صبر کا فلسفہ کیا ہے ؟ تحریر : عمر یوسف

0
29

صبر، استعانت خداوندی کا ذریعہ
تحریر : عمر یوسف

صبر کا فلسفہ کیا ہے ؟
صبر کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان نے یہ مان لیا ہے کہ میں بے بس ہوں لاچار ہوں معاملات میرے کنٹرول میں نہیں حالات کو میں نہیں سنبھال سکتا ۔۔۔۔۔ اب مجھے آہ و فغاں کی بجائے چیخ و پکار کی بجائے خود کو سنبھالنا ہے ۔۔۔ کیونکہ چیخ وپکار اور جزاں فزاں کا کوئی فائدہ ۔۔۔۔ ایک ذات ہے جو سب کچھ سنبھالتی ہے سارے اختیارات اس کے ہاتھ میں ہیں میرے معاملات بھی اسی کے ہاتھ میں ہیں اور میرے ساتھ جو بھی معاملہ پیش آیا ہے نقصان کی صورت میں یا مصیبت کی صورت میں یا کسی ناپسندیدہ حالت کی صورت میں وہ سب کچھ اللہ کی مرضی سے آیا ہے کیونکہ اللہ کی مرضی کے بغیر تو پتہ بھی نہیں ہل سکتا ۔۔۔۔

انسان جب اللہ کی رضا میں راضی ہوجاتا ہے اور خود کو محکوم اللہ کو حاکم سمجھتا ہے خود کو کمزور اور اللہ کو طاقتور سمجھتا ہے خود کو بے اختیار اور اللہ کو مختار کل سمجھتا ہے ۔۔۔۔۔

تو اللہ کو اپنے بندے کی بے بسی بے کسی لاچارگی و بے چارگی دیکھ کر فورا غیرت آجاتی ہے اور وہ خود اپنے بندے کی ڈھارس بندھانے حوصلہ بڑھانے آجاتا ہے اور بندے کو سب سے بڑا اعزاز معیت خداوندی کا حاصل ہوتا ۔۔۔ یعنی اللہ صبر کی تمام حالت اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہے ۔۔۔۔

یہ اعزاز اتنا بڑا ہے کہ اسے حاصل کرنے کے لیے لوگ سخاوتیں کرتے ہیں جہاد کرتے ہیں نمازیں پڑھتے ہیں نوافل ادا کرتے ہیں اور بہت سے دیگر نیک امور انجام دیتے ہیں پھر جا کر ان کے اخلاص کو دیکھ کر اللہ ان کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور ان کو اپنی معیت کا اعزاز بخشتا ہے ۔۔۔

لیکن صبر کرنے والا صرف اپنے نفس کو کنٹرول کرتا ہے اللہ پر راضی ہوتا ہے اور اس عمل کی بدولت اللہ ان کو اپنے ساتھ ہونے کی گارنٹی دیتا ہے ۔۔۔۔

جب حکم خداوندی آجائے کوئی مسئلہ پیش ہوجائے تو فورا اللہ کو کہہ دیا کرو کہ اللہ میں بے بس اور بے کس ہوں میرے ہاتھ میں کچھ نہیں رہا اب تو ہی مجھے سنبھال اور میرے معاملات آسان فرما ۔۔۔۔ اللہ تمہارے اعتراف کا فورا رسپانس دے گا اور تمہارے ساتھ ہوجائے گا ۔۔۔۔ کیونکہ وہ وعدہ کرتا ہے کہ وہ صبر کرنے والوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا ۔۔۔۔۔

Leave a reply