11 روپے کا ہوگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.50 روپے کی کمی سے 236 روپے پر آگئی۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں جسکی وجہ سے مارکیٹ میں ڈالر کے طلبگاروں کی ڈیمانڈ بھی رک گئی ہے جبکہ بینکوں کی سخت مانیٹرنگ اور غیرقانونی منی چینجرز کے خلاف کریک ڈاؤن بھی روپیہ کے استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی بینک سے دو ارب ڈالر کا فنڈ ملنے کی توقع اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے تناظر میں بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں موخر کرنے کی حکومتی کوششوں سے بھی ڈالر کی مسلسل اڑان رکنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔