یوکرین جنگ:روس نے”جھوٹی” خبریں پھیلانے پر 15 سال قید کی سزا کا قانون تیار کر لیا

ماسکو: روسی پارلیمنٹ نے یوکرین سے جنگ کے حوالے سے "جھوٹی” خبریں پھیلانے پر 15 سال قید کی سزا کا قانونی مسودہ منظور کرلیا ہے۔

باغی ٹی وی : غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یوکرین سے جنگ کے تناظر میں ایسی خبروں اور معلومات کی تشہیر جو روسی مؤقف کی مخالف ہو روس میں جرم سمجھا جائے گا، پارلیمنٹ نے15 سال قید کی سزا کا قانونی مسودہ منظور کرلیا اس نئےبل کی منظوری کامقصد غیرملکی میڈیا کی ملک میں روس کی مخالفت روکنا ہے تاکہ سزا کے ڈر سے ایسی خبر نہ چلائی جائے جو روسی مؤقف کے مخالف ہو۔

روس کا جوابی وار: ملک بھر میں فیس بک بند کردیا: تیسری ایٹمی جنگ بھڑکنے کےخدشات بڑھ گئے

روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین میں عام شہریوں کی ہلاکت اور روس کی فوج کو بھاری نقصان جیسی حقیقت کے منافی خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ دوسری جانب روسی سرکاری میڈیا یوکرین پر حملے اور جنگ کو فوجی آپریشن قرار دے رہا ہے۔

امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ روسی صدر ولادی میرپیوٹن مذکورہ قانونی مسودے پر دست خط کرکے اسے قانون کی شکل دے دیں گے جس کا اطلاق ہفتے سے ممکن ہے۔

روس میں مذکورہ قانون کے تحت قید کی سزا کے علاوہ بھاری جرمانہ بھی ہوسکتا ہے اس اقدام کے بعد برطانوی خبر رساں ادارے(بی بی سی) نے روس میں اپنی سروس عارضی طور پر معطل کردی ہے۔

جوہری پلانٹ پر روسی حملہ:سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری،جنگ یا امن:بڑے فیصلے کی توقع

قبل ازیں روسی ٹی وی چینل ’’دی رین‘‘ کے تمام ملازمین نے لائیو پروگرام میں استعفیٰ دے دیا اور آخری ٹیلی کاسٹ میں نو وار کا مطالبہ چلا دیا یوکرین میں روسی حملے کی کوریج کرنے پر پوٹن حکومت نے دی رین چینل کی نشریات کو معطل کردیا تھا۔

جس کے بعد چینل کی بانی نتالیہ سندیوا نے آخری ٹیلی کاسٹ میں کہا تھا کہ ’’ نو ٹو وار‘‘ جس کے تمام ملازمین اسٹوڈیو سے باہر آگئے اور نشریات غیر معینہ مدد کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا۔

چینل کے ملازمین بھی حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجاً مستعفی ہوگئے۔تھے ملازمین نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی استعفے شیئر کیے۔

روس فی الفور یوکرین پرحملے روک دے:نیٹو کی دھمکی پر روس سخت غصےمیں آگیا

Comments are closed.