ماسکو: روس نے اپنے ملک میں میٹا کی زیرملکیت فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام تک رسائی کو محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔
باغی ٹی وی : ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ روسی حکومت کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے غیرملکی ٹیک پلیٹ فارمز پر پابندیوں میں نیا اضافہ ہے روس کی جانب سے انسٹاگرام پر پابندی کی وجہ میٹا کی جانب سے نفرت انگیز مواد کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کو قرار دیا ہے۔
ہم نے پابندیاں لگائیں تو مغرب کو مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا،روس کا…
روسی حکومت کی جانب سے انسٹاگرام پر پابندی کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ریاستی انٹرنیٹ ریگولیٹر روسکومناڈزور کی جانب سے میٹا کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ ایپ تک رسائی کو محدود کی جائے گی اس پلیٹ فارم پر شائع مواد میں روسی شہریوں بشمول فوجیوں کے خلاف پرتشدد اقدامات کے لیے اکسانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
بیان کے مطابق پراسیکیوٹر جنرلز آف رشین فیڈریشن کی شرائط کے تحت روس کے انر انسٹاگرام تک رسائی کو محدود کیا جارہا ہے تاہم ابھی تک روس میں انسٹاگرام تک رسائی موجود ہے مگر بتدریج تمام موبائل آپریٹرز اور انٹرنیٹ پرووائڈرز کی جانب سے اسے بلاک کردیا جائے گا۔
فیس بک اور ٹوئٹر کو پہلے ہی روس کے اندر پابندیوں کا سامنا ہے مگر انسٹاگرام جو وہاں بہت زیادہ مقبول ہے، کو اب تک پابندیوں کا ہدف نہیں بنایا گیا تھا ایک اندازے کے مطابق روس میں انسٹاگرام کے 6 کروڑ صارفین ہیں۔
روس سے تیل کی درآمد پر پابندی :امریکی ایوان میں بھاری اکثریت سے منظور
اس سے قبل 25 فروری کو روس کے اندر فیس بک تک رسائی پر جزوی پابندی لگائی گئی تھی اور یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب سوشل میڈیا نیٹ ورک نے روسی ریاستی خبررساں اداروں کی رسائی کو محدود کردیا تھا۔
ٹوئٹر نے بھی تصدیق کی کہ روس میں اس کے صارفین کو سروس تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کے بعد وہ کمپنی نے توراونین سروس کو متعارف کرایا تھا تاکہ ہر ایک ریاستی نگرانی کو بائی پاس کرکے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرسکے۔
اب روس کی جانب سے انسٹاگرام کے خلاف کارروائی اس وقت کی گئی جب میٹا نے پالیسی میں تبدیلی کی گئی۔
ٹک ٹاک نے بھی روس میں اپنی سروس معطل کر دی
کمپنی نے سیاسی تقریر کے لیے اپنے قوانین میں عارضی طور پر نرمی کی ہے، قوانین میں نرمی کے بعد "روسی حملہ آوروں کی موت جیسی پوسٹس کی اجازت دی گئی ہے جبکہ روسی شہریوں کے خلاف پرتشدد مطالبوں کی اجازت نہیں دی گئی۔
میٹا کا کہنا ہے کہ عارضی تبدیلی کا مقصد سیاسی اظہار کی ایسے پہلوؤں کی اجازت دینا ہے جو عام طور پر اس کے قوانین کی خلاف ورزی تصور ہوتے ہیں ابھی یہ واضح نہیں کہ میٹا کی زیرملکیٹ واٹس ایپ کو بھی اس طرح کی پابندیوں کا سامنا ہوگا یا نہیں۔
پابندیوں کے ساتھ ساتھ فیس بک کی جانب سے پالیسی تبدیل کیے جانے پر روسی حکومت نے سخت رد عمل دیتے ہوئے اس کی مالک کمپنی ’میٹا‘ کے خلاف مجرمانہ مقدمات کے تحت تفتیش شروع کی تھی روسی حکومت نے اپنے ملک کی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ کی مالک کمپنی کو ’انتہاپسند تنظیم‘ قرار دینے کی درخواست کی تھی۔