صحافی کے ساتھ بد سلوکی پر شہباز گل کو صحافیوں نے گھیر لیا
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق : وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کو تضحیک آمیز رویے اور بد سلوکی پر صحافیوں نے گھیر لیا، صحافی نے پریس کانفرنس میں شہبازگل سے سوال کیا کہ آپ پرگرین پاسپورٹ اور ہراساں کرنے کا کیس ہے،جس پر شہبازگل غصے میں آ گئے اور کہا کہ مجھے نہیں پتا تھا آپ میرے رشتہ لے کرآئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس میں آنا ہمارا حق ہے،
پریس کانفرنس میں شہباز گل سے سوال کیا گیا کہ ایک سوشل میڈیا پر مہم چل رہی ہے کہ آپ ہراسمنٹ کا کیس ہے اور آپ پر غیرملکی شہریت کا الزام بھی ہے۔
آپ ان الزامات کی تردید کردیں تاکہ ایسی باتوں کا دم ٹوٹ جائے۔پریس کانفرنس میں شہباز گل نے کوئی جواب نہیں دیا، لیکن جب پریس کانفرنس ختم ہوگئی تو شہباز گل نے صحافی کے ساتھ غیرمناسب اور تضحیک آمیز رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ’ مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ میرے لیے رشتہ لے کر آئے ہیں
کیونکہ مجھ پر جب ہراسمنٹ کا کیس ختم ہوجائے گا تو اس کے بعد آپ مجھ سے رشتہ داری کریں گے۔
3/3
پی آئی ڈی کی پریس کانفرنس میں میرا سوال اور شہباز گل صاحب کا جواب بھی پیش خدمت ہے جس کے بعد موصوف پریس کانفرنس ختم کرنے کے بعد سپیشلی بلا کر مجھے مغلظات عطا کرتے رہے موقعے کے گواہان اور دوست اس بات کے شائد ہیں۔۔۔ pic.twitter.com/UIFqmY3LNc— Kashif Rafique (@KashifRafique80) June 5, 2020
جس پر صحافیوں نے شہبازگل کی گاڑی کو روک لیا اور ان سے پوچھا کہ آپ نے رشتے داری والا جملہ کیوں بولا؟ کیا صحافیوں کا سوال کرنا کوئی جرم ہے؟ صحافیوں نے اس موقع پر شہباز گل کے خلاف احتجاج بھی کیا۔اس سے قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آئیں گے تو سب سے پہلے نچلے اور پسے طبقے کی آواز سنی جائے گی، ان طبقات کی آواز ان درودیوار تک سنی جائے گی، جو پہلے نہیں سنی جاتی تھی۔
https://twitter.com/TalatHussain12/status/1268872007518769153?s=19
واضح رہے کہ صحافیوں کے ساتھ حکومتی وزراء کی بد سلوکی اور تشدد کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے بھی صحافی قبیلے پر حکومت کے وزرا نے ایسی حرکات کی ہیں . جس پر صحافی برادری نے کافی احتجاج کیا تھا . ان میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کی سینئرز صحافیوں کے ساتھ تشدد اور ہاتھ اٹھانے کے واقعات بھی ہیں. اس سب کے باوجود حکومتی وزرا اور مشیران کا کوئی مواخذہ نہیںہوتا اور یہ واقعات ائے روز بڑھ رہے ہیں.