روس کی جانب سے ایران کے راستے پاکستان تک ٹرین سروس شروع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

باغی ٹی وی: پاکستان ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تفتان کوئٹہ ریلوے کی حالت مخدوش ہے جس کے باعث مال بردار ٹرینیں 30سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں، کوئٹہ تفتان ریلوے سیکشن کواپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اپ گریڈ یشن پر 700ملین ڈالر لاگت کا تخمینہ ہے۔

روسی ٹیلی ویژن رشیا ٹوڈے کو دیئے جانے والے انٹرویو میں وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری کا کہنا تھا کہ اگلے برس مارچ تک روس سے ایک مال بردار ٹرین چلانے کی آزمائش کی جائے گی جو آذربائیجان اور ایران کے راستے پاکستان آئے گی مغرب سے شمال کی جانب چلائی جانے والی اس آزمائشی ٹرین سے لاجسٹکس اور مختلف اشیا پاکستان لائی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور روس کے درمیان انسانی وسائل کے تربیتی پروگرام کو وسعت دینے، چینی اداروں کے نئی سٹیل بنانے کے تکنیکی اور مالیاتی امکانات کا جائزہ لینے پر بات کی جا رہی ہے جو سوویت یونین کے دور میں پاکستانی میں بنائی گئی تھی اور اب اس نے اپنی زندگی پوری کر لی ہے اور ہم پاکستان اور روس کے درمیان فضائی سروس شروع کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں جس سے فضائی سفر آسان ہوگا اور دونوں ممالک کے لوگ آپس میں ایک دوسرے سے ملیں گے اور کاروبار مواقع تلاش کر سکیں گے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس سے کاروبار میں آسانی ہوگی، دو بدو رابطہ کاری آسان ہوگی، دونوں جانب کے شہری ایک دوسرے سے ملیں گے، کھیلوں کو فروغ ملے گا، اس کے سیاسی اور معاشی پہلو بھی ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان کچھ عرصے کے دوران نہیں دیکھے گیے تھے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ برکس ممالک کے اتحاد میں شمولیت کے لیے پاکستان کو روس اور چین کی حمایت حاصل ہے البتہ شاید ایک ملک ’اس پر زیادہ خوش نہ ہو‘ اور پاکستان برکس میں شمولیت پر بہت زیادہ حصہ ڈال سکتا ہے پاکستان برکس میں شامل ہوکر کافی معاشی اور تجارتی تعاون حاصل کرسکتا ہے اور ان ہی شعبوں میں ممبر ممالک کو بہت سے فوائد پہنچا سکتا ہے۔

روس کے ساتھ تعاون میں چیلنجز کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاجروں کو امریکی اور چینی مارکیٹوں کا روسی مارکیٹ کے مقابلے میں زیادہ اندازہ ہے لہذا فی الحال سب بڑا چیلنج یہ ہے کہ دونوں ممالک کے لوگ اور تاجر ایک دوسرے کو جانیں پہچانیں۔

پاکستان کی روس سے قربت بڑھنے پر مغرب سے دباؤ کے تحفظات کےبارے باتے کرتے ہوئے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور جیسے ہم تعلقات آگے بڑھا رہے ہیں ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ یہ کسی کے خلاف یا حمایت میں نہیں بلکہ ہمارے اپنے مفاد میں ہیں اور اس حد تک ہیں جہاں تک ہمارے مفادات مشترکہ ہوں۔

مغرب کی پابندیوں کا روس اور پاکستان کے تعلقات پر فرق پڑنے کے سوال پر اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہاں ہم اس طرح تجارت اور معیشت میں تعاون نہیں کر پا رہے جس طرح ہم کر سکتے ہیں، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کے بارے میں ابھی تک کوئی بات نہیں ہوئی ہے، جوہری توانائی کی پیداوار کا ہماری کل پیداوار میں بڑا حصہ ہے جو کلین اور افیشنٹ ہے، آئی جی سی کی سطح پر دونوں ممالک کے ورکنگ گروپ جب بھی اس بارے میں دلچسپی ظاہر کی گئی چاہے ہماری جانب سے یا پھر روس کی جانب سے تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔

Shares: