محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ خیبر پختونحوا کی جانب سے سرکاری افسران سے انٹرویومیڈیا ٹاک کیلئے ضابطہ اخلاق جاری، محکمہ اطلاعات کا کارڈ نہ رکھنے والا کوئی صحافی یا سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سرکاری افسران سے انٹرویو نہیں لے سکے گا.
ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ عارف نے محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری کردہ احکامات پرعملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر، جملہ ضلعی اور وفاقی محکموں کو انٹرویو میڈیا ٹاک کیلئے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پرعملدرامد کرنے کیلئے اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ خیبرپختونخوا کے مطابق سرکاری دفاتر میں داخلے اور صرف سوشل میڈیا کی بنیاد پر اپنے آپ کو صحافی ظاہر کرنے پر پابندی عائد، محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ خیبرپختونخوا کے کارڈ حامل صحافی حضرات ضلع کے کسی سرکاری محکموں کے سربراہان کے تقریبات میٹینگز میں شرکت کے مجاز ہوں گے، جس رپورٹرز، نامہ نگاران کے پاس محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ خیبرپختونخوا کا ایکریڈیشن کارڈ نہ ہو وہ سرکاری محکموں کے سربراہان کے کسی تقریب میٹینگز یا پریس کانفرنس میں نہ شرکت کرسکے گے اور نہ کوریج۔
حبیب اللہ عارف ڈپٹی کمشنر مردان نے کہا کہ صحافیوں کیلئے جاری کردہ قواعد وضوابط پرعمل درآمد یقینی بنائیں گےسوشل میڈیا ایکٹویسٹ یا فیس بک پیجز چلانے والے کو صحافی تصور نہیں کیا جائیگا، سوشل میڈیاایکٹویسٹ اور فیس بک پیجز چلانے والے مردان کے کسی سرکاری محکمے کے افیسر سے انٹرویو لینے کے مجاز نہیں ہونگے، محمکہ اطلاعات کی ہدایات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائنگے۔
صحافت ایک مقدس پیشہ ہے اور حقیقی صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان تصور کئے جاتے ہیں اور معاشرے میں رونما ہونے والے واقعات سے عوام الناس کو باخبر رکھتے ہیں۔صحافت ہی کے ذریعے مظلوم اور ظالم میں تفریق ممکن ہے لیکن محکمہ اطلاعات کی جاری کردہ احکامات کی روشنی میں سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور فیس بک پیج چلانے والوں کو سرکاری آفیسزز سے انٹرویو لینے یا میڈیا ٹاک کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔جس پر عملدرامد یقینی بنانا ہمارا فرض ہے۔ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور فیس بک پیج چلانے والے بھی اپنے آپ کو صحافی ظاھر کرکے مختلف محکموں کے آفسران سے انٹرویو لے رھے ہیں حالانکہ ان کو صحافی تصور کرنا صحافت کے شعبے اور اصل صحافیوں کیساتھ زیادتی ہوگی۔حبیب اللہ عارف ڈپٹی کمشنر مردان