لاہور:سبزیوں اور پھلوں کے سرکاری ریٹ جاری

لاہور: ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سبزیوں اور پھلوں کے سرکاری ریٹ جاری کر دیئے گئے-

باغی ٹی وی : آلو درجہ اول 65 روپے، پیاز درجہ اول 78 روپے کلو ،لہسن دیسی 160، ادرک چائنہ 230 روپے کلو، ٹماٹر 90، کھیرا دیسی 73 روپے فی کلو کا ہو گا۔ میتھی کی قیمت 126، بینگن 52، پھول گوبھی 63، شلجم 84 روپے فی کلو ہوگا-

شملہ مرچ 126 اور بھنڈی کی فی کلو قیمت 74 روپے مقرر، لیموں دیسی کی نئی قیمت 250 روپے کلو مقرر، جبکہ مٹر 178، ٹینڈے دیسی 157، گھیا کدو 84، گاجر چائنہ 95، کریلا 115 اور پھلیاں 115 روپے کلو مقرر کیا گیا ہے-

سیب کالا کولو اول 288، سیب سفید اول 167، انار قندھاری 380، خوبانی سفید 157 روپے کلو، آڑو 200، کھجور ایرانی 250، خربوزہ اول 73، تربوز 38 روپے کلو، سرکاری ریٹ لسٹ میں کیلا درجہ اول فی درجن 120 روپے ہے-

آم سہارنی 120، سندھڑی 152، آم دوسہری 132 روپے فی کلو، اس کے علاوہ لیچی 350، فالسہ 152، جامن 164 اور گرمے فی کلو کی قیمت 63 روپے رکھی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جون کے دوران افراطِ زر کی شرح 15.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، یہ ساڑھے 12سال میں افراطِ زر کی تیز ترین شرح ہوگی جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے پیٹرول و ڈیزل اور بجلی کی قیمت میں کیا جانے والا اضافہ ہے۔

بلوچستان میں مون سون بارشیں،پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا

وزارت خزانہ کے گزشتہ روز جاری کردہ ماہانہ معاشی جائزے کے مطابق جون میں سال بہ سال کی بنیاد پر افراطِ زر 14.5سے 15.5فیصد رہے گا۔ آخری بار دسمبر 2010ء میں افراطِ زر کی شرح 15.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی شرح بھی وزارت خزانہ کی پیش گوئی سے زیادہ رہنے کا امکان بھی موجود ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے بڑھتے ہوئے خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے پیٹرول و ڈیزل اور بجلی پر سبسڈی واپس لی ہے۔ اتحادی حکومت اب تک پیٹرول کی قیمت 150 روپے سے بڑھاکر 234 روپے فی لیٹر تک بڑھاچکی ہے۔ جولائی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے اجناس بالخصوص تیل اور توانائی کی عالمی قیمتوں میں ہونے والا حالیہ اضافہ عوام کو منتقل کیا جائے گا۔

دوسری جانب وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی،جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے،اسٹیٹ بینک شرح سود کو مزید بڑھا سکتا ہےوفاقی حکومت نےتوانائی کےنرخوں میں اضافہ کےباعث ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کیجانب سے شرح سود میں مزید اضافے کا بھی عندیہ دیا ہے رواں مالی سال کے11 ماہ کے دوران ملکی برآمدات 26.7 فیصد اضافےسے29.3 ارب ڈالر اوردرآمدات 36.5 فیصد اضافےسے65.5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

کووڈ وبا کے بعد چین سے کسی بھی اعلیٰ سطح حکومت شخصیت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 15.2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 57.1 فیصد کمی کے ساتھ 1570.2 ملین ڈالررہی، وزارت خزانہ کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 27 جون تک 16.104 ارب ڈالر رہے-

وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافےکاعندیہ دیتےہوئےکہاہےکہ اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ منیجمنٹ پالیسی موثرنہیں بیرونی ممالک مہنگائی کوقابو کرنے کیلیے شرح سود بڑھا رہے ہیں، ان ممالک میں کساد بازاری کا اندیشہ ہے،مہنگائی کی موجودہ لہر کا تعلق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے ہے۔ ایکسچینج ریٹ میں مسلسل کمی سے مہنگائی بڑھ اور لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے پاکستان کوبیرونی تجارت میں مشکلات درپیش ہیں،5.97 فیصد کی معاشی شرح نمو کے باوجود اندرونی اور بیرونی معاشی چینلجز درپیش ہیں۔

پاک فوج پر تنقید ۔اینکر عمران خان پر تین مقدمے درج

Comments are closed.