سرگودھا: مبینہ طور پر جوڈیشل افسر اسلام آباد کی اہلیہ نے14 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کیا ہے
واقعہ کی اطلاع ملنے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سرگودھا، ایس پی انوسٹی گیشن، اے ایس پی سٹی سرگودھا خود ہسپتال پہنچ گئے، چک 88 شمالی کی 14 سالہ رضوانہ کو اس کے والدین نے مختار نامی شخص کے ذریعے اسلام آباد میں ملازمت دلوائی، مضروب لڑکی کے والدین کے مطابق اس کو جوڈیشل افسر اسلام آباد کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا، ہسپتال ذرائع کے مطابق بچی کے سر، چہرے اور جسم پر تشدد سے بنے ہونے زخم اور نشانات موجود ہیں مبینہ طور پر بچی کی تشدد سے حالت غیر ہونے پر جوڈیشل افسر کی اہلیہ نے اس کے والدین کو بلا کر بچی ان کے حوالے کی
تشدد کا واقعہ علاقہ تھانہ ہمک اسلام آباد میں پیش آیا ، بچی کو مضروب حالت میں اس کی والدہ اسلام آباد سے واپس سرگودھا لیکر آئی، بچی کو DHQ سرگودھا میں ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے،مزید اچھی طبی سہولیات کے لئے دیگر ہسپتال منتقلی کے لئے ایمبولینس کی سہولت بھی مہیا کر دی گئی ہے،ڈی پی او سرگودھا کی ہدایت پر ایس پی انوسٹی گیشن، اسلام آباد پولیس سے رابطے میں رہ کر قانونی تقاضے پورے کر رہے ہیں،سرگودھا پولیس اس سارے معاملے میں مضروب لڑکی اور اس کے ورثاء کو مکمل قانونی معاونت فراہم کر رہی ہے۔
طالبہ کے ساتھ جنسی تعلق،حمل ہونے پر پرنسپل نے اسقاط حمل کروا دیا
ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں
بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار
قبل ازیں ایک اور واقعہ میں اقبال ٹاؤن کے علاقے میں 10 سالہ بچی فاطمہ فرحان نامی شخص کے گھر پر تین ماہ سے گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی۔ ظالم مالکن اور اسکا شوہر فرحان بچی پر تشدد کرتے تھے۔اطلاع ملنے پر پولیس نے بچی کو بازیاب کر کے تشدد کرنے والے میاں بیوی کو حراست میں لے لیا، متاثرہ بچی فاطمہ کا کہنا تھا کہ مالکن اس پر تشدد کرتی اور والدین سے بات نہیں کرواتی تھی۔پولیس کا کہنا ہے گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے