پاکستان کی معروف اداکارہ ثانیہ سعید کا کہنا ہے کہ آج کے ڈراموں میں معاشرتی مسائل پیش کرنے کا مقصد انہیں حل کرنا نہیں بلکہ ان سے فائدہ اٹھانا رہ گیا ہے
باغی ٹی وی : اداکارہ ثانیہ سعید عفت عمر کے یوٹیوب پروگرام ’سے اِٹ آل وِد عفت عمر‘‘ میں جلوہ گر ہوئیں اور اپنی زندگی اور فنئ کیرئیر کے دلچسپ سوالات کے جوابات دینے کے ساتھ ساتھ آج کے دور میں بنائے جانے والوں ڈراموں کے بارے میں بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔
1989 سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کرنے والی اداکارہ ثانیہ سعید نے اسٹیج اور ٹی وی کے درجنوں ڈارموں میں اپنی شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے تاہم آج کل وہ چھوٹے پردے سے بالکل غائب ہیں۔
عفت عمر کے پروگرام میں ثانیہ سعید نے موجودہ پاکستانی ڈراموں کی کئی خامیوں پر بات کرتے ہوا کہا کہ پہلے کسی ڈرامے کی کہانی کا مقصد سماجی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں سمجھنا اور حل کرنے کی کوشش کرنا ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب یہ سوچ بدل چکی ہے۔
ثانیہ سعید کے مطابق، آج کے پاکستانی ڈراموں میں صرف وہی مسائل پیش کئے جاتے ہیں جو ہم سب پہلے ہی جانتے ہیں اور شاید ان کا سامنا بھی کرچکے ہیں۔ آج کے ڈراموں میں ایسے مسائل پیش کرنے کا مقصد صرف اور صرف فائدہ اٹھانا رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ ’یہ سوچ درست نہیں‘
ثانیہ سعید نے مزید کہا کہ آج کے اداکار بھی عام لوگوں سے زیادہ میل جول نہیں رکھتے اس لیے نہ تو وہ عام لوگوں سے کچھ خاص واقفیت رکھتے ہیں اور نہ ہی اپنے کام میں انسانی جذبات کا صحیح طور پر اظہار کرپاتے ہیں۔
اداکارہ نے پاکستانی ڈراموں کو بہتر بنانے کےلیے اسٹوڈیوز، آلات اور ایسی جگہوں کی ضرورت پر زور دیا جہاں ٹیکنیکل اسٹاف کو تربیت کی غرض سے بھیجا جاسکے۔
ثانیہ سعید نے کہا کہ ہمیں اپنے لوگوں اور انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کی بھی اشد ضرورت ہے-‘
واضح رہے کہ ثانیہ سعید ماضی میں آہٹ، ستارہ اور مہرالنساء، وعدہ، خاموشیاں، کلموہی، زرد موسم، اسیر زادی، کتنی گرہیں باقی ہیں، تلاش، چوبیس گھنٹے، پُتلی نگر، فرار، اب تم جاسکتے ہو اور ساتواں آسمان جیسے ڈراموں اور ٹیلی فلمز کے علاوہ فلم ’’منٹو‘‘ میں بھی صفیہ منٹو کے کردار میں جلوہ گر ہوچکی ہیں۔
اداکارہ ثانیہ سعید بہترین اداکاری کےلیے 1991 میں پی ٹی وی ایوارڈ کے علاوہ چار مرتبہ ’لکس اسٹائل ایوارڈ‘ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔