محبت فنا ہو جانا ہے کسی کی خاطر اور پھر وہی فنا بقا کی طرف لے جاتی ہے آپ کو یہ بات تھوڑی سی عجیب لگے گی ایک بہت ہی مشہور کہانی ہے بادلوں کا جھنڈ ایک صحرا سے گزر رہا تھا وہاں ایک ننھے بادل کے ٹکڑے کو ریت کے ایک چھوٹے سے زرے سے محبت ہوگئی بادل ہواؤں کے رخ پہ جارہے تھے لیکن وہ وہاں نہ برسے کیونکہ اس بنجر زمین پہ برسنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا لیکن بادل کا وہ ٹکڑا جسے اس ریت کے ذرے سے محبت ہوئی تھیں وہ وہاں سے نہیں جا سکتا تھا اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ برسے گا تو یہیں بالآخر جب اسکے دوست جارہے تھے اس نے پیار سے اُس ریت کے ذرے کو دیکھا اور پانی کی چند بوندیں جو اسکے پاس تھیں اس نے اُس ریت کے ذرے پہ ڈال دیں اس مٹی میں شاید کوئی بیج پڑا تھا وہ پھوٹ پڑا اور بہت جلد وہاں ایک تن آور درخت بن گیا جو ریت کے ذرے اور بادل کے ٹکڑے کی محبت سے وجود میں آیا اب مسافر وہاں آرام کرتے تھے ،پرندے اُس درخت کی چھاؤں میں آتے چہچہاتے تھے اس طرح وہ بادل کے اس ٹکڑے اور ریت کے ذرے کی محبت کے گیت گاتے تھے
محبت تو ہی ہے کسی کے لیے اپنا سب کچھ دے دینا بے غرض ہوجانا اور یہاں فنا میں بھی بقا ہے اگر آپ سچے ہیں تو چاہے وہ اللّٰہ کی محبت ہے یا بندوں کی کیونکہ جو شخص اپنے خدا سے محبت کرتا ہے وہ کسی طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتا اس طرح اگر ساری انسانیت سے محبت کرتا ہے تو بے لوث خدمت کرتا ہے
اگر کسی انسان تک اسکی محبت محدود ہے تو وہ اس سے صلے کی توقع نہیں کرتا چاہے اس سارے سفر میں وہ فنا ہی کیوں نہ ہو جائے
جب وہ ان اصولوں کو اپناتا ہے تو وہ فنا اسکی بقا بن جاتی ہے اور وہ کہانی امر ہو جاتی ہے

اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والا منصور کے نام سے مشہور ہوتا ہے
انسانیت سے محبت کرنے والا عبد الستار ایدھی کے نام سے مشہور ہوتا ہے
اور
کسی انسان سے محبت کرنے والا کبھی رانجھا کے نام سے مشہور ہوتا ہے تو کبھی مجنوں و فرہاد کے نام سے
لیکن سوال پھر وہی ہے کہ سفر فنا کا کون کرتا ہے؟

Twitter:@HusnHere

Shares: