سابق صوبائی وزیر معدنیات ضیاء اللہ آفریدی پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد
پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ٹونی پاک منرل پرائیویٹ کمپنی کی جانب سے دائر ہتک عزت کا دعویٰ منظور کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر معدنیات ضیاء اللہ آفریدی کو 50 لاکھ روپے جرمانہ کردیا۔ پشاور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج آفتاب اقبال نے سابق صوبائی وزیر ضیاءالحق آفریدی کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت کی۔
سابق صوبائی وزیر کے خلاف دعوے میں کہا گیا ہے کہ سابق صوبائی وزیر معدنیات نے اخبارات میں کمپنی کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے تھے، الزامات سے 2018 میں چترال کے مقام پر معدنیات نکالنے کا کام رک گیا تھا جس سے کمپنی کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عورت مارچ کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی،پنجاب حکومت
قانون کی حکمرانی کی بھاشن دینے والے آج عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں،شرجیل میمن
میئر کراچی کیلئے مقابلہ دلچسپ، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی نشستیں برابر ہوگئیں
مکیش امبانی کے ڈرائیورز کی تنخواہ کتنی؟ جان کردنگ رہ جائیں
سعود ی عرب :بچوں سے زیادتی کے مجرم سمیت 2 ملزمان کو سزائے موت
سابق صوبائی وزیر نے کمپنی کا لیز بھی منسوخ کیا تھا۔ عدالت نے دعویٰ منظور کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر کو 50 لاکھ روپے جرمانہ اور بذریعہ اخبار معافی مانگنے کا حکم جاری کیا۔ کمپنی کی جانب سے پشاور کے مقامی عدالت میں ہتک عزت اور ایک کروڈ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ ضیا اللہ آفریدی پرویز خٹک کی کابینہ میں وزیر معدنیات تھے، بعدازاں پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا تھا۔